سات برس میں کولمبیا کے گلیشیئرز 20 فیصد کم ہوگئے

ویب ڈیسک  ہفتہ 14 جولائی 2018
کولمبیا میں پہاڑی گلیشیئر بہت تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ فوٹو: بشکریہ رائٹرز

کولمبیا میں پہاڑی گلیشیئر بہت تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ فوٹو: بشکریہ رائٹرز

بگوٹا: کولمبیا کی حکومت نے کہا ہے کہ جانوروں اور پودوں سے مالامال اس کے اہم گلیشیئر بہت تیزی سے پگھل رہے ہیں، چھ بڑے گلیشیئرز پہاڑوں کی چوٹیوں پر موجود ہیں اور صرف سات سال کے عرصے میں ان کی 20 فیصد مقدار کم ہوچکی ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ گلیشیئر بہت حساس ہیں اور عالمی موسمیاتی تبدیلیوں سے انہیں ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔ حکومت نے ان گلیشیئرز کی تفصیلات ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ 2010 میں ان کا رقبہ 45 مربع کلومیٹر تھا اور کم ہوتے ہوتے اب 2018 میں صرف 37 مربع کلومیٹر تک رہ گیا ہے۔

ماحولیاتی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے ماہرین نے ایک محتاط اندازے کے بعد کہا ہے کہ سارے گلیشیئرز کے رقبے میں مجموعی طور پر 18 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ ماہرین نے گلیشیئرز سکڑنے کے اس عمل کو قدرتی عمل اور موسمیاتی تبدیلیوں کی شدت کو قرار دیا ہے۔

ماہرین نے ایک آتش فشانی چوٹی پر موجود سانتا ایزابیل گلیشیئر کے بارے میں رائے دی ہے کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو اگلے 10 سال میں یہ گلیشیئر غائب ہوجائے گا۔

کولمبیا میں موسمیاتی تبدیلیوں کے انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ عمر فرانکو نے کہا ہے کہ یہ پہاڑی سلسلہ کورڈیلیرا سیںٹرل ماؤنٹین کہلاتا ہے، حیرت انگیز امر یہ ہے کہ گزشتہ دو برس میں 6 فیصد گلیشیئر پگھلے ہیں جو ایک تشویش ناک بات ہے۔

کولمبیا کے وزیر ماحولیات لوئس گلبرٹو مورویلو نے کہا ہے حیاتیاتی تنوع کے لحاظ سے برازیل کے بعد کولمبیا کا نمبرآتا ہے اور یہ آب و ہوا میں تبدیلی سے متاثرہ ممالک میں سرِفہرست ہے۔ گلبرٹو نے کہا کہ کولمیبا کاربن ڈائی اخراج کرنے والے ممالک میں بہت پیچھے ہے لیکن پھر بھی اس کی بھاری قیمت ادا کررہا ہے۔ اس ضمن میں زیادہ آلودگی پھیلانے والے ممالک کو کولمبیا کی مدد کرنی چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔