- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
اورنج لائن ٹرین منصوبہ مکمل نہ ہونے پر چیف جسٹس پاکستان برہم
لاہور: چیف جسٹس پاکستان نے اورنج لائن ٹرین منصوبہ مقررہ وقت پر مکمل نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ اب کسی ٹھیکیدار کو بھاگنے نہیں دیا جائے گا۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے میگا پراجیکٹس کے بارے میں از خود نوٹس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس پاکستان نے افسوس کا اظہار کیا کہ لاہور کے شہریوں نے بہت زیادہ مشکلات اٹھا لی ہیں، یہ منصوبہ ابھی تک مکمل کیوں نہیں ہوا۔ حبیب کنسٹرکشن کے نمائندے نے بتایا کہ منصوبے کا 90 فیصد سے زائد کام مکمل ہوچکا ہے اور باقی کام چینی کمپنی کو کرنا ہے جس میں تین سے چار ماہ لگ سکتے ہیں۔
حبیب کنسٹرکشن کے نمائندے نے بتایا کہ آخری دو چیک باؤنس ہوگئے ہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے حیرت کا اظہار کیا کہ ریاست کے چیک کیسے باؤنس ہوسکتے ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان نےچیک باؤنس ہونے کے معاملے پر سیکرٹری فنانس کو طلب کر لیا۔ چیف جسٹس پاکستان نے واضح کیا کہ انہیں ٹائم فریم چاہیے کہ کب تک لاہور کو اس مشکل سے آزاد کرائیں گے۔ حکومت کے نمائندوں سے بات کریں اور سب کو صاف بتا دیں کہ کچھ بھی ہو جائے یہ پراجیکٹ مکمل ہوگا۔ منصوبے کی تکمیل کے لئے ضمانت لی جائے گی اور اب کسی ٹھیکیدار کو بھاگنے نہیں دیا جائےگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔