غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ 71عمارتوں کی فہرست تیار

غیر ذمے دار افسران ملازمتوں سے فارغ ،مافیا اور پشت پناہی کرنیوالے افسران کے خلاف مقدمات درج ہوں گے،منظور قادر.


Staff Reporter June 04, 2013
کراچی کو تعمیرات کا ماڈل شہر بنانے کے لیے ایکشن پلان تیار،غیرقانونی تعمیرات برداشت نہیں کرینگے،سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے سربراہ کی ایکسپریس سے گفتگو. فوٹو: گوگل/فائل

لاہور: سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے کراچی میں غیرقانونی تعمیرات کے خلاف بڑے کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت خلاف ضابطہ تعمیر کی جانے والی عمارتوں کو مکمل طور پر زمین بوس کردیا جائے گا اس آپریشن کے پہلے مرحلے میں لیاقت آباد ٹاؤن،گلبرگ ٹاؤن اور نارتھ ناظم آباد ٹاؤن کی71عمارتوں کی فہرست تیار کرلی گئی ہے۔

غیرقانونی تعمیرات میں ملوث افسران کے خلاف مصنوعی کارروائی کے بجائے انھیں ملازمتوں سے فارغ کردیا جائے گا جبکہ خلاف ضابطہ تعمیرات میں ملوث مافیا اور پشت پناہی کرنے والے افسران کے خلاف باقاعدہ مقدمات درج کرائے جائیں گے تاکہ آئندہ کسی بھی افسر میں غیرقانونی تعمیرات کی پشت پناہی کی ہمت نہ ہوسکے،ان خیالات کا اظہار سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل منظور قادر نے اپنے دفتر میں ''ایکسپریس'' سے گفتگو میں کیا انھوں نے کہا کہ اب ادارے نے فیصلہ کرلیا ہے کہ کراچی میں کسی بھی قیمت پر غیرقانونی تعمیرات کو برداشت کیا جائے گا اور نہ ہی غیرقانونی تعمیرات کے خاتمے کے لیے کسی دباؤ یا مصلحت سے کام لیا جائے گا،اب ہم اس معاملے پر قانون کے تحت پوری قوت کے ساتھ غیرقانونی تعمیرات کے خلاف میدان میں آگئے ہیں۔

کراچی کو قانونی تعمیرات کے حوالے سے پاکستان کا ماڈل شہر بنانے کے لیے ہم نے پورا ایکشن پلان تیار کرلیا ہے جس کے تحت پہلے مرحلے میں کراچی میں غیرقانونی تعمیرات کے خلاف بڑے کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا گیا ہے انھوں نے کہا کہ اب ہم مصنوعی کارروائیاں نہیں کریں گے کہ کسی غیرقانونی عمارت میں معمولی سی توڑ پھوڑ کردی جائے اور بعدازاں وہ عمارت دوبارہ بن جائے ہم نے حتمی فیصلہ کرلیا ہے کہ جو عمارت غیرقانونی بنے گی چاہے اس کا ایک ہی فلور غیرقانونی ہو ہم پوری عمارت زمین بوس کردیں گے،سخت اور عبرتناک کارروائی کے بعد کسی میں غیر قانونی تعمیرات کی ہمت نہیں ہوگی، غیر قانونی تعمیر کردہ عمارت کو زمین بوس دیکھ کر لوگ عبرت لیں گے،حکمت عملی کے تحت مرحلہ وار آپریشن ہوگا ۔



پہلے مرحلے میں نارتھ ناظم آباد ، گلبرگ ٹاؤن اور لیاقت آباد ٹاؤن میں71 عمارتوں کی فہرست تیار کرلی گئی ہے ان عمارتوں کو قواعد کے برخلاف اور منظور شدہ نقشے کے برعکس بنایا گیا تھا ہم نے فوری طور پر ان عمارتوں کے خلاف ضابطہ حصوں کو منہدم کردیا ہے تاہم میں نے واضح طور پر ہدایت کردی ہے کہ ان عمارتوں کو مکمل طور پر منہدم کردیا جائے اس کے علاوہ کے ای ایس سی،اراضی سے متعلق تمام محکموں ، سوئی گیس ، پی ٹی سی ایل ، واٹر بورڈ سمیت یوٹیلٹی سروسز فراہم کرنے والے تمام اداروں اور متعلقہ تمام محکموں کو تحریری طور پر ان عمارتوں کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے ان سے کہا گیا ہے کہ ان عمارتوں میں کسی قسم کا کنکشن نہ دیا جائے اور اراضی سے متعلق جتنی منظوریاں دی گئی ہیں ان تمام کو منسوخ کردیا جائے۔

انھوں نے کہا کہ یہ نہ سمجھا جائے کہ کارروائی صرف71 عمارتوں تک محدود رہے گی، ہم ہر خلاف ضابطہ تعمیر ہونیوالی عمارت کے خلاف کارروائی کریں گے بلکہ ان عمارتوں کی پشت پناہی کرنے والے افسران کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جارہی ہے جس کے تحت 19 گریڈ کے 2 افسران کو معطل کردیا جائے گا جبکہ ضابطے کی کارروائی کو آگے بڑھانے کے لیے62 افسران اور اہلکاروں کو شوکاز نوٹس جاری کردیے گئے ہیں،ان افسران اور ملازمین کو مصنوعی کارروائی کرکے نہیں بچایا جائے گا بلکہ اب ان افسران اور اہلکاروں کو قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد ملازمتوں سے فارغ کردیا جائے گا،انھوں نے کہا کہ ہم جو عمارتیں منہدم کررہے ہیں اس پر ہمیں مزاحمت کا بھی سامنا ہے لیکن ہم کسی مزاحمت کو برداشت کریں گے اور نہ ہی مصلحت پسندی کا شکار ہونگے ۔

اب صرف کارروائی ہوگی اور بلاامتیاز ہوگی انھوں نے اس حوالے سے ایک مثال دیتے ہوئے بتایا کہ نعیم قریشی نامی ایک وکیل فیڈرل بی ایریا بلاک 19 میں غیرقانونی تعمیرات کرارہے تھے ہم نے کارروائی کی کوشش کی تو اس نے مسلح افراد کے ہمراہ ادارے کے اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا اس بارے میں آئی جی سندھ کو مکمل صورتحال سے تحریری طورپر آگاہ کردیا گیا ہے انھوں نے کہا کہ ان غیرقانونی تعمیرات سے کراچی کا حلیہ بگڑ رہا ہے ہم اس بگڑے ہوئے حلیے کو سنوارنا اور نکھارنا ہے اب تعمیرات کے حوالے سے کراچی کو پاکستان کا ماڈل شہر بنایا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں