سائنس دانوں نے 5 ہزار سال قدیم ممی کی آخری خوراک بھی جان لی

ویب ڈیسک  ہفتہ 14 جولائی 2018
آئس مین کی برف تلے قدرتی طور حنوط شدہ لاش 1991 میں دریافت ہوئی تھی۔ فوٹو : سوشل میڈیا

آئس مین کی برف تلے قدرتی طور حنوط شدہ لاش 1991 میں دریافت ہوئی تھی۔ فوٹو : سوشل میڈیا

یورپ کی قدیم ترین ممی ’اوٹزی‘ کی آخری خوراک کیا تھی؟ سائنس دانوں نے تحقیق کرتے کرتے یہ بھی معلوم کرلیا اور بتایا ہے کہ ممی کی آخری خوراک جنگلی بکری کا گوشت تھا۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق 1991ء میں برف تلے دریافت ہونے والی 5 ہزار 3 سو سال قدیم لاش کا معائنہ کرنے والے سائنس دانوں نے اُس زمانے کی خوراک اور طرز زندگی کا مشاہدہ کیا۔ اس ممی کو آئس مین اوٹزی کا نام دیا گیا تھا جس کی آخری خوراک جنگلی بکری تھی۔

Mummy 2

سائنس دانوں نے تحقیق کے دوران لاش کے معدے سے جنگلی بکری و ہرن کے گوشت اور گندم کے ذرات دریافت کیے ہیں جس سے اُس زمانے کے انسانوں میں خوراک کی عادات کے حوالے سے اہم معلومات حاصل ہوئی ہیں۔ خوراک کا زیادہ حصہ چربی (Fats) پر مشتمل تھا جو مکمل خوراک کا 50 فیصد تھی جب کہ عام طور پر یہ 10 فیصد ہونی چاہیے یعنی اس زمانے کے لوگ زندہ رہنے کے لیے اپنی خوراک میں زیادہ تر Fats  کھایا کرتے تھے۔

Mummy-3

علاوہ ازیں حیران کن طور پر آئس مین اوٹزی کے معدے سے مختلف جڑی بوٹیوں کے ذرات بھی ملے ہے جس سے سائنس دان اندازہ لگا رہے ہیں کہ آئس مین کسی بیماری میں مبتلا تھا اور بطور علاج جڑی بوٹی کھایا کرتا تھا اور شاید اسی وجہ سے آئس مین کی ہلاکت بھی ہوئی ہوگی۔

Mummy

واضح رہے کہ 1991ء میں آسٹریا اور اٹلی کی سرحدوں پر ساڑے تین ہزار سال قدیم انسان کی قدرتی طور پر حنوط شدہ اوٹزی نامی لاش کو اتفاقیہ طور پر دو سیاحوں نے دریافت کیا تھا۔ انہوں نے لاش ایک برفانی گڑھے میں دیکھی تھی۔ دوسرے دن علاقے کے لوگوں نے اس لاش کو وہاں سے نکالا اور بعد از تحقیق پر یہ راز کُھلا کہ یہ انسانی حنوط شدہ لاش یورپ کی قدیم ترین ممی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔