شاہد خاقان عباسی کی تاحیات نااہلی کا فیصلہ کالعدم قرار

ویب ڈیسک  جمعرات 5 جولائی 2018

 لاہور: ہائی کورٹ نے الیکشن ایپلیٹ ٹریبونل کی جانب سے شاہد خاقان عباسی کی تاحیات نااہلی کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ نے دو رکنی بنچ نے الیکشن ایپلیٹ ٹریبونل کی جانب سے شاہد خاقان عباسی کی تاحیات نااہلی کے فیصلے کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔

اعتراض کنندہ کے وکیل مسعود عباسی ایڈووکیٹ کی جانب سے موقف اختیارکیا گیا کہ شاہد خاقان عباسی نے ہائی کورٹ میں اپنے اثاثوں کی تفصیلات کاغذات نامزدگی کے برعکس جمع کروائیں، شاہد خاقان عباسی نے ہائی کورٹ میں جمع کروائی گئی دستاویز میں اسلام آباد کے گھر کی مالیت 20 کروڑ روپے ظاہر کی جب کہ کاغذات نامزدگی میں انہوں نے اسی گھر کی مالیت 3 لاکھ روپے ظاہر کی تھی، شاہد خاقان عباسی نے کاغذات نامزدگی میں ائیر بلیو کی مالیت 6 کروڑ روپے ظاہر کی تھی جب کہ انہوں نے ان ہی کاغذات نامزدگی میں ایڈشنل کاغذ لگا کر اس کی مالیت 90 کروڑ ظاہر کی، انہوں نے آبائی گھر کی مالیت پہلے ایک لاکھ روپے بتائی جو اب 20 کروڑ ہوگئی ہے، مری میں قائم ہوٹل کی مالیت کاغذات نامزدگی میں 10 لاکھ جبکہ ہائیکورٹ میں جمع کرائی گئی دستاویزات میں 20 کروڑ ظاہر کی ہے.

شاہد خاقان عباسی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایئربلیو کے کل شیئرز 9 کروڑ ہیں جن میں سے شاہد خاقان عباسی کے ملکیتی شیئرز6 کروڑ ہیں، جس پرعدا؛لت نے ریمارکس دیئے کہ اس میں ان سفیر کے شیئرز بھی ہیں جو ابھی امریکا میں تعینات ہوئے ہیں اورنیب کی تلاش میں ہے۔ عدالت عالیہ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد الیکشن ایپلیٹ ٹریبونل کی جانب سے شاہد خاقان عباسی کی تاحیات نااہلی کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔

واضح رہے کہ الیکشن ایپلیٹ ٹربیونل نے شاہد حاقان عباسی کو آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہل قرار دیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔