- ملک بھر میں خواتین ججز کی تعداد 572 ہے، لاء اینڈ جسٹس کمیشن
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
نقیب اللہ قتل کیس؛ راؤ انوار کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا
کراچی: نقیب اللہ قتل کیس میں انسداد دہشتگردی عدالت نے راؤ انوار سمیت 12 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر 2 مئی تک جیل بھیج دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی کی انسداد دہشتگردی عدالت میں نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ پولیس نے مرکزی ملزم سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار اور اس کے قریبی ساتھی شکیل فیروز سمیت 12 گرفتار ملزمان کو سخت سیکورٹی میں عدالت میں پیش کیا۔
مقدمے کے تفتیشی افسر ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان احمد بھی عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ ملزم سے ابھی تفتیش مکمل نہیں ہوئی، اس کے لیے جےآئی ٹی تشکیل دے دی گئی ہے جس کی سفارشات کے بعد ہی حتمی رپورٹ پیش کی جائے گی۔ عدالت نے راؤ انوار اور شکیل فیروز کو 2 مئی تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا جب کہ باقی 10 ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع کردی۔ کیس کی سماعت 2 مئی تک ملتوی کردی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: راؤ انوار کو وعدہ معاف گواہ بننے کی پیشکش
نقیب کیس کے دیگر گرفتار ملزمان میں ڈی ایس پی قمر احمد شیخ، کانسٹیبل عبدالعلی، شفیق احمد، غلام نازک، سب انسپکٹر یاسین، اے ایس آئی سپرد حسین، اللہ یار، ہیڈ کانسٹیبل اقبال، خضر حیات اور کانسٹیبل ارشد علی شامل ہیں۔ گزشتہ سماعت میں عدالت نے ملزم راؤ انوار کو 30 روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا تھا جو مکمل ہونے پر آج انہیں عدالت میں پیش کیا گیا۔ واضح رہے کہ نقیب اللہ قتل کیس میں 13 پولیس افسران اور اہلکار مفرور ہیں۔
نقیب اللہ کیس کا پس منظر
13 جنوری 2018 کو کراچی کے ضلع ملیر میں اس وقت کے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی جانب سے ایک مبینہ پولیس مقابلے میں 4 دہشتگردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا تھا تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ ہلاک کئے گئے لوگ دہشتگرد نہیں بلکہ مختلف علاقوں سے اٹھائے گئے بے گناہ شہری تھے جنہیں ماورائے عدالت قتل کردیا گیا۔ جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے ایک نوجوان کی شناخت نقیب اللہ کے نام سے ہوئی۔
سوشل میڈیا صارفین اور سول سوسائٹی کے احتجاج کے بعد سپریم کورٹ نے واقعے کا از خود نوٹس لیا تھا۔ از خود نوٹس کے بعد راؤ انوار روپوش ہوگئے اور اسلام آباد ایئر پورٹ سے دبئی فرار ہونے کی بھی کوشش کی لیکن اسے ناکام بنادیا گیا۔ کچھ عرصے بعد وہ سپریم کورٹ میں پیش ہوئے جہاں سے انہیں گرفتار کرلیا گیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔