پاکستانی شہروں کی داستان ِعجب حیرت انگیز تاریخی معلومات

پاکستان کے بھی کچھ بڑے شہر اور علاقے اپنے ناموں کی ایسی ہی دلچسپ تاریخ رکھتے ہیں۔


July 31, 2018
پاکستان کے بھی کچھ بڑے شہر اور علاقے اپنے ناموں کی ایسی ہی دلچسپ تاریخ رکھتے ہیں۔ فوٹو : فائل

دنیا بھر میں پھیلے ہزارہا مختلف شہروں یا علاقوں کے نام بڑے دلچسپ اور کئی لوگوں کے لیے حیران کن ہوتے ہیں۔قابل ذکر بات یہ کہ ان ناموں کے پیچھے پوری داستان چھپی ہے جو بہت سے لوگوں کو معلوم نہیں ہوتی۔

پاکستان کے بھی کچھ بڑے شہر اور علاقے اپنے ناموں کی ایسی ہی دلچسپ تاریخ رکھتے ہیں۔ذیل میں بتایا گیا ہے کہ ان کے نام کیونکر وجود میں آئے۔

اسلام آباد:پہاڑوں میں گھرا یہ نگر1959ء میں مرکزی دارالحکومت کا علاقہ قرار پایا۔ اس کا نام مسلمانانِ پاکستان کے مذہب کے نام پر اسلام آباد رکھا گیا۔

راولپنڈی:یہ شہر راول قوم کا گھر تھا۔ چودھری جھنڈے خان راول نے پندرہویں صدی میں باقاعدہ اس کی بنیاد رکھی۔

کراچی:تقریباً سوا دو سو سال پہلے یہ ماہی گیروں کی بستی تھی۔ کلاچو نامی بلوچ کے نام پر اس کا نام کلاچی پڑگیا۔ پھر آہستہ آہستہ کراچی بن گیا۔ 1925ء میں اسے شہر کی حیثیت دی گئی۔1947ء سے 1959ء تک یہ پاکستان کا دارالحکومت رہا۔

حیدر آباد:اس کا پرانا نام نیرون کوٹ تھا۔ کلہوڑوں نے اسے حضرت علیؓ کے نام سے منسوب کرکے اس کا نام حیدر آباد رکھ دیا۔ اس کی بنیاد غلام کلہوڑا نے 1768ء میں رکھی۔ 1843ء میں انگریزوں نے شہر پر قبضہ کرلیا۔ اسے 1935ء میں ضلع کا درجہ ملا۔

پشاور:پیشہ ور لوگوں کی آمدورفت کے باعث اس بستی کا نام پشاور پڑگیا۔ ایک اور روایت کے مطابق محمود غزنوی نے اسے یہ نام دیا تھا۔

کوئٹہ:لفظ کوئٹہ کواٹا سے بنا ہے جس کے معنی قلعے کے ہیں۔ بگڑتے بگڑتے یہ کواٹا سے کوئٹہ بن گیا۔

سرگودھا:یہ نام سر اور گودھا سے مل کر بنا ہے۔ ہندی میں سر تالاب کو کہتے ہیں۔ گودھا ایک فقیر کا نام تھا جو تالاب کے کنارے رہتا تھا۔ اسی لیے اس کا نام گودھے والا سر بن گیا۔ بعد میں سرگودھا کہلایا۔ 1930ء میں باقاعدہ آباد ہوا۔

ٹوبہ ٹیک سنگھ:اس شہر کا نام ایک سکھ "ٹیکو سنگھ" کے نام پہ رکھا گیا۔ "ٹوبہ" پنجابی میں تالاب کو کہتے ہیں ۔درویش صفت ٹیکو سنگھ شہر کے ریلوے اسٹیشن کے پاس ایک درخت کے نیچے بیٹھا رہتا تھا اور ٹوبے یعنی تالاب سے پانی بھر کر اپنے پاس رکھتا ۔ اسٹیشن آنے والے مسافروں کو پانی پلایا کرتا تھا۔ سعادت حسن منٹو کا شہرہ آفاق افسانہ "ٹوبہ ٹیک سنگھ" بھی اسی شہر سے منسوب ہے۔

بہاولپور:نواب بہاول خان کا آباد کردہ شہر جو انہی کے نام پر بہاولپور کہلایا۔ مدت تک یہ ریاست بہاولپور کا صدر مقام رہا۔ پاکستان کے ساتھ الحاق کرنے والی یہ پہلی ریاست تھی۔ ون یونٹ کے قیام تک یہاں عباسی خاندان کی حکومت رہی۔

ملتان:کہا جاتا ہے کہ اس شہر کی تاریخ چار ہزار سال قدیم ہے۔ البیرونی کے مطابق اسے ہزاروں سال پہلے آخری کرت سگیا کے زمانے میں آباد کیا گیا۔ اس کا ابتدائی نام ''کیساپور'' بتایا جاتا ہے۔

فیصل آباد:اسے ایک انگریز، سر جیمزلائل (گورنرپنجاب) نے آباد کیا۔ اس کے نام پر اس شہر کا نام لائل پورکھا گیا۔ بعدازاں عظیم سعودی فرماں روا، شاہ فیصل شہید کے نام سے موسوم کر دیا گیا۔

رحیم یار خاں:بہاولپور کے عباسیہ خاندان کے ایک فرد نواب رحیم یار خاں عباسی کے نام پر یہ شہر آباد کیا گیا۔

عبدالحکیم:جنوبی پنجاب کی ایک روحانی بزرگ ہستی ،عبدالحکیم کے نام پر یہ قصبہ آباد ہوا جن کا مزار اسی قصبے میں ہے۔

ساہیوال:یہ شہر ساہی قوم کا مسکن تھا اسی لیے ساہی وال کہلایا۔ انگریز دور میں پنجاب کے انگریز گورنر منٹگمری کے نام پر ''منٹگمری'' کہلایا۔ نومبر 1966ئصدر ایوب خاں نے عوام کے مطالبے پر اس شہر کا پرانا نام یعنی ساہیوال بحال کردیا۔

سیالکوٹ:دو ہزار قبل مسیح میں راجہ سلکوٹ نے اس شہر کی بنیاد رکھی۔ برطانوی عہد میں اس کا نام سیالکوٹ رکھا گیا۔

گوجرانوالہ:ایک جاٹ ،سانہی خاں نے اسے 1365ء میں آباد کیا اور اس کا نام ''خان پور'' رکھا۔ بعدازاں امرتسر سے آ کر یہاں آباد ہونے والے گوجروں نے اس کا نام بدل کر گوجرانوالہ رکھ دیا۔

شیخوپورہ:مغل حکمران نورالدین سلیم جہانگیر کے حوالے سے آباد کیا جانے والا شہر۔ اکبر اپنے چہیتے بیٹے کو پیار سے ''شیخو'' کہہ کر پکارتا تھا اور اسی کے نام سے شیخوپورہ کہلایا۔

ہڑپہ:یہ دنیا کے قدیم ترین شہر کا اعزاز رکھنے والا شہر ہے۔ ہڑپہ ساہیوال سے بارہ میل کے فاصلے پر واقع ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ موہنجوداڑو کا ہم عصر شہر ہے جو پانچ ہزار سال قبل اچانک ختم ہوگیا۔رگِ وید کے قدیم منتروں میں اس کا نام ''ہری روپا'' لکھا گیا ہے۔ زمانے کے چال نے ''ہری روپا'' کو ہڑپہ بنا دیا۔

بہاولنگر:ماضی میں ریاست بہاولپور کا ایک ضلع تھا۔ نواب سر صادق محمد خاں عباسی خامس پنجم کے مورثِ اعلیٰ کے نام پر بہاول نگر نام رکھا گیا۔

مظفر گڑھ:والئی ملتان، نواب مظفرخاں کا آباد کردہ شہر۔ 1880ء تک اس کا نام ''خان گڑھ'' رہا۔ انگریز حکومت نے اسے مظفرگڑھ کا نام دیا۔

میانوالی:ایک صوفی بزرگ، میاں علی کے نام سے موسوم شہر میانوالی سولہویں صدی میں آباد کیا گیا ۔

ڈیرہ غازی خان:یہ ایک بلوچ سردار،غازی خان کے نام سے موسوم ہے۔پاکستان کا یہ شہر اس حوالے سے خصوصیت کا حامل ہے کہ اس کی سرحدیں چاروں صوبوں سے ملتی ہیں۔

جھنگ:یہ شہر کبھی چند جھونپڑیوں پر مشتمل تھا۔ اس شہر کی ابتدا صدیوں پہلے راجا سرجا سیال نے رکھی تھی اور یوں یہ علاقہ ''جھگی سیال'' کہلایا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ جھنگ سیال بن گیا اور پھر صرف جھنگ رہ گیا۔

دلاور علی

مقبول خبریں