سعودی عرب میں تفریحی صنعت میں بھاری سرمایہ کاری

34.7 ارب ڈالر کی رقم کو سعودی ریال میں تبدیل کیا جائے تو یہ 130 ارب ریال کی رقم بنتی ہے جو 2020 تک خرچ کی جائے گی۔


Editorial May 06, 2018
34.7 ارب ڈالر کی رقم کو سعودی ریال میں تبدیل کیا جائے تو یہ 130 ارب ریال کی رقم بنتی ہے جو 2020 تک خرچ کی جائے گی۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD: غیرملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے اپنی قدامت پرستی کی روش ترک کرتے ہوئے سلطنت میں 34.7 ارب ڈالر کی لاگت سے تفریحی صنعت کا راستہ کھولنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس خطیر رقم سے ملک کے بڑے شہروں میں نئے سینما گھر، ثقافتی تفریحی مقامات تعمیر کیے جائیں گے۔

امریکی فلمسٹار کیٹی ہولمز اور برطانوی اداکار اور ہدایتکار ادریس ایلبا اس مقصد کے لیے سعودی حکام کے شانہ بشانہ نئے پروگرام کی ترویج کے لیے سعودی مملکت پہنچ گئے ہیں۔ ڈبلیو ڈبلیو ای ریسلنگ کے مقابلے بھی سعودی عرب میں ہوتے ہیں اور ان میں عالمی رینکنگ کے ٹاپ ریسلرز نے شائقین کو تفریح فراہم کی جس سے کاروباری سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوا۔

34.7 ارب ڈالر کی رقم کو سعودی ریال میں تبدیل کیا جائے تو یہ 130 ارب ریال کی رقم بنتی ہے جب کہ یورو میں تبدیل ہونے پر یہ رقم 29 ارب تک پہنچ جاتی ہے جو 2020 تک خرچ کی جائے گی۔

سعودی حکومت کا ہدف ہے کہ صحیح معنوں میں ثقافتی صنعت کا قیام عمل میں لایا جائے جس میں سینما گھر، تھیٹر، تفریحی مراکز قائم کیے جائیں گے۔ اخباری اطلاعات کے مطابق اس وسیع تر پروگرام کے کلیدی منصوبوں میں 16 تفریحی کمپلیکس اور تین بہت وسیع ہال تعمیر کیے جائیں گے۔

ابتداء میں یہ تعمیرات سعودی عرب کے تین شہروں میں کی جائیں گی جو عالمی سطح ایک سو چوٹی کی کمپنیوں میں شامل ہوں گی، 2020ء میں کوالٹی آف لائف پروگرام کی تقلید کی جائے گی جس کی طرف مالدار شہریوں کو متوجہ کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ سعودی عرب کی آدھی سے زیادہ آبادی 25 سال سے کم عمر کے نوجوانوں پر مشتمل ہے اس اعتبار سے دیکھا جائے تو مملکت میں تفریحی صنعت کی ترقی کے امکانات بہت روشن ہیں۔

واضح رہے سعودی نوجوان تفریح کے لیے مغربی ممالک کی سیر کرتے ہیں یا پھر وہ بحرین آتے ہیں۔ سعودی عرب جس رفتار سے انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کو فروغ دے رہا ہے ، اس سے لگتا ہے کہ آنے والے برسوں میں یہ ملک مشرق وسطیٰ کے بہترین سیاحتی مرکز میں تبدیل ہو جائے گا اور اس کے مالی وسائل میں بھی حیران کن اضافہ ہو گا۔ پاکستان کے لیے بھی اس میں کئی سبق موجود ہیں۔

قیام پاکستان کے وقت پاکستان میں بہترین تفریحی صنعت قائم تھی۔ اپنے زمانے کے حساب سے اعلیٰ درجے کے فلم اسٹوڈیوز موجود تھے جن میں فلم سازی سے متعلق بہترین انفرااسٹرکچر اور فنی ماہرین موجود تھے۔ جدید سینما ہاؤس اور تھیٹرز بھی موجود تھے۔ آثار قدیمہ بھی بہترین حالت میں تھے۔ غیرملکی سیاح بھی آتے تھے لیکن آج یہ سب کچھ ماضی کا حصہ لگتا ہے۔ پاکستان کو اس پہلو پر غور کرنا چاہیے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں