دہشت گردی کے خلاف جنگ تقریباً مکمل، پناہ گزین وطن واپس آجائیں، شام

ویب ڈیسک  اتوار 30 ستمبر 2018
شام میں داعش جنگجوؤں اور اتحادی افواج کے درمیان  7 سال سے گھمسان کی جنگ جاری ہے۔ فوٹو : ٹویٹ

شام میں داعش جنگجوؤں اور اتحادی افواج کے درمیان 7 سال سے گھمسان کی جنگ جاری ہے۔ فوٹو : ٹویٹ

نیو یارک: شام کے نائب وزیراعظم ولید المعلم نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف جنگ کو کامیابی کے ساتھ تقریباً مکمل کرلیا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق شام کے نائب وزیراعظم اوروزیر خارجہ ولید المعلم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 7 سال سے جاری جنگ کے بعد اب شام میں دہشت گردوں کا تقریباً خاتمہ ہو گیا ہے اس لیے دنیا کے کسی بھی ملک میں موجود شامی پناہ گزینوں کے لیے اب اُن کے ملک کا دروازے کھلے ہیں۔ شام اپنے شہریوں کو خوش آمدید کہنے کے لیے پوری طرح سے تیار ہے۔ شامی پناہ گزین بلا خوف و خطر اپنے ملک آئیں اور نئی زندگی کا آغاز کریں۔

شام کے نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کامیاب جنگ کے دوران کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا الزام بے بنیاد ہے۔ شام اور اتحادی افواج نے دہشت گردوں کا مقابلہ کیا لیکن اس دوران بنیادی انسانی حقوق کا احترام کرتے ہوئے کبھی ممنوعہ ہتھیاروں کا استعمال نہیں کیا۔

ولید المعلم نے کہا کہ دنیا کی سپر طاقت اور چند مقامی شدت پسند گروپوں نے غیر آئینی اتحاد بنا کر رقہ کو جہنم بنا دیا تھا جسے بڑی قربانیوں اور ہولناک جنگ کے بعد شامی حکومت نے واگزار کرایا ہے۔ سپر طاقتوں کو شام کی سلامتی اور خود مختاری کو تسلیم کر لینا چاہیئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔