- یونان میں پاکستانی نے ہم وطن کو معمولی جھگڑے پر قتل کردیا
- لکی مروت میں جاری آپریشن 36 گھنٹوں بعد مکمل، دو دہشت گرد ہلاک
- صدر آصف زرداری کا آزاد کشمیر کی صورتحال کا نوٹس، اہم اجلاس طلب
- ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے سے کسی طور پیچھے نہیں ہٹیں گے، وزیر خزانہ
- انڈونیشیا میں سیلاب اور لاوے میں بچوں میں 14 افراد بہہ گئے
- دوسرا ٹی20؛ کیا عامر پلئینگ الیون کا حصہ ہوں گے؟
- کشمیر ایکشن کمیٹی قیادت کا پرتشدد واقعات سے اظہارِ لاتعلقی، بھارتی پروپیگنڈہ بے نقاب
- کراچی میں موٹرسائیکل چھیننے کے دوران فائرنگ سے شہری جاں بحق، ویڈیو سامنے آگئی
- کراچی میں 180 سال پرانی عمارت کا زینہ زمین بوس، پھنسے رہائشیوں کو بچالیا گیا
- پاک آئرلینڈ سیریز؛ دوسرا میچ آج کھیلا جائے گا! ٹیم میں 2 تبدیلیاں متوقع
- اگلے ماہ پیرس کیلیے پروازیں چلانے کیلیے تیار، ترجمان پی آئی اے
- پاکستان، چین کا سی پیک کے تحت دوطرفہ تعاون بڑھانے پر اتفاق
- گندم اور استعمال شدہ کاروں کی درآمد پرڈیوٹی میں اضافے کی تجاویز
- آئی کیوب قمرکی کامیابی، ایک اور سیٹلائٹ لانچ کرنے کا فیصلہ
- امریکا نے غزہ جنگ بندی کیلئے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کی شرط رکھ دی
- ماؤں کو اپنی زندگی بھی جینے دیجیے!
- جنت نظیر ہے میری ماں ۔۔۔
- کرکٹرز بھی اذلان شاہ ہاکی کپ فائنل کھیلنے والی ٹیم کی سپورٹ میں بول اُٹھے
- ایک عام ماں بھی ’بادشاہ گر‘ ہے۔۔۔!
- آئرلینڈ کیخلاف شکست؛ رمیز راجا نے بھی ٹیم کو آڑے ہاتھوں لے لیا
چہرہ سرمئی اور بال سفید؛ پولینڈ کے شہری کا انوکھا انداز
وارسا: پولینڈ کے 32 سالہ ایڈم کرلائکیل اپنے عجیب و غریب چہرے کی وجہ سے انسٹاگرام اور فیس بُک پر مشہور ہوگئے ہیں کیونکہ انہوں نے اپنا چہرہ رنگ کر گہرا سرمئی اور بالوں کو سفید کرلیا ہے جس کی وجہ سے وہ کسی تصویر کے نگیٹیو کی طرح دکھائی دیتے ہیں۔
ایڈم کا کہنا ہے کہ وہ اب تک اپنے 90 فیصد جسم پر ٹیٹو بنوا چکے ہیں تاہم ان کا مقصد اس شرح کو 99 فیصد تک پہنچانا ہے۔ انہیں اس بات کی کوئی پروا نہیں کہ دوسرے ان کے بارے میں کیا سوچتے ہیں کیونکہ وہ جو کچھ بھی کررہے ہیں، وہ صرف اپنی خوشی کےلیے کررہے ہیں تاکہ جب وہ مریں تو اپنی ساری خواہشیں پوری کرچکے ہوں۔
2008 میں 22 سالہ ایڈم کو آنتوں کا کینسر ہوگیا تھا جس کے علاج کےلیے انہیں متعدد بار کیموتھراپی اور ریڈیوتھراپی وغیرہ جیسے معالجوں سے گزرنا پڑا۔ اگرچہ وہ صحت یاب ہوگئے لیکن سائیڈ ایفیکٹ کے نتیجے میں ان کی جلد بے رنگ ہوگئی اور وہ ساری زندگی کےلیے ’’البینزم‘‘ نامی کیفیت کا شکار ہوگئے۔
ان کی ہیئت کذائی کو دیکھتے ہوئے لوگوں نے ان سے ملنا جلنا کم کردیا اور دوست بھی ساتھ چھوڑنے لگے۔ تب انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنی خوشی کی خاطر خود ہی کچھ کریں گے۔ جسم پر ٹیٹو بنوانا انہیں پہلے ہی سے پسند تھا اور وہ اپنے بازوؤں اور گردن وغیرہ پر مختلف ٹیٹو بنواتے رہتے ہیں۔
جب وہ اپنے ارد گرد لوگوں کی وجہ سے شدید اُداس ہو کر ڈپریشن میں چلے گئے تو آخرکار انہوں نے اپنے پورے جسم کو ٹیٹوز سے بھرنے کے فیصلے کو عملی جامہ پہنانا شروع کردیا۔
چونکہ سرمئی رنگ ان کا پسندیدہ ہے اس لیے انہوں نے اپنے چہرے کو گہرا سرمئی رنگ جبکہ بالوں کو سفید رنگ دے دیا۔ اس طرح وہ دیکھنے پر اپنی ہی تصویر کا نگیٹیو نظر آنے لگے۔ پھر انہوں نے فیس بک اور انسٹاگرام پر اکاؤنٹس بنائے اور روزانہ کے حساب سے اپنی تصویریں اپ لوڈ کرنا شروع کردیں۔
دیکھتے ہی دیکھتے ہزاروں لوگ ان کے مداح بن گئے اور انہیں مختلف پروگراموں اور نمائشوں کےلیے بلوایا جانے لگا۔ اپنے عجیب و غریب حلیے اور رنگت کے باوجود، ایڈم خوش ہیں کہ انہیں دنیا بھر سے پذیرائی مل رہی ہے۔ انہیں اطمینان ہے کہ انہوں نے صرف کینسر جیسی موزی بیماری کو شکست ہی نہیں دی بلکہ اپنے لیے سماجی ناپسندیدگی کا بھرپور ازالہ بھی کردیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔