سیاسی جلسوں کا موسم بہار

سیاسی رواداری اور اختلاف رائے کو برداشت کرنے کے جڑ پکڑتے کلچرکے بھی کچھ حیران کن نظارے دیکھنے میں آئے۔


Editorial May 01, 2018
سیاسی رواداری اور اختلاف رائے کو برداشت کرنے کے جڑ پکڑتے کلچرکے بھی کچھ حیران کن نظارے دیکھنے میں آئے۔ فوٹو: فائل

نیرنگی ِسیاست دوراں کا یہ ایک خوش آیند منظر نامہ ہے کہ ملک میں آیندہ انتخابات کی مقررہ تاریخ اور نگراں حکومت کے قیام کے اعلان سے قبل ہی غیر اعلانیہ اور غیر رسمی انتخابی مہم شروع ہوچکی ہے جو اس جوش و جذبے کی علامت ہے کہ قوم تمام تر بے یقینی اور اعصاب شکن قیاس آرائیوں کے باوجود الیکشن کے انعقاد پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے اور سیاسی قائدین انتخابی موسم کے حوالے سے جلسوں کی بہار کا ساماں کیے ہوئے ہیں۔

سیاسی رواداری اور اختلاف رائے کو برداشت کرنے کے جڑ پکڑتے کلچرکے بھی کچھ حیران کن نظارے دیکھنے میں آئے، مینار پاکستان پر تحریک انصاف نے بڑا جلسہ کیا ، ادھر پیپلز پارٹی نے چار عشرے بعد ایم کیو ایم کے سیاسی گڑھ لیاقت آباد میں بھرپور سیاسی طاقت کا مظاہرہ کیا جب کہ ایم ایم اے کی بحالی کے ساتھ ہی مردان میں مولانا فضل الرحمٰن اور سراج الحق سمیت تقریباً تینوں اہم سیاسی جماعتوں کے دیگر رہنماؤں نے اظہار خیال کیا۔ اس سے قبل ن لیگ پنجاب کے متعدد شہروں میں اہم جلسے کرچکی ہے۔

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اتوار کو لاہور میں ''دو نہیں۔ ایک پاکستان'' کے لیے 11نکات کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت میں آیا تو ان نکات پر عمل کرکے ملک کو نیا پاکستان بنا دوں گا، جنوبی پنجاب کو نیا صوبہ اور فاٹا کو کے پی کے میں ضم کریں گے، نیب کو مضبوط کرکے کرپشن کا خاتمہ کروں گا، قوم کو ایک کرنے کے لیے ایک تعلیمی نصاب لائیںگے، لوگوں کو روزگار اور 50 لاکھ سستے گھر دیں گے، کسانوں کے لیے زرعی ایمرجنسی نافذ کی جائے گی۔

پی ٹی آئی کا یہ متاثر کن شو تھا۔ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ایم کیوایم نے کراچی کو اندھیروں میں دھکیلا، ہم نے کراچی کو لندن کی قید سے آزاد کرایا ، عمران خان کو نیا الطاف نہیں بننے دینگے، بلاول کا کہنا تھا کہ نواز شریف غریبوں کے ووٹ کو عزت دیتے تواسے بھی عزت ملتی۔

وہ اتوار کو پیپلزپارٹی کے تحت لیاقت آباد ٹنکی گراؤنڈ میں جلسے سے خطاب کررہے تھے، وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے عمران خان سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ کرکٹ کھیلیں آپکا کام سیاست نہیں۔

ایم ایم اے اور جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ایم ایم اے کی بحالی سے تمام سیکولر قوتوں پر لرزہ طاری ہے، پارلیمنٹ سمیت تمام ادارے دباؤ میں ہیں، امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ متحدہ مجلس عمل 13 مئی کو مینار پاکستان پر ایک جلسہ عام میں موجودہ سرمایہ دارانہ ، جاگیردارانہ نظام اور منافقانہ سیاست کے خاتمے کے لیے متبادل نظام دے گی ، وہ منصورہ میں جماعت اسلامی پنجاب کے زیراہتمام کنونشن سے خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو کررہے تھے ۔

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (بہادرآباد) کی رابطہ کمیٹی کے رکن اور سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کبھی کراچی کے عوام سے مخلص نہیں ہوسکتی، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنوینرعامر خان نے کہا کہ بہت اچھا ہوتا اگر اس جلسے میں کراچی کی عوام بھی شریک ہوتے، ادھر ایم کیو ایم لندن کے کنوینر نصرت احسان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پی پی کو مہاجر مینڈیٹ چھیننے نہیں دیا جائے گا۔

سابق وزیراعظم اور قائد ن لیگ نوازشریف نے کہا ہے کہ ریمورٹ کنٹرول سے چلنے والے ملک میں تبدیلی کے نعرے لگا رہے ہیں، قوم کسی مہرے کے جھانسے میں نہیں آئے گی۔ وہ ن لیگ کے اہم مشاورتی اجلاس میں گفتگو کر رہے تھے۔ قبل ازیں قائد ن لیگ کی زیر صدارت جاتی امراء میں پارٹی اجلاس منعقد ہوا جس میں نگران سیٹ اپ ، موجودہ سیاسی صورتحال، پارٹی امور، آیندہ الیکشن اور نیب کیسز کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس وقت بلاشبہ ملکی سیاست اور انتخابات کے تناظر میں بعض بنیادی باتیں گوش گزارکرنا ناگزیر معلوم ہوتا ہے کیونکہ الیکشن روایتی سیاسی ماحول سے ہٹ کر ہونے جارہے ہیں، سیاسی جماعتوں میں انتخابی ٹکراؤ، مہم ، پولنگ کے دن کی کشمکش اور ووٹرز کو گھروں سے نکالنے کی ایک غیر معمولی جدوجہد دیکھنے میں آئیگی، بعض تشکیک پسند حلقے شفاف انتخابات کے بارے میں بے بنیاد خدشات کا ذکرکرتے ہیں، اس لیے شفاف اور منصفانہ الیکشن کے لیے مثالی اقدامات اور انتظامات کے سوا کوئی دوسرا آپشن نہیں، پی پی اور پی ٹی آئی دونوں کا استدلال یہ رہا ہے کہ انھوں نے 2013 کے انتخابی نتائج جمہوریت کی بقا کی خاطر تسلیم کیے ، مطلب یہ کہ وہ بھی شفاف نہ تھے چنانچہ اس بار جعلی ووٹنگ کی کوئی انگلی نہیں اٹھنی چاہیے، زمینی حقائق پر تمام سیاسی جماعتوں کو نظر رکھنی چاہیے۔

حکومت کی جمہوری معیاد کے خاتمہ کی جو آئینی مہلت باقی رہ گئی ہے اسے سیاسی عملیت پسندی سے پولنگ ڈے تک جانا چاہیے۔ انتخابات سے قبل سیاسی افہام وتفہیم ، دوراندیشی اور خیر سگالی کی فضا برقرار رہنی چاہیے، انتخابی مہم دنیا بھر میں ہنگامہ خیز ہوتی ہے، مگر مسلمہ جمہوری اصولوں کے مطابق تمام سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کو فیر پلے اور آزادی و وقار کے ساتھ ووٹرز کو اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کا مکمل جمہوری موقع ملنا چاہیے، تشدد سے پاک اور انتخابی سقم سے مبرا الیکشن عمل قومی امنگوں کی تکمیل میں اہم کردار ادا کرے گا۔ الیکشن کمیشن حکام اس امر کو انشا اللہ یقینی بنائیں گے کہ کسی جھرلو،انجینئرنگ اور دھاندلی کی کوئی گنجائش انتخابی اسٹرٹیجی میں پیدا نہ ہو، ایک اطلاع کے مطابق الیکشن کمیشن نے 2018 کے انتخابات میں جعلی ووٹوں کی روک تھام کے لیے متنازعہ مقناطیسی سیاہی کے متبادل آپشن پرغورشروع کردیا۔

اس آپشن پر اس کی افادیت کے مطابق سختی سے عمل ہونا ضروری ہے، ہزاروں ووٹوں کی تصدیق نہ ہونے کے اسکینڈل سے گذشتہ انتخابات کی شفافیت کو بھی جزوی زک پہنچی ، اس بار جعلی ووٹوں کا مکمل سدباب ایک بڑا چیلنج ہوگا۔

یاد رہے اکیسویں کے جدید ووٹنگ میکنزم میں گزشتہ امریکی الیکشن میں روسی مداخلت کا طوفان اٹھ کھڑا ہوا ہے جس سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ابھی تک جان نہیں چھوٹی ہے، ایف بی آئی سمیت متعدد ادارے انتخابی عمل میں سائبر مداخلت کے اثرات و مضمرات کی چھان بین میں لگے ہوئے ہیں، ہلیری کلنٹن نے اپنی شکست کو روسی ہیکنگ ، ای میلزاور سایئر نقب زنی کے حملوں کا نتیجہ قراردیا تھا، ہیکرز نے فیس بک ، نیٹ اور دیگر سائبر وسائل سے بڑی سنگین وارداتیں کی ہیں ، فیس بک کے بانی زکربرگ پیشگی نتباہ کرچکے ہیں۔

ہیکرز سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ لہذا صائب مشورہ تمام سنجیدہ قومی سیاسی جماعتوں کے لیے یہی ہے کہ وہ منشور کی بنیاد پر انتخابی مہم چلائیں جس میں بہتان طرازی اور کردارکشی کا شائبہ تک نہ ہو، ابھی الیکشن میں کچھ دیر ہے، سیاسی منظر نامہ خدشات ، توقعات اور غیر مرئی داخلی گڑگڑاہٹوں سے دوچار بھی ہے، کئی ہائی پروفائل مقدمات کا ابھی فیصلہ ہونا باقی ہے، سیاسی تغیر خارج از امکان نہیں۔ امریکی سائنسدان اور سیاسی مفکر ایڈلائی سٹیونسن کا کہنا ہے کہ جمہوریت پر عوام کے اعتماد اور سسٹم پر یقین کو دھچکا لگے تو سماج کی بہتری کی پوری جنگ قوم ہار جاتی ہے۔ اس لیے سیاستدان ہوشمندی سے انتخابی عمل کوکامیاب بنائیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں