کوئٹہ میں 3 خودکش دھماکے دہشت گرد پھر سرگرم

بلاشبہ آپریشن ضرب عضب، آپریشن ردالفساد اور دیگر ٹارگٹڈ آپریشن کے ذریعے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی گئی۔


Editorial April 26, 2018
بلاشبہ آپریشن ضرب عضب، آپریشن ردالفساد اور دیگر ٹارگٹڈ آپریشن کے ذریعے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی گئی۔ فوٹو:فائل

پاکستان گزشتہ دو عشروں سے دہشت گردی اور انارکی کی آگ میں جھلس رہا ہے، دہشت گردی کے مختلف مظاہر نے ملک و قوم کو حد درجہ نقصان پہنچایا جس کے نتیجے میں نہ صرف ہزاروں شہری جاں بحق اور معیشت کو اربوں کا نقصان ہوا بلکہ اقوام عالم میں بھی پاکستان کا امیج ایک غیر مستحکم ریاست کی صورت پہنچا۔

عسکری قوتوں اور حکومت کے اس ادراک کے بعد کہ دہشت گرد و انتہاپسند عناصر کی مکمل سرکوبی کے بغیر ملکی سالمیت اور قومی یکجہتی کے سنگین خطرات کو روکنا ممکن نہیں، پاک فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے یکے بعد دیگرے دہشت گرد گروہوں کے خلاف کامیاب آپریشن کرنا شروع کیے۔

بلاشبہ آپریشن ضرب عضب، آپریشن ردالفساد اور دیگر ٹارگٹڈ آپریشن کے ذریعے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی گئی اور یہ شرپسند عناصر پسپا ہوکر اپنے بلوں میں جادبکے، لیکن دہشت گردوں کی باقیات اب بھی ملک میں سرگرم اور اپنی موجودگی کا پتہ دیتی رہتی ہیں۔ ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والی دہشت گردانہ کارروائیاں اسی بات کا مظہر ہیں۔ منگل کو بھی شرپسند عناصر ایسی ہی کارروائیوں میں کامیاب ہوگئے جب کوئٹہ میں یکے بعد دیگرے 3 خودکش دھماکے کیے گئے، ان دھماکوں میں6 پولیس اہلکار شہید جب کہ 8 پولیس اور 5 ایف سی اہلکار زخمی ہوگئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کی گئی اپ ڈیٹ اور کرائم رپورٹر کے مطابق کوئٹہ میں 3 خودکش حملہ آوروں نے علاقہ میاں غنڈی مغربی بائی پاس کے قریب ایف سی کی چیک پوسٹ پر حملہ کرنے کی کوشش کی، جسے فورسز نے ناکام بنادیا، فائرنگ کے تبادلے میں 2 خودکش بمبار مارے گئے۔ دھماکے سے چیک پوسٹ کو نقصان پہنچا اور 5 ایف سی اہلکار زخمی ہوئے۔ تیسرے موٹر سائیکل خودکش حملہ آور نے کوئٹہ کے علاقہ ایئر پورٹ کے قریب پولیس کی گاڑی کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 6پولیس اہلکار شہید اور 8 زخمی ہوگئے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ صدر آزاد کشمیر سردار مسعود احمد خان کی کوئٹہ آمد کے باعث منگل کو ایئرپورٹ روڈ پر بلوچستان کانسٹیبلری کے اہلکار ان کی سیکیورٹی پر تعینات تھے اور روڈ بند تھی، شام کو اہلکار ڈیوٹی ختم کرکے واپس ٹرک میں بدرلائن جارہے تھے، ٹرک جیسے ہی کلی گل محمد کے قریب پہنچا تو ایک موٹر سائیکل سوار خودکش حملہ آور اس سے ٹکرا گیا، زوردار دھماکا ہوا اور ٹرک میں آگ لگ گئی۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق، آصف علی زرداری اور دیگر رہنماؤں نے خودکش دھماکوں کی شدید مذمت اور جانی نقصان پر شدید دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے فرنٹ لائن اسٹیٹ کا کردار ادا کرتے ہوئے بے شمار قربانیاں دیں اور بے انتہا نقصانات کا سامنا کیا ہے۔ دہشت گردوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشنز کے بعد ملک میں امن و امان کی صورتحال میں کچھ بہتری ضرور آئی تھی لیکن شرپسند عناصر کے دوبارہ سرگرم ہونے کے بعد حالات دوبارہ سنگین ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ دہشت گردوں کی وقتی پسپائی پر مطمئن ہوکر بیٹھنے نے شرپسند عناصر کو دوبارہ سنبھلنے کا موقع فراہم کیا ہے، صائب ہوگا کہ اس جانب توجہ مرکوز رکھی جائے، دہشت گردوں کی باقیات کے مکمل خاتمے تک چین کی سانس نہ لی جائے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی بلکہ پاکستان میں مکمل قیام امن تک فعال رہنا ہے۔

ملک دشمن عناصر ملکی حالات اور سیاسی اتار چڑھاؤ پر نظر رکھے ہوئے ہیں، آیندہ انتخابات اور سیاستدانوں کی چپقلش نے ویسے ہی ہیجان برپا کر رکھا ہے جب کہ شرپسند پڑوسی ممالک گھات لگائے بیٹھے ہیں۔ پاکستان کو مستقل اندرونی و بیرونی خطرات کا سامنا ہے۔ جب کہ دشمن ملک میں اندرونی اختلافات کو ہوا دینے کا ''حربہ'' آزما رہا ہے۔ بلوچستان میں حالات کشیدگی کی جانب گامزن ہیں۔ تمام تر سیکیورٹی اقدامات کے باوجود اندرونی و بیرونی خطرات اپنی جگہ بدستور قائم ہیں۔

اندرونی خطرات سے نمٹے بنا اور عوامی سطح پر پھیلی بے چینی اور احساس محرومی کا مداوا کیے بغیر مکمل امن و امان کے قیام کا خواب شرمندۂ تعبیر نہیں ہوسکتا۔ صائب ہوگا کہ ناراض عناصر کو منا کر ملکی دھارے میں شامل کیا جائے۔ جب ملک اندرونی طور پر مضبوط ہوگا تو بیرونی خطرات سے نمٹنا چنداں مشکل نہیں۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ کچھ لوگ اندر اور باہر سے پاکستان کی سالمیت کے درپے ہیں لیکن قوم اور ادارے متحد رہیں تو دشمن کبھی اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہوں گے۔

بلاشبہ عوام اور افواج پاکستان نے مل کر دہشت گردی کے خلاف ایک طویل اور صبر آزما جنگ لڑی ہے، ہزاروں جانوں کا نذرانہ دے کر دہشت گردی کا مقابلہ مردانہ وار کیا ہے۔ پاکستان نے دہشت گردوں کو اٹھا کر باہر پھینک دیا ہے تاہم دہشت گردی کے خلاف جنگ ابھی جاری ہے، صائب ہوگا کہ قوم متحد رہتے ہوئے سیکیورٹی فورسز کے ہاتھ مضبوط کرے تاکہ ملکی سالمیت کے خلاف اٹھنے والے ہاتھوں کا قلمع قمع کیا جاسکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں