5 فیصد کسٹم ڈیوٹی کے بعد روئی پر 5 فیصد سیلز ٹیکس لگانے کا فیصلہ

احتشام مفتی  پير 16 جولائی 2018
درآمدات کے مقابل برآمدات میں مزید کمی آئے گی۔ فوٹو:فائل

درآمدات کے مقابل برآمدات میں مزید کمی آئے گی۔ فوٹو:فائل

کراچی: وفاقی حکومت کی جانب سے روئی کی درآمد پر 5 فیصد کسٹم ڈیوٹی نافذ کرنے کے بعد 5 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ بھی کرلیاگیا ہے۔

ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر اور روئی کے بیوپاریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقامی برآمدی صنعتوں کوتحفظ دینے کے لیے روئی کی درآمد پر عائدکردہ کسٹم ڈیوٹی واپس لیتے ہوئے 5فیصد سیلز ٹیکس کے نفاذ کے فیصلے پر نظرثانی کرے بصورت دیگر ملک میں بڑھتے ہوئے درآمدات کے مقابلیمیں برآمدات مزید گھٹ جائیں گی، صنعتی شعبہ متاثر ہوگا اور ایک نیا معاشی بحران پیدا ہوجائے گا۔

چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ایکسپریس کو بتایا کہ ایف بی آر نے تقریباً ایک ہفتے قبل روئی کی درآمد پر 5 فیصد کسٹم ڈیوٹی عائد کی تھی جسے پہلے ہی ٹیکسٹائل انڈسٹری میں تشویش کی لہر دیکھی جارہی تھی کہ اب ہفتے بعد ہی ایف بی آر نے 15 جولائی سے روئی کی درآمد پر 5 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے حالانکہ ایف بی آر کا یہ فیصلہ نگراں وفاقی وزیرخزانہ ڈاکٹرشمشاد اختر کے اس بیان سے متصادم ہے جس میں انہوں واضح طور پر کہا تھاکہ نگراں حکومت کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے تازہ ترین اقدام کے باعث آلودگی سے پاک اور لمبے ریشے والی روئی کی درآمدات محدود ہوجائیں گی جس سے ملک میں تیار ہونے والی کاٹن کی ویلیوایڈڈ مصنوعات کی برآمدات میں بھی کمی کے خدشات پیدا ہوجائیں گے اور روپے کی قدر میں حالیہ کمی کے ملکی برآمدات پرمثبت ثمرات کاحصول بھی ناممکن ہوجائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ روایتی طور پر روئی کی درآمد پر درآمدی ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس کا نفاذ اس وقت کیا جاتا ہے کہ جب اندرون ملک پھٹی کی قیمتیں کم ہونے سے کاشتکار متاثر ہو رہے ہوں لیکن رواں سال روئی اور پھٹی کی قیمتیں گزشتہ 8 سال کی بلند ترین سطح تک پہنچنے کے باعث کاشتکاروں اور کاٹن جنرز میں اطمینان کی لہر دیکھی جارہی ہے لہذا اس موقع پر روئی کی درآمد پر درآمدی ڈیوٹیز کا بظاہر کوئی جواز نہیں تھا اور توقع ظاہر کی جارہی تھی کہ روپے کے مقابلے میں ڈالر کے ہونے والے مسلسل اضافے اور بین الاقوامی منڈیوں میں روئی کی قیمتوں میں زبردست تیزی کے باعث پاکستان سے رواں سال ریکارڈ کاٹن سے تیار ہونے والی ویلیوایڈڈمصنوعات کی ایکسپورٹس کااندازہ لگایا جارہاتھا لیکن صرف ایک ہفتے میں روئی کی درآمد پر 10 فیصد درآمدی ٹیکسز عائد کردیے گئے جومقامی انڈسٹری کو عالمی مارکیٹوں میں اپنے حریفوں کے ساتھ بلحاظ قیمت مسابقت سے قاصر کردیں گی۔

انہوں نے بتایا کہ کاٹن مارکیٹ میں یہ اطلاعات بھی زیرگردش ہیں کہ ایف بی آر نے روئی کو حاصل زیرو فیصد سیلز ٹیکس استثنیٰ بھی ختم کر دیا ہے جس سے ٹیکسٹائل انڈسٹری میں غیر معمولی بحران جنم لینے سے پوری کاٹن انڈسٹری متاثر ہونے کے ساتھ کاٹن مصنوعات کی ایکسپورٹس میں غیرمعمولی کمی واقع ہونے سے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر پربھی منفی اثرات مرتب کریں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔