- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس جاری
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
جرمنی میں ایک اور مسجد کو آگ لگا دی گئی
برلن: جرمنی کے دارالحکومت برلن میں تین انتہا پسندوں نے مسجد پر حملہ کر کے آگ لگا دی جس کے باعث مسجد کا اندرونی حصہ مکمل طور پر خاکستر ہو گیا ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق برلن میں تین نامعلوم افراد ترک مسلمانوں کے زیر انتظام مسجد پر آتش گیر مادہ پھینک کر فرار ہوگئے، جس کے باعث مسجد کے بیرونی کو معمولی نقصان پہنچا تاہم مسجد کا اندرونی حصہ مکمل طور پر جل کر خاکستر ہو گیا۔
مسجد کے منتظم بیرم ترک نے برلن پولیس کو بتایا کہ 3 نقاب پوش افراد نے مسجد پر آتش گیر مادہ پھینکا اور فرار ہو گئے، آتش گیر مادہ دھماکے سے پھٹا جس کی وجہ سے مسجد کے اندر آگ بھڑک اُٹھی ، اس سے قبل کہ امدادی ادارے کارروائی کے لیے پہنچتے آگ نے مسجد کے اندورنی حصے کو مکمل طور پر تباہ کردیا۔
پولیس نے یہ نہیں بتایا کہ مسجد پر آتش گیر مادہ پھینکنے والوں کا تعلق کس گروپ سے ہے تاہم ابتدائی اطلاعات کے مطابق اس واقعے میں تین کم عمر لڑکے ملوث ہو سکتے ہیں۔ اس حوالے سے تفتیش جاری ہے۔
جرمنی میں گزشتہ چند ماہ سے مساجد اور مسلمانوں پر حملوں کے سلسلے میں تیزی آگئی ہے۔ جرمن حکومت کے مطابق جرمنی میں گزشتہ برس مسلمانوں اور مساجد پر 950 حملے کیے گئے ہیں جن میں زیادہ تر حملے ترک مسلمانوں کی مذہبی املاک پر کیے گئے جو کہ کُرد انتہا پسندوں کی جماعت ’پی کے کے‘ کی ترک صدر طیب اردگان کی پالیسی سے ناراضی کا اظہار ہے اور ان حملوں کے محرک مذہبی سے زیادہ سیاسی ہیں۔
واضح رہے کہ کرد انتہا پسندوں کی جماعت ’پی کے کے ‘ کو جرمنی نے 1990 میں کالعدم جماعت قرار دے کر تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی تھی تاہم اب بھی جرمنی میں 14 ہزار کُرد کارکنان موجود ہیں، اسی طرح جرمنی میں 3 ملین ترکیوں کی تیسری یا چوتھی نسل رہائش پذیر ہیں جن میں سے اکثر 1960 میں ترکی سے جرمنی آکر آباد ہوئے تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔