ایران نے چابہار بندرگاہ بھارت کو لیز پر دیدی، 9 معاہدوں پر دستخط

خبر ایجنسیاں  اتوار 18 فروری 2018
جوہری معاہدے کی پاسداری کریں گے، حسن روحانی

جوہری معاہدے کی پاسداری کریں گے، حسن روحانی

نئی دہلی: ایران نے18ماہ کے لیے چابہار بندرگاہ انڈیا کو لیز پر دیدی جب کہ ایران نے چابہار بندرگاہ کے ایک حصے کا آپریشنل کنٹرول بھارت کے سپرد کرنے سمیت 9معاہدوں پردستخط کردئیے۔

ایران کے صدر حسن روحانی نے ہفتے کونئی دہلی میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کے بعد کہا کہ دونوں ملکوں کے تعلقات مزید گہرے ہوئے ہیں اورعلاقے سے دہشتگردی کا مسئلہ ختم کرنے کے لیے مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن دہشتگردی کو کسی مذہب سے منصوب نہیں کیا جانا چاہیے۔

اس سے قبل ایران اور بھارت نے نومعاہدوں کو حتمی شکل دی، جن میں سب سے اہم معاہدہ چابہار بندرگاہ کا ہے جو بھارت کی مدد سے تعمیر کیا جارہا ہے۔ یہ پاکستان کی گوادر بندرگاہ سے صرف 90کلومیٹر دور ہے،اس معاہدے کے تحت بھارت کو18مہینوں کے لیے بندرگاہ کے پہلے فیز کا آپریشنل کنٹرول حاصل ہو جائے گا۔

معاہدے کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے صدر روحانی نے کہا کہ ایران اپنے جوہری پروگرام پر مغربی دنیا کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی پاسداری کرے گا، امریکی صدر ڈانلڈ ٹرمپ اس معاہدہ کو مسنوخ کرنا چاہتے ہیں اور اگر وہ ایسا کرتے ہیں اور ایران پر نئی پابندیاں عائد کی جاتی ہیں تو بھارت کے لیے بھی نئی مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔

مذاکرات کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت چابہار کو ریل کے ذریعے زاہدان سے جوڑنے میں ایران کی مدد کرے گا، ایران بھارت کو تیل سپلائی کرنے والا تیسرا سب سے بڑا ملک ہے اگرچہ دونوں ملکوں نے توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا لیکن ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ تیل اور گیس فیلڈز کے بارے میں کوئی پیش رفت ہوئی یا نہیں، بھارت جنوبی ایران کے ان ائل فیلڈز سے تیل اور گیس نکالنے کے لیے کاکنٹریکٹ حاصل کرنا چاہتا ہے جن کی ممکنہ مالیت اربوں ڈالر ہوگی لیکن برسوں سے جاری مذاکرات میں کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہو سکی۔

دونوں ملکوں کے درمیان جن دستاویزات پر دستخط کئے گئے ان میں ڈبل ٹیکسیشن اور ریونیو چوری سے بچنے، حوالگی معاہدے کے نفاذ کا دستاویز، روایتی طبی نظام، صحت اور طب، زراعت اور متعلقہ شعبے، ڈاک شعبہ میں تعاون اور سفارتی پاسپورٹ رکھنے والوں کو ویزا سے چھوٹ کا معاہدہ شامل ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔