- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
- گزشتہ ہفتے 22 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، ادارہ شماریات
- محکمہ موسمیات کی کراچی میں اگلے تین روز موسم گرم و مرطوب رہنے کی پیش گوئی
- بھارت؛ انسٹاگرام ریل بنانے کی خطرناک کوشش نے 21 سالہ نوجوان کی جان لے لی
- قطر کے ایئرپورٹ نے ایک بار پھر دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا ایوارڈ جیت لیا
- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
- 14 دن کے اندر کے پی اسمبلی اجلاس بلانے اور نومنتخب ممبران سے حلف لینے کا حکم
- ایل ڈی اے نے 25 ہاﺅسنگ سوسائٹیوں کے پرمٹ اور مجوزہ لے آﺅٹ پلان منسوخ کردیے
- امریکا نے اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی قرارداد ویٹو کردی
بغیر آکسیجن پانی میں 13 منٹ تک رہنے والے سمندری خانہ بدوش
جکارتہ: انڈونیشیا کے قدیم قبائلی ہزاروں برس سے سمندر کے کنارے رہتے ہیں، ان کی اکثریت کشتیوں میں رہتی ہے اور وہ کسی بیرونی آلے کے بغیر 13 منٹ تک پانی کے اندر رہتے ہوئے مچھلیوں کا شکار کرتے ہیں۔
یہ افراد باجاؤ قبائل سے تعلق رکھتے ہیں اور ایک عرصے سے ماہرین ان پر تحقیق کررہے ہیں۔ سائنس ایک عرصے تک ان کی اس حیرت انگیز صلاحیت کی وجہ جاننے سے قاصر رہی ہے کہ آخر وہ پانی کی گہرائی میں سانس لیے بغیر کیسے رہتے ہیں۔
انڈونیشیا میں باجاؤ افراد کو سمندری خانہ بدوش بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ زیادہ تر وقت کشتیوں اور پانیوں میں ہی گزارتے ہیں۔ کیمبرج یونیورسٹی کے ماہرین نے تحقیق کرکے بتایا ہے کہ ان کے جسم کا اہم عضو یعنی تلّی (اسپلین) بقیہ افراد کے مقابلے میں 50 فیصد بڑا ہوتا ہے جو انہیں پانی میں غیرمعمولی وقت تک رہنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ پِتّے کی جسامت انسانوں کی پانی میں رہنے کی صلاحیت یا ڈائیو ریفلیکس میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
انسانوں کا اہم عضو تلّی دل اور دماغ کو آکسیجن کی تقسیم میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ۔ جیسے ہی دل کی دھڑکن سست ہوتی ہے، اہم اعضا کو خون زائد مقدار میں پہنچنا شروع ہوجاتا ہے۔ اس موقع پر تلّی سکڑتا اور پھیلتا ہے اور خون کے سرخ خلیات کو زیادہ بہتر انداز میں جسم میں گردش کرنے میں مدد دیتا ہے۔ عام افراد میں ضرورت کے وقت پِتّہ آکسیجن کی 9 فیصد مقدار بڑھاتا ہے لیکن انڈونیشیائی قبائلیوں میں اس کی شرح بہت زیادہ ہوتی ہے۔
تلّی اور آکسیجن پر تحقیق کرنے والی ماہر میلیسا لارڈو کہتی ہیں کہ سمندر میں طویل وقت گزارنے والی سیلز میں سے بعض کے پتے غیرمعمولی طور بڑے ہوتے ہیں، اگر اس طرح سمندری جانور زیادہ وقت پانی میں گزا رسکتے ہیں تو خود انسان بھی اس کی بدولت آکسیجن کے بغیر زیادہ دیرتک پانی میں رہ سکتے ہیں۔
کیمبرج کے سائنس دانوں نے کئی ماہ باجاؤ افراد کے ساتھ گزارے ہیں جن میں بڑوں اور بچوں کے الٹرا ساؤنڈ، خون کے نمونے اور جینیاتی سیمپل لے کر ان کا موازنہ دیگر آبادیوں کے ساتھ کیا گیا ہے۔ باجاؤ میں ایک ہی تبدیل نوٹ کی گئی جو ان کا غیرمعمولی طور پر بڑھی ہوئی تلّی بھی ہے۔
پھر ڈی این اے کے تجزیئے سے معلوم ہوا کہ یہاں کے لوگوں میں ایک جین PDE10A بہت سرگرم ہے جو تھائرائیڈ ہارمون زیادہ بنارہا ہے جس کے نتیجے میں پِتّہ بڑا ہورہا ہے۔
اس کے بعد ماہرین نے کئی افراد کے سروے کے بعد کہا کہ باجاؤ کے لوگ اوسطاً روزانہ 60 فیصد وقت پانی میں گزارتے ہیں۔ ایک غوطے میں وہ 230 فٹ یا 70 میٹر گہرائی تک پہنچتے ہیں اور وہاں 12 سے 13 منٹ تک آکسیجن کے بغیر رہتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔