لوڈشیڈنگ کے خلاف وزیراعلیٰ سندھ کی دھرنے کی اپیل

عوام حیران ہیں کہ اس صورتحال کو خوش آئند سمجھیں یا وزیراعلیٰ کے تجاہل عارفانہ کا افسوس کریں۔


Editorial April 21, 2018
عوام حیران ہیں کہ اس صورتحال کو خوش آئند سمجھیں یا وزیراعلیٰ کے تجاہل عارفانہ کا افسوس کریں۔ فوٹو : فائل

سندھ کی تاریخ میں یہ پہلی بار ہورہا ہے کہ ایک وزیراعلیٰ لوڈشیڈنگ کے خلاف اسلام آباد میں وزیراعظم ہاؤس پر دھرنا دینے کے لیے تمام پارٹیوں کو ساتھ دینے کی درخواست کررہا ہے۔

عوام حیران ہیں کہ اس صورتحال کو خوش آئند سمجھیں یا وزیراعلیٰ کے تجاہل عارفانہ کا افسوس کریں کہ دس سال سے سندھ میں مستقل ان کی سیاسی پارٹی کے حکومت میں ہونے کے باوجود یہ عوامی مسائل بے قابو اور لاینحل صورت اختیار کرچکے ہیں۔

آخر یہ دھرنے کا خیال دس سال بعد ہی کیوں آیا ہے؟ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ صوبائی خودمختاری ختم کرنے کی سازش ہورہی ہے، لوڈشیڈنگ کے خلاف تمام پارٹیاں اسلام آباد میں وزیراعظم ہاؤس کے سامنے دھرنا دیں، میں آپ کے ساتھ ہوں گا۔ بقول وزیراعلیٰ سندھ انھوں نے ایف آئی اے سے معلوم کیا تو انھوں نے بتایا کہ لوڈشیڈنگ کا معاملہ کے الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس کمپنی کی ملی بھگت ہے، لیکن افسوس ہے کہ دونوں کی لڑائی میں سندھ کے عوام مشکلات سے دوچار ہیں۔

قابل افسوس امر ہے کہ سندھ کے عوام گزشتہ عشرے سے مستقل عوامی سہولیات کی عدم فراہمی، پانی، بجلی و گیس کے بحران اور بلدیاتی مسائل کے حوالے سے نوحہ کناں ہیں، ہر فورم پر ان مسائل کے حل کے لیے آواز اٹھائی گئی لیکن دس سال سے سندھ کی جمہوری حکومت نے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے جب کہ حالیہ بلدیاتی حکومت قائم ہونے کے باوجود انتظامیہ کی جانب سے اختیارات کی کمی کا رونا اور صفائی ستھرائی کے معاملات تک صوبائی حکومت کے ہاتھ میں ہونے کا المیہ میڈیا پر مشتہر ہوتا رہا۔

اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ سندھ کے چند اہم مسائل میں سے ایک بڑا مسئلہ بجلی کا بھی ہے، گرمی کے موسم میں بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ سے عوام پریشان ہیں، جب کہ وفاقی و صوبائی حکومت کو اس کی کوئی پرواہ نہیں۔

کراچی سمیت پورے سندھ میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ میں اضافہ ہو رہا ہے، سندھ کے شہروں میں اوسطاً 15 گھنٹے سے زائدکی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے۔ کراچی کے صنعتکار و تاجر پریشان ہیں، جب کہ گھریلو صارفین بھی احتجاج کناں ہیں۔ کراچی میں اضافی لوڈشیڈنگ کے معاملے پر نیپرا نے بھی کے الیکٹرک کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے پندرہ روز میں وضاحت طلب کرلی ہے۔

نیپرا ذرایع کے مطابق کے الیکٹرک سے وضاحت طلب کی گئی ہے کہ بن قاسم پاورپلانٹ ون کو پوری صلاحیت پر کیوں نہیں چلایا، بن قاسم پاور پلانٹ ٹو اور کورنگی پاور پلانٹ کوگیس کے ساتھ ڈیزل پر منتقل کیوں نہیں کیا؟ اس بات کی وضاحت بھی طلب کی گئی ہے کہ کراچی میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کمپنی کے دعوؤں کے برعکس زیادہ کیوں ہے؟ بجلی محکمے کے خلاف عوام کی جانب سے اوور بلنگ اور غلط ریڈنگ کے الزامات بھی توجہ طلب ہیں، جس کا مداوا ہونا چاہیے۔

وزیراعلیٰ سندھ کا لوڈشیڈنگ کے خلاف دھرنے کا اعلان اپنی جگہ صائب لیکن عوام یہ سوال کرنے میں حق بجانب ہیں کہ سندھ کو سہولیات کی فراہمی سندھ حکومت کی ذمے داری ہے، ملک میں مستقل دو جمہوری ادوار گزارنے والی سندھ حکومت نے عوام کے مسائل حل کرنے کی جانب توجہ کیوں نہیں دی؟

سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن نے بھی صائب کہا کہ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ سندھ کا مقدمہ لڑنے میں ناکام ہوگئے ہیں، وزیراعلیٰ کو 10 سال بعد یاد آیا کہ اسلام آباد میں دھرنا دینا چاہیے۔ ان سب سیاسی عوامل کے برعکس عوام کی خواہش ہے کہ سیاسی جماعتیں عوامی مسائل پر اپنی سیاست چمکانے کے بجائے مسائل کے حل اور عوام کی دادرسی کے لیے فعال ہوں۔ عوام کو ریلیف دینا حکومت کی ہی ذمے داری ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں