- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے پولیس وردی پہن لی
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
اب ججز کا بھی احتساب شروع ہوچکا ہے، چیف جسٹس
اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے ہیں کہ سپریم جوڈیشل کونسل مکمل فعال ہے اور اب ججز کا بھی احتساب شروع ہوچکا ہے۔
سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے لاہور ہائی کورٹ کے ماتحت عدلیہ کی نگرانی کے قواعد سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ لوگ انصاف کے لئے چیخ اور مررہے ہیں، وہ بلک رہے ہیں کہ عدالتوں میں کام نہیں ہو رہا۔ مراعات اور گاڑی کا تو سب مطالبہ کرتے ہیں، اب یہ بتائیں کہ کس نے کتنا کام کیا،اب کام نہ کرنے والے ججز ٹارگٹ ہیں، جو جج کام نہیں کررہے انہیں کام کرنا ہوگا،اب کسی کے ساتھ رعایت نہیں ہوگی، ہماری طرف سے ہائی کورٹس، ٹربیونل اور ماتحت عدلیہ پر یہ بات واضح ہے۔ سپریم جوڈیشل کونسل اب بہت فعال ہے اور ججز کے بھی احتساب کا عمل شروع ہوچکا ہے۔
دیگر مقدمات کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے لاہور ہائی کورٹ کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دیئے۔ انہوں نے ریمارکس دیئے کہ کل ٹرسٹ اراضی کیس میں مظفرگڑھ کے سول جج پیش ہوئے، جج نے بتایا کہ ایک ماہ میں صرف 22 مقدمات کا فیصلہ کیا، کیا ہائی کورٹ نے اس جج سے باز پرس کی؟ ہم روزانہ 22 مقدمات کے فیصلے کرتے ہیں، صرف کمرہ عدالت نمبر 1 سے 7 ہزار مقدمات نمٹا چکے ہیں۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ اپنی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام نظر آ رہی ہے، کیا ہائی کورٹ نے ماتحت عدلیہ میں زیر التواء مقدمات کا جائزہ لیا؟۔ لاہور ہائی کورٹ کارکردگی پر چیف جسٹس نے رجسٹرار ہائی کورٹ کو طلب کر لیا۔
ایک اور کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اس ملک کے لئے سفارش کی بیماری ناسور ہے، ملک سے سفارش کی بیماری کو ختم کرنا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔