دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے نظام میں خامیوں کا انکشاف

طفیل احمد / خبر ایجنسیاں  ہفتہ 18 اگست 2018
خیراتی تنظیموں، مشتبہ لین دین کی نگرانی کے طریقہ کار میں بھی خامیوں کا تذکرہ، اداروں اور انسانی وسائل کو بہتر بنانے پر زور۔ فوٹو : فائل

خیراتی تنظیموں، مشتبہ لین دین کی نگرانی کے طریقہ کار میں بھی خامیوں کا تذکرہ، اداروں اور انسانی وسائل کو بہتر بنانے پر زور۔ فوٹو : فائل

 کراچی /  اسلام آباد: ایشیا پیسیفک گروپ (اے پی جی) نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف عالمی میعار کے مطابق اقدامات کرنے میں پاکستان کے نظام، قانون اور اداروں میں خامیوں کی نشاندہی کردی تاہم ادارے کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

ایک ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق حکام سے ہونے والی ملاقات میں6 رکنی وفد نے غیرسرکاری خیراتی تنظیموں کی نگرانی کرنے والے قانونی طریقہ کار، اس سے فائدہ اٹھانے والوں کے نظام میں شفافیت اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام کیلیے مشتبہ لین دین پر نظر رکھنے کے سلسلے میں خامیوں کا تذکرہ کیا۔

واضح رہے کہ اے پی جی اپنی رپورٹ پیرس میں موجود فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے سامنے پیش کرے گا۔ اس ضمن میں حکومت اور اے پی جی کی جانب سے 16 اگست کو اختتام پذیر ہونے والی3روزہ ملاقاتوں کے باوجود کوئی بیان جاری نہیں کیا گیاجبکہ مذکورہ ملاقاتوں میں شامل حکام نے اس معاملے پر بات کرنے سے بھی گریز کیا۔

وفد نے حکام کو خامیوں سے آگاہ کرتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ فنانشل مانیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو)، نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) اور مقامی اداروں مثلاً پولیس کو منی لانڈرنگ اور دہشتگردوںکی مالی معاونت کی روک تھام کے سلسلے میں تربیت کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔