- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
بھارتی سپریم کورٹ کے ججوں نے چیف جسٹس کے خلاف بغاوت کردی
بھارت میں سپریم کورٹ کے 4 سینئیر ججوں نے چیف جسٹس کے خلاف بغاوت کردی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی میں سپریم کورٹ کے 4 سینئیر ججوں جسٹس چیلامیشور، جسٹس گوگوئی، جسٹس مدان لوکور اور جسٹس کریان جوزف نے اپنے ہی چیف جسٹس کے خلاف پریس کانفرنس کرڈالی۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ پریس کانفرنس اس لئے کی ہے تاکہ تاریخ می ہمیں کوئی یہ نا کہہ سکے کہ ہم نے اپنی روح کا سودا کیا، سپریم کورٹ میں اب تک ایسا بہت کچھ ہوا ہے جو نہیں ہونا چاہیے تھا، ہم نے چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس دیپک مشرا کو بہت سمجھانے کی کوشش کی لیکن ہم اس میں کامیاب نہیں ہوسکے۔
بھارتی ججوں کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ بھارت کی عدلیہ میں موجود بے ضابطگیوں کو اجاگرکیا جائے، اس سلسلے میں انہوں نے چیف جسٹس کوکئی ماہ قبل خط بھی لکھا لیکن انہوں نے اس پرکوئی اقدام نہیں اٹھایا، اگرادارے صحیح کام نہیں کریں گے توملک سے جمہوریت ختم ہوجائے گی، اب وقت آگیا ہے کہ قوم چیف جسٹس کے مواخذے سے متعلق فیصلہ کرے۔
بھارتی ججوں نے پریس کانفرنس کے دوران 7 صفحات پر مشتمل ایک خط بھی جاری کیا جو انہوں نے 2 ماہ پہلے چیف جسٹس کو لکھا تھا۔ خط میں انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کے اقدامات کے سامنے عدالت کے تمام جج برابر ہیں، چیف جسٹس کو عدالتی بنچوں کی تشکیل اور انہیں مقدمات تفویض کرنے کا صوابدیدی اختیارحاصل ہے لیکن سینئیر ہونے کے باوجود انہیں نظر انداز کیا جارہا ہے، ان سے جونئیر ججوں کو اہم مقدمات دیئے جارہے ہیں۔ قومی امور کے کئی اہم مقدمات کی سماعت پراسرار انداز میں جونئیر ججوں پر مشتمل بنچوں کو سونپی گئی ہے۔
پریس کانفرنس کے بعد بھارتی چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال سے بھی ملاقات کی اور اسے بغاوت قرار دیا۔ دوسری جانب بھارتی حکومت نے ججوں کی اس پریس کانفرنس کوعدلیہ کا اندرونی معاملہ قراردے دیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔