دیر تک بیٹھے رہنے کی عادت حافظے کے لیے نقصان دہ

ویب ڈیسک  ہفتہ 14 اپريل 2018
ماہرین نے کہا ہے کہ اگر آپ مسلسل بیٹھے رہتے ہیں تو اس سے دماغی یادداشت کا اہم گوشہ سکڑ سکتا ہے جو یادداشت میں خرابی کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔ فوٹو: فائل

ماہرین نے کہا ہے کہ اگر آپ مسلسل بیٹھے رہتے ہیں تو اس سے دماغی یادداشت کا اہم گوشہ سکڑ سکتا ہے جو یادداشت میں خرابی کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔ فوٹو: فائل

برکلے، کیلیفورنیا: مسلسل بیٹھے رہنے سے کئی امراض لاحق ہونے اور قبل از وقت موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، اب خبر آئی ہے کہ مسلسل بیٹھے رہنے کا عمل دماغ کے اس حصے کو چھوٹا کرنے کے عمل کو بڑھا دیتا ہے جس سے یادیں وابستہ ہوتی ہیں۔

یونیورسٹی آف کیلی فورنیا لاس اینجلس (یوسی ایل اے) کے ماہرین نے بالغ افراد کو خبردار کیا ہے کہ وہ پورا دن بے عملی میں کرسی پر بیٹھے بیٹھے نہ گزاریں کیونکہ اس سے ان کے دماغ میں وہ تبدیلیاں پیدا ہوسکتی ہیں جو ان کی یادداشت کو متاثر کرسکتی ہیں۔

پبلک لائبریری آف سائنس (پی ایل او ایس) میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق ماہرین نے کہا ہے کہ مسلسل بیٹھے رہنے کی عادت دماغ کے ایک گوشے ’میڈیئل ٹیمپورل لوب‘ کو سکیڑ دیتی ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں آپ کی نئی معلومات اور یادیں تشکیل پاتی ہیں۔ یہ تبدیلی درمیانی عمر اور بزرگ افراد میں ڈیمنشیا اور اکتسابی صلاحیت میں کمی کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتی ہے۔

اگرچہ یہ ایک چھوٹا سا سروے ہے لیکن اس کے نتائج بہت واضح ہیں۔ ماہرین نے 45 سے 75 سال کے 35 رضا کاروں کو بھرتی کیا۔ جن سے گزشتہ ہفتے ان کے بیٹھے رہنے اور جسمانی سرگرمیوں کے معمولات کے بارے میں سوالات کیے گئے اور پوچھا گیا کہ وہ روزانہ کتنے گھنٹے بیٹھے  بیٹھے گزارتے ہیں۔

اس دوران ہائی ریزولوشن ایم آر آئی کی مدد سے شرکا کے دماغی اسکین بھی لیے جاتے رہے۔ اسکین میں میڈیئل ٹیمپورل لوب کی جسامت کو بطور خاص نوٹ کیا گیا۔ ماہرین نے بتایا کہ کرسی پر بیٹھے رہنے کی بری عادت سے دماغی حصے کو جو نقصان پہنچتا ہے اس کے اثرات زائل کرنے کے لیے زوردار ورزش بھی ناکافی رہتی ہے۔

شرکا نے بتایا کہ وہ  روزانہ اوسطاً تین سے سات گھنٹے بیٹھنے میں گزارتے ہیں۔ اسکین رپورٹ میں نشست میں گزارا جانے والا ہر گھنٹہ دماغی گوشے کے سکڑاؤ میں اضافے کی وجہ بنا۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ دماغ کے اس حصے کے سکڑاؤ سے الزائیمر اور دیگر امراض بھی لاحق ہوسکتے ہیں۔

تاہم اس تحقیق سے زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ سائنس داں یہ نہیں کہہ رہے کہ بیٹھنے سے دماغ سکڑتا ہے بلکہ یہ کہہ رہے ہیں کہ بہت دیر تک بیٹھنا اور دماغ گوشے کے سکڑنے کے درمیان کوئی تعلق ضرور ہے جو طویل عرصے تک بیٹھے رہنے کی وجہ سے لاحق ہوتا ہے۔

دوسری جانب یہ نتائج بہت ابتدائی ہیں جس میں یہ بھی نہیں پوچھا گیا ہے کہ لوگ درمیان میں کتنے وقفے کے لیے اٹھ کر جاتے ہیں۔ اگلے مرحلے میں اس سے بڑا اور تفصیلی سروے کیا جائے گا جس میں وزن، جنس، نسل، رنگت، علاقائی نسبت اور دیگر افعال کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔

تاہم دیگر کئی اہم سروے میں یہ بات سامنے آچکی ہیں کہ مسلسل بیٹھے رہنے کا عمل ہمارے جسمانی نظام کو بری طرح متاثر کرتا ہے۔ اسی لیے بہتر ہے کہ درمیان میں وقفہ لیا جائے اور کچھ وقت کھڑے ہوکر یا چہل قدمی میں گزارا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔