سپریم کورٹ کا پشاور کے پانی کا پنجاب کی لیبارٹری میں ٹیسٹ کرانے کا حکم

یاسر علی  جمعـء 20 اپريل 2018
کے پی حکومت کے پاس لیب ہے اور نہ مشینری پھر کیسے پانی ٹیسٹ کرواتے ہیں، چیف جسٹس کا استفسار فوٹو: فائل

کے پی حکومت کے پاس لیب ہے اور نہ مشینری پھر کیسے پانی ٹیسٹ کرواتے ہیں، چیف جسٹس کا استفسار فوٹو: فائل

پشاور: چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے خیبرپختونخوا میں مناسب لیباریٹری نہ ہونے کی وجہ سے پشاور کا پانی پنجاب سے ٹیسٹ کرانے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے سپریم کورٹ پشاور رجسٹری میں دوسرے روز بھی اتائی ڈاکٹروں اورصاف پانی کی فراہمی سمیت مختلف کیسز کی سماعت کی۔ اس دوران چیئرمین ہیلتھ کیئر کمیشن  پیش ہوئے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا اتائیوں کیخلاف کارروائی کا حکم

چیف جسٹس نے چیئرمین ہیلتھ کیئر کمیشن سےاستفسار کیا آپ کی ڈیوٹی ہے کہ ایکشن لیں، آپ تنخواہ کتنی لیتے ہیں؟ چیف جسٹس کے استفسار پر چیئرمین ہیلتھ نے جواب دیا 5 لاکھ روپے، جس پر چیف جسٹس نے ان کی سرزنش کرتے ہوئے کہا تنخواہ آپ کی 5 لاکھ روپے اور کام صفر ہے، ہیلتھ کیئر کمیشن کیا کام کر رہا ہے؟ اگر ہیلتھ کیئر کمیشن کام نہیں کرسکتا تو استعفیٰ دے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: خیبرپختونخوا میں 1769 افراد سے پولیس سیکیورٹی واپس

صاف پانی کی فراہمی سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نےہدایت کی کہ پانی بھریں اور لیبارٹری سے چیک کروائیں ،چیف جسٹس نے استفسار کرتے ہوئے کہا آپ کے پاس نہ لیب ہے، نہ اعلیٰ مشینری تو کیسے پانی ٹیسٹ کرواتے ہیں؟ اس کے ساتھ ہی  چیف جسٹس نے پشاور کے مختلف مقامات سے پانی کے نمونے لینے کا حکم دیتے ہوئے پشاور کا پانی پنجاب سے ٹیسٹ کروانے کا حکم دے دیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔