- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3سال کا نیا پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
جلد پر رینگنے والا ہرفن مولا روبوٹ
بوسٹن: نت نئی ایجادات کے لیے مشہور، میساچیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) سے یہ خبرآئی ہےکہ انہوں نے ایک ایسا روبوٹ بنایا ہے جو جلد سے چپکتے ہوئے آگے بڑھتا ہے اور کئی طرح سے جسمانی ڈیٹا حاصل کرتا رہتا ہے۔
اسے جلد کا روبوٹ یعنی ’اسکن بوٹ‘ کا نام دیا گیا ہے۔ چھوٹے سے روبوٹ کے دو پاؤں ہیں جن میں ہوا کھینچنے والے سکشن پیڈ لگائے گئے ہیں۔ اس میں کئی طرح کے سینسر لگے ہیں جو کئی انداز سے انسانی جسم کا مطالعہ کرتے ہیں۔ ان کی بدولت نہ صرف طب بلکہ ٹیلی میڈیسن، انسان کمپیوٹر انٹرفیس، فیشن اور جسمانی بہتری کے شعبے میں انقلاب آسکتا ہے۔
ایم آئی ٹی میڈیا لیب کے اس روبوٹ کو الیکٹرانک جونک بھی کہہ سکتے ہیں جو جلد سے چپک کر آگے بڑھتی ہے۔ اگرچہ یہ روبوٹک پالتو کھلونا لگتا ہےلیکن اس طبی امور کےلیے بنایا گیا ہے۔ مثلاً جلد سے گزرتے ہوئے یہ تصاویر لیگا ہے اور بعد میں خردبین سے دیکھ کر جلد کے کینسر یا کسی اور بیماری کا پتا لگایا جاسکتا ہے۔
اس کے پیروں میں باریک دھاتی چھلے ہیں جو دل کی دھڑکن، نبض اور پٹھوں کی سرگرمی نوٹ کرسکتے ہیں۔ یہاں تک کہ رات کو سوتے وقت بھی روبوٹ جسم کے مختلف افعال نوٹ کرتا رہتا ہے۔ تاہم اس کے موجد کہتے ہیں کہ ٹیکنالوجی کو تجارتی پیمانے پر فروخت کرنے میں کئی برس لگ سکتے ہیں۔
اسکن بوٹ کا رقبہ صرف 2x4x2 سینٹی میٹر ہے۔ ٹیم کے مطابق اس میں ای سی جی سینسر کا اضافہ بھی کیا جاسکتا ہے اور کیمرے سے پورے جسم کی جلد کی تصویر کشی کی جاسکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔