لیاری کے ٹارچر سیل سے مغوی بازیاب گینگ وار کے4 کارندے گرفتار

دبئی میں ڈرائیورکی ملازمت کرتا تھا ،رینجرزنے اغواکاروں سے بڑی تعداد میں اسلحہ بھی برآمدکیا


Staff Reporter June 08, 2013
رینجرز کے ترجمان میجر سطبین نے بتایا کہ گرفتار شدگان میں شامل ایک ملزم 100سے زائد افراد کے قتل میں ملوث ہے۔ فوٹو: راشد اجمیری / ایکسپریس

رینجرز نے لیاری میں چھاپہ مار کرگینگ وار کے4 ٹارگٹ کلرز کو گرفتارکر کے مغوی کو بازیاب کرلیا۔

دیگر علاقوں میں ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران 10 افراد کو حراست میں لے لیا ، کورنگی صنعتی ایریا پولیس نے قیوم آبادکے ایک گھر پر چھاپہ مار کر 5ملزمان کوگرفتارکرکے اسلحہ اور چھینی ہوئی موٹر سائیکل برآمد کرلی، تفصیلات کے مطابق رینجرز سندھ کی بھاری نفری نے خفیہ اطلاع پر لیاری کے علاقے سنگولین میں کارروائی کرتے ہوئے لیاری گینگ وار کے ایک ٹارچر سیل پر چھاپہ مار کر 4 مبینہ ٹارگٹ کلرزکو گرفتار کرکے مغوی صغیر بلوچ کو بحفاظت بازیا ب کرالیا۔

چھاپے کے دوران رینجرز نے ٹارچر سیل سے8کلاشنکوف، 2 ٹریپل ٹو رائفلیں،2 سیون ایم ایم رائفلیں ،2 رپیٹرز ،4 پستول اور بلٹ پروف جیکٹ برآمدکرلی، رینجرز کے ترجمان میجر سطبین نے بتایا کہ گرفتار شدگان میں شامل ایک ملزم 100سے زائد افراد کے قتل میں ملوث ہے اور ابتدائی تفتیش کے دوران ملزم نے 50 افراد کے قتل کا اعتراف کیا ہے ۔



میجر سبطین نے بتایا کہ بازیاب مغوی کو ملزمان نے 6 روز قبل لیمارکیٹ سے اغوا کیا تھا اور اس کی رہائی کے عوض 20 لاکھ روپے تاوان طلب کیا تھا تاہم بعدازاں معاملہ 5 لاکھ روپے پر اہلخانہ سے طے ہوگیا تھا ، مغوی صغیر بلوچ لیاری کا رہائشی ہے اور دبئی میں ڈرائیور کی ملازمت کرتا تھا ، رینجرز کے ترجمان نے ملزمان کے نام بتانے سے گریز کیا ۔

جبکہ دوسری کارروائی رینجرز نے نارتھ کراچی ، شیر شاہ اور اتحاد ٹاؤن میں کرتے ہوئے 10مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر اسلحہ برآمدکرنے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ کورنگی صنعتی ایریا تھانے کے ایس ایچ او محمد علی نے خفیہ اطلاع ملنے پر قیوم آباد کے قریب ایک گھر پر چھاپہ مار کارروائی کے دوران 5 ملزمان عامر ، امجد ، قاسم ، شفیق اور اسلام بنگالی کو گرفتار کر کے 5 ٹی ٹی پستول اور گلستان جوہر سے چھینی گئی موٹرسائیکل برآمد کرلی ، پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان اسٹریٹ کرائم سمیت جرائم کی دیگر وارداتوں میں پولیس کو مطلوب تھے ، پولیس ملزمان سے مزید تحقیقات کر رہی ہے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں