ناسا کے خلائی جہاز نے مریخ پر قدیم نامیاتی مالیکیول دریافت کرلیا

ویب ڈیسک  ہفتہ 9 جون 2018
ناسا کے مشہور کھوجی روبوٹ کیوریوسٹی کی ایک تصویر۔ (فوٹو: ناسا)

ناسا کے مشہور کھوجی روبوٹ کیوریوسٹی کی ایک تصویر۔ (فوٹو: ناسا)

کیلفورنیا: دوسرے سیاروں پر زندگی کی تلاش کےلیے کئی خلائی جہاز بھیجے گئے ہیں۔ ان میں سے ناسا کا ایک چھوٹا روبوٹ ’کیوریوسٹی‘ اب بھی مریخ کی خاک چھان رہا ہے جس نے حال ہی میں سرخ سیارے پر قدیم نامیاتی مالیکیول (سالمے) کے آثار دریافت کیے ہیں جو لگ بھگ تین ارب سال پرانے ہیں۔

تاہم ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس کی وجہ حیاتیاتی نہیں بلکہ ارضیاتی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ماضی میں کبھی مریخ پر زندگی کے آثار موجود تھے اور یہ سالمہ اسی کی جانب نشاندہی کرتا ہے۔ سائنسداں گزشتہ 50 برس سے مریخ پر پانی اور زندگی کے آثار کی تلاش میں ہیں لیکن اب تک خاطر خواہ کامیابی نہیں مل سکی ہے۔ تاہم وائیکنگ، سوجرنر اور میرینر جیسے اہم مشنز سے یہ ضرور معلوم ہوا ہے کہ مریخ زندگی کےلیے ہرگز موزوں سیارہ نہیں لیکن اس کے فرش کے کھونے کھدروں میں قدیم بیکٹیریا (جراثیم) یا ان کے آثار موجود ہوسکتے ہیں کیونکہ مریخ کا ماضی نمی سے بھرپور قدرے گرم تھا۔

ناسا نے بتایا ہے کہ مریخ کی مشہور گیل خندق میں کیوروسوٹی نے چار مقامات پر 5 سینٹی میٹر تک کھدائی کرکے مٹی کے نمونے اپنے اندر موجود جدید لیبارٹری میں رکھے جہاں 500 درجے گرمی دے کر ان کا تجزیہ کیا گیا ہے۔ معلوم ہوا کہ ان نمونوں میں قدیم شہابیوں کی طرح نامیاتی مالیکیول موجود ہیں جن کی مقدار اب تک مریخ سے ملنے والے نمونوں سے بہت زیادہ ہے۔

ناسا کے مطابق یہ سالمات سلفر ایٹم سے جڑے ہیں اور اسی وجہ سے ان کے آثار موجود ہیں تاہم اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ اگلے مرحلے میں 2020 میں ناسا قدرے جدید خلائی جہاز مریخ کی جانب بھیجے گا اور یورپی خلائی ایجنسی بھی ایکسو مارس نامی مشن بھی مریخ کی سمت روانہ کرے گی۔

ناسا نے اعتراف کیا ہے کہ کیوریوسٹی خلائی جہاز نے نامیاتی مالیکیول کا اہم ذریعہ یا منبع معلوم نہیں کیا لیکن اس تحقیق سے مریخ کے ماضی کو سمجھنے میں بہت مدد ملے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔