- وقاص اکرم کی چیئرمین پی اے سی نامزدگی پر شیر افضل مروت برہم
- گندم اسکینڈل پر انکوائری کب کرنی ہے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ کا نیب پراسیکیوٹر سے استفسار
- ایٹمی طاقت رکھنے والے پاکستان نے چوڑیاں نہیں پہن رکھیں؛ فاروق عبداللہ
- جماعت اسلامی کا احتجاجی مظاہرہ، تعلیمی اداروں میں مقابلہ موسیقی منسوخی کا مطالبہ
- مئی اور جون میں ہیٹ ویو کا الرٹ؛ جنوبی پنجاب اور سندھ متاثر ہونگے
- سوات : 13 سالہ بچی سے نکاح کرنے والا 70 سالہ شخص، نکاح خواں اور گواہ زیر حراست
- امریکا نے پہلی بار اسرائیل کو گولہ بارود کی فراہمی روک دی
- فیض آباد دھرنا فیصلے پر عمل ہوتا تو 9 مئی کا واقعہ بھی شاید نہ ہوتا،چیف جسٹس
- یقین ہے اس بار ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ ساتھ لائیں گے؛ بابراعظم
- پاکستانی نوجوان سعودی کمپنیوں کے ساتھ مل کر چھوٹے کاروبار شروع کریں گے، وفاقی وزرا
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمتوں میں بڑا اضافہ
- جنوبی وزیرستان: نابینا شخص کو پانی میں پھینکنے کی ویڈیو وائرل، ٹک ٹاکرز گرفتار
- پنجاب پولیس نے 08 سالہ بچی کو ونی کی بھینٹ چڑھنے سے بچا لیا
- حکومتی پالیسی سے معیشت مستحکم ہو رہی ہے، پرائیویٹ سیکٹر کو آگے آنا ہوگا، وزیر خزانہ
- مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ایئرفورس کے قافلے پر حملہ؛ 1 ہلاک اور 4 زخمی
- پی ٹی آئی کا شیخ وقاص اکرم کو چیئرمین پی اے سی بنانے کا فیصلہ
- گورنر بلوچستان شیخ جعفر مندوخیل نے عہدے کا حلف اٹھالیا
- کراچی اور لاہور میں ایک پاسپورٹ دفتر 24 گھنٹے کھلا رکھنے کا فیصلہ
- پرویز الٰہی کو جیل سے اسپتال یا گھر منتقل کرنے کی درخواست منظور
- کراچی میں منشیات فروشوں کی فائرنگ سے 2 دوست جاں بحق
میانمار میں فیس بک کے ذریعے مسلمانوں کے خلاف نفرت آمیز مہم چلائی گئی
جنیوا: اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میانمار میں فیس بک کے ذریعے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے کا کام لیا گیا جس کے نتیجے میں تشدد کی لہر میں اضافہ ہوا۔
میانمار میں مسلم نسل کشی کی تحقیقات کرنے والی اقوام متحدہ کی ٹیم نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اس نے بنگلا دیش، ملائیشیا اور تھائی لینڈ میں موجود 600 روہنگیا مہاجرین کے انٹرویو کیے جن کی روشنی میں یہ حقیقت سامنے آئی کہ دراصل یہ فیس بک تھا جس نے میانمار میں مسلمانوں کے خلاف جذبات کو بھڑکانے میں کلیدی کردار ادا کیا جس کے نتیجے میں لاکھوں افراد کو ملک بدر ہونا پڑا اور ہزاروں افراد شہید ہوئے۔
تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ مرزوکی دروشمن نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر بدھ پرستوں کو روہنگیا مسلمانوں کے خلاف انتہاپسندی اور نفرت پر اکسایا گیا جو فسادات کی آگ بھڑکانے میں ایندھن کی طرح استعمال ہوئے۔ کمیٹی کے ایک رکن کا کہنا تھا کہ ’فیس بک بے لگام ہو گیا ہے۔
میانمار میں انسانی حقوق کی صورتحال کی نمائندہ خصوصی یانگ ہی لی نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ قوم پرست بدھ اپنے نظریات کے پرچار اور اقلیتوں کے خلاف نفرت کو ہوا دینے کے لیے فیس بک استعمال کرتے ہیں ۔ اس سے میانمار میں مسلم کش فسادات کو ہوا ملی یہاں تک کہ سات لاکھ سے زائد افراد کو میانمار سے ہجرت کرنا پڑی۔
دوسری جانب فیس بک انتظامیہ کا کہنا ہے کہ نفرت آمیز مواد اور اشتعال انگیز پوسٹ کو ہٹانے کے لیے خودکار نظام وضع کردیا ہے تاہم اس کے باوجود کچھ اکاؤنٹس سے انتہا پسندانہ مواد شائع ہوتا رہا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔