بڑھتے ہوئے سیاسی تنازعات چھوٹے تاجروں میں معاشی بہتری کی امیدیں ٹوٹ گئیں

دھاندلی کیخلاف احتجاجوں کا معاملہ خوش اسلوبی سے حل نہ ہوا تو مستقبل میں ترقی وخوشحالی کے تمام خواب بکھر جائینگے.


Business Reporter May 18, 2013
مئی میں تجارتی مراکز مندی اورکساد بازاری کی لپیٹ میں آگئے، کاروباری لین دین اور ادائیگیوں کا توازن بگڑ گیا ہے، تاجر اتحاد. فوٹو: اے ایف پی

چھوٹے تاجروں میں عام انتخابات کے بعد دھاندلی کے الزامات اور بڑھتے ہوئے سیاسی تنازعات کے باعث معاشی بہتری کی امیدیں ٹوٹ گئی ہیں اور تاجربرادری میں انتخابات کے بعد پیدا ہونے والی سیاسی افق پر کشیدہ حالات کی وجہ سے دوبارہ مایوسی چھاگئی ہے۔

آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے انتخابات کے بعدکشیدہ صورتحال پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھاندلی کے خلاف جاری سیاسی جماعتوں کے احتجاجوں کا معاملہ خوش اسلوبی سے حل نہ ہوا تو60فیصد ٹرن آؤٹ بے نتیجہ اور مستقبل میں ترقی وخوشحالی کے تمام خواب بکھر جائینگے،انھوں نے کہا کہ خوف اندیشوں، وسوسوں اور غیریقینی صورتحال کے باعث تاجر برادری کیلیے مئی2013تجارتی اعتبار سے آزمائش کا سخت مہینہ ثابت ہواہے، تجارتی مراکز مندی اورکساد بازاری کی لپیٹ میں آگئے ہیں۔

خریدار بازاروں سے غائب جبکہ تاجر سخت مایوسی کی حالت میں ہیں، کھلے بازاروں میںہڑتال کا سماں ہے تجارت وکاروباری سرگرمیاں15تا 20فیصد تک محدود ہوکر رہ گئی ہیں، کاروباری لین دین اور ادائیگیوں کا توازن بگڑ گیا ہے، تاجر، صنعتکار اور خام مال کے فروخت کنندگان ایک دوسرے کے مقروض ہورہے ہیں، انھوں نے کہا کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق تاجروں کو مئی2013کے دوران اب تک30ارب روپے سے زائد کے خسارے کا سامنا ہے جوکہ رواں سال کی بدترین مندی ہے۔



چھوٹے تاجرمتوقع وزیرِاعظم نواز شریف کو بھاری مینڈیٹ سے کامیابی حاصل کرنے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے تجویز دیتے ہیںکہ اکثریتی نشستوں پر کامیابی کے باوجودہرطبقے کے نمائندوں کو قومی دھارے میں شامل کیا جائے، انتخابات میں پیدا ہونے والے اختلافات وتنازعات مفاہمت اورخوش اسلوبی سے طے کیے جائیں، عام افراد کو اعصاب شکن مہنگائی میں ریلیف فراہم کرنے کیلیے کابینہ مختصر اور حکومتی اخراجات میں ممکنہ حد تک کمی کا اعلان کیا جائے۔

انھوں نے نومنتخب حکومت سے مطالبہ کیا کہ کراچی سے بدامنی کا خاتمہ اپنی اوّلین ترجیحات میں شامل کرے اور قیامِ امن کے ذمے دار اداروں کے اختیارات اور وسائل میں اضافے کے اقدامات کیے جائیں، معیشت کو پامال اور تاجروں کو یرغمال بنانے والے جرائم پیشہ عناصر کی سرکوبی کیلیے قانون سازی کی جائے، انھوں نے مطالبہ کیا کہ60ارب ڈالرز سے زائد بیرونی اور 8000 ارب روپے سے زائد ملکی قرضوں کی خطیر رقم غریب عوام کی کمر پر لادنے والے سابقہ بدعنوان حکمرانوں سے وصول کی جائے، انھوں نے کہا کہ بیرونی قرضوں پر انحصار ختم کرکے ٹیکس کلچر کو فروغ دیا جائے اور ٹیکس اصلاحات کیلیے تاجر نمائندگان پر مشتمل کمیٹیوں کی تشکیل عمل میں لائی جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں