کابل میں خود کش حملہ

افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کسی نہج پر نہیں پہنچ رہے۔


Editorial April 24, 2018
افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کسی نہج پر نہیں پہنچ رہے۔ فوٹو : فائل

افغان دارالحکومت کابل میں اتوار کو ووٹرز رجسٹریشن سینٹر پر خودکش حملے کے نتیجے میں 57افراد جاں بحق اور 119 زخمی ہوگئے۔ پاکستانی ترجمان دفتر خارجہ نے ایک بیان میں ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم دکھ کی اس گھڑی میں افغان حکومت اور عوام سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں، پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔

افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے خودکش حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ متاثرہ افراد کے ساتھ ہیں، منصفانہ اور شفاف انتخابات کے لیے ہماری کوششیں جاری رہیں گی' دہشت گرد اپنی مرضی عوام پر مسلط نہیں کر سکیں گے۔

میڈیا کے مطابق اس حملے کی ذمے داری داعش نے قبول کر لی ہے۔ افغانستان کئی عشروں سے داخلی سطح پر خانہ جنگی اور افراتفری کا شکار چلا آ رہا ہے' اگرچہ اس وقت وہاں پر ایک منتخب حکومت موجود ہے جسے 3لاکھ افغان فوج کے علاوہ امریکی اور نیٹو فورسز کی حمایت بھی حاصل ہے اور یہ فورسز جنگجوؤں کے خلاف بھرپور کارروائیاں کر رہی ہیں مگر اس کے باوجود جنگجو افغان حکومت کے لیے مسلسل چیلنج اور درد سر بنے ہوئے ہیں' وہ براہ راست حملوں کے علاوہ اپنی گوریلا کارروائیوں کے ذریعے افغان حکومت کو شدید نقصان پہنچا رہے ہیں' خود کش حملے انھیں گوریلا کارروائیوں کا ایک حصہ ہیں۔

افغانستان میں جنگجو آئے دن دارلحکومت کابل میں کبھی مسلح فورسز کو نشانہ بناتے ہیں تو کبھی سرکاری اداروں کو اور کبھی عوامی اجتماع میں گھس کر افراتفری پھیلا دیتے ہیں' افغانستان کے دیگر علاقوں میں بھی طالبان اور دیگر جنگجو گروپ اپنی کارروائیاں کرتے رہتے ہیں ، یوں دیکھاجائے تو افغانستان میں صورتحال تسلی بخش نہیں ہے۔

ان کارروائیوں کا مقصد افغان حکومت کو دباؤ میں لانا اور اپنی اہمیت اور وجود کا احساس دلاتے ہوئے اسے اس امر پر مجبور کرنا ہے کہ وہ ان کے مطالبات تسلیم کرنے پر غور کرے۔ افغان حکومت متعدد بار طالبان کو مذاکرات کی مشروط دعوت دے چکی ہے مگر طالبان افغان حکومت کی شرائط کے بجائے اپنی پیش کردہ شرائط پر مذاکرات کرنا چاہتے ہیں۔

ان کا مطالبہ ہے کہ امریکا اور نیٹو فورسز فوری طور پر افغانستان کا علاقہ خالی کر دیں لیکن یہ وہ کڑی شرط ہے کہ جسے افغان حکومت تسلیم کرنے کے لیے آمادہ نہیں کیونکہ غیرملکی فورسز کو ملک سے نکالنا اس کے اختیار میں نہیں وہ تو خود ان کے سہارے حکومت کر رہی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کسی نہج پر نہیں پہنچ رہے اور صورت حال روز بروز خراب سے خراب تر ہوتی چلی جا رہی ہے اور مستقبل قریب میں بھی اس کی بہتری کے کوئی آثار دکھائی نہیں دے رہے۔ جب تک افغان حکومت اور طالبان کے درمیان بہتر تعلقات قائم نہیں ہوتے خود کش حملوں کا یہ سلسلہ رکتے ہوئے نظر نہیں آتا اور افغانستان یونہی اندرونی افراتفری اور خلفشار کا شکار رہے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں