بنگلہ دیشی کرپشن کیس سزاؤں کا فیصلہ 3 رکنی ٹریبونل کریگا

ایک ریٹائر جج بھی شامل ہوں گے، جلد بازی میں کوئی قدم نہیں اٹھانا چاہتے، بورڈ


Sports Desk May 31, 2013
ایک ریٹائر جج بھی شامل ہوں گے، جلد بازی میں کوئی قدم نہیں اٹھانا چاہتے، بورڈ فوٹو: فائل

میچ فکسنگ میں ملوث پلیئرز و آفیشلز کے مستقبل کا فیصلہ 3 رکنی بنگلہ دیشی ٹریبونل کریگا، اس میں ایک ریٹائر جج بھی شامل ہونگے۔

ایک بورڈ آفیشل کے مطابق ہم جلد بازی میںکوئی قدم نہیں اٹھانا چاہتے، آئی سی سی کی جانب سے رپورٹ ملنے پر ہی کارروائی کرینگے۔ تفصیلات کے مطابق ان دنوں کرکٹ کرپشن اسکینڈلز کی زد میں آئی ہوئی ہے، ابھی آئی پی ایل کا معاملہ ٹھنڈا نہیں ہوا کہ بی پی ایل کے دوسرے ایڈیشنز میں فکسڈ میچز کا انکشاف سامنے آ گیا،اس میں سابق کپتان محمد اشرفل کے ملوث ہونے کا یقین ظاہر کیا جا رہا ہے جو اے سی ایس یو کے سامنے اپنے گناہوں کا اعتراف بھی کر چکے، بی سی بی آئی سی سی کی جانب سے رپورٹ ملنے کے بعد ملوث افراد کے مستقبل کا کوئی فیصلہ کریگا، اس کیلیے 3 رکنی ٹریبونل قائم کیا جائیگا، اس حوالے سے بورڈ کے قائم مقام چیف ایگزیکٹیو نظام الدین چوہدری نے کہا کہ ہم جلد بازی میں کوئی فیصلہ نہیں کریں گے، تحقیقاتی رپورٹ ملنے کے بعد ہی کوئی ایکشن لیا جائے گا۔



انھوں نے کہا کہ آئی سی سی نے ہم سے کچھ تحفظات کا اظہار کیا مگر کسی بھی سزا کا فیصلہ ہمارا اپنا ٹریبونل کریگا، پلیئرز کیلے بی سی بی اینٹی کرپشن کوڈ آرٹیکل 5.1.2 کے تحت سپریم کورٹ کا ریٹائر جج یا ریٹائر ڈسٹرکٹ جج ٹریبونل کا کنوینر ہوتا ہے، کرکٹ سے وابستہ ایک رکن اور سماجی طورپر جانا پہچانے ایک فرد کو بھی اس میں رکھا جاتا ہے، نامزد ارکان کا کیس میں شریک فریقین سے کوئی تعلق نہ ہونا بھی لازمی ہوتا ہے۔ بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ قوانین کے تحت جرم ثابت ہونے پر کھلاڑی پر 2 سے 5 سالہ پابندی اور بھاری جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔

فرنچائز اونر سلیم چوہدری کیخلاف کسی کارروائی کے بارے میں سوال پر نظام الدین نے کہا کہ اگر ٹریبونل نے ضروری سمجھا تو کیس سے منسلک ہر شخص سے پوچھ گچھ کی جائے گی، جرم ثابت ہونے پر کسی کو نہیں چھوڑیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں