تاجر برادری نے عمران خان سے کراچی کیلیے پلان مانگ لیا

بزنس رپورٹر  منگل 24 جولائی 2018
مفسرعطا،سراج تیلی، زبیرموتی والا،ہارون فاروقی کاعمران خان کیلیے استقبالیے سے خطاب۔ فوٹو : اے ایف پی

مفسرعطا،سراج تیلی، زبیرموتی والا،ہارون فاروقی کاعمران خان کیلیے استقبالیے سے خطاب۔ فوٹو : اے ایف پی

 کراچی:  کراچی کی تاجر برادری نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پر واضح کردیا ہے کہ تبدیلی آنے کی صورت میں کراچی کے ساتھ کی جانے والی معاشی زیادتیوں اور وسائل میں کٹوتی کا سلسلہ بند کرنا ہوگا، نظام مملکت چلانے کے لیے ٹیکسوں کا بوجھ کراچی کی صنعتوں اور ٹیکس گزاروں سے ہٹا کر ملک کے دیگر شہروں کی صنعتوں پر تقسیم کرنا ہوگا۔

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی کراچی چیمبر آف کامرس کے عہدے داروں اور بزنس مین گروپ کی قیادت سے مقامی ہوٹل میں اتوار کو ہونے والی ملاقات اور استقبالیے سے خطاب کرتے ہوئے کراچی چیمبر کے صدر مفصر ملک نے کہا کہ کراچی کی تاجر برادری جاننا چاہتی ہے کہ پی ٹی آئی کی کامیابی کے بعد کراچی کے بارے میں کیا حکمت عملی ہوگی اور تحریک انصاف نے ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے کیا پلاننگ کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی چیمبر کی دعوت کے باوجود ن لیگ کے صدر دو مرتبہ کراچی آنے کے باوجود کراچی چیمبر تشریف نہیں لائے، ماضی کی وفاقی حکومت نے کراچی کو نظر انداز کیا، وفاق کی توجہ ملک کے ایک صوبے اور شہر کی ترقی تک محدود رہی،کراچی کی اہمیت کم کرنے کے لیے مختلف اہم سرکاری دفاتر لاہور منتقل کردیے گئے۔

مفصر ملک نے کہا کہ تمام تر سازشوں اور منافقت کے باجود یہ شہر ملکی ریونیو میں اپنا کردار ادا کررہا ہے۔ اسحق ڈار نے ایف بی آر کو صوابدیدی اختیار دیے اور ایف بی آر کی توپوں کا رخ ہمیشہ کراچی کی جانب رہتا ہے۔ ن لیگ نے معیشت کی بحالی اور برآمدات میں اضافے کے لیے سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے سوا کچھ نہیں کیا۔

تاجر رہنما سراج قاسم تیلی نے کہا کہ عمران خان کی جیت کی ہوا چل رہی ہے۔تمام حکومتوں نے کراچی سے سوتیلی ماں کا سلوک کیا، کراچی والوں کی گردن پتلی ہے اسی کو دباتے ہیں، ہر قانون کا اطلاق کراچی سے شروع ہوتا ہے، ایمنسٹی اسکیم میں بھی 56 فیصد ٹیکس کراچی سے ملا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کی تاجر برادری عمران خان سے پرامید ہے۔

تاجر رہنما زبیر موتی والا نے کہا کہ کراچی کی 14 ہزار صنعتیں 1400 میگا واٹ بجلی استعمال کرتی ہیں، بجلی کے استعمال کے لحاظ سے دیگر شہروں اور صوبوں کی ایک لاکھ صنعتوں پر 11 ہزار ارب روپے ٹیکس بنتا ہے تاہم صرف 1800 ارب روپے جمع ہورہے ہیں۔ مردم شماریوں میں کراچی کی آبادی اور شہری حدود کو کم جبکہ لاہور کی حدود میں قصور تک اضافہ کیا گیا۔

کراچی چیمبر کے سابق صدر ہارون فاروقی نے کہا کہ اسحق ڈار نے ٹیکس گزاروں کے گلے میں ودہولڈنگ ٹیکس کا طوق ڈال دیا، ایف بی آر کو دکان کی طرح چلایا گیا اور ٹیکس گزاروں کو ٹیکس گزاروں سے لڑوایا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔