- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کراچی پہنچ گئے، مزار قائد پر حاضری
چین میں زیرِ حراست انٹرپول کے سابق سربراہ کی اہلیہ نے شوہر کو قتل کیے جانے کا خدشہ ظاہرکردیا
لیون: انٹرپول کے سابق سربراہ مینگ ہونگ وائی کی اہلیہ گریس مینگ نے کہا ہے کہ ان کے شوہر کو چین میں دوران حراست قتل کیا جاسکتا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں مینگ ہونگ وائی نے کہا ہے کہ میرا مینگ ہونگ وائی سے تاحال براہ راست رابطہ نہیں ہوسکا ہے اس لیے مجھے یقین نہیں کہ میرے شوہر اب زندہ بھی ہیں یا نہیں۔ میں اور میرے بچے اُن کے منتظر ہیں۔ میں نے بچوں کو کہہ دیا ہے کہ آپ کے والد ایک طویل بزنس دورے پر گئے ہوئے ہیں۔
جذباتی انٹرویو کے دوران اُن کی آنکھیں بھر آئیں۔ خود پر کنٹرول حاصل کرنے میں ناکام گریس مینگ کا بھرائی ہوئی آواز میں کہنا تھا کہ 23 ستمبر سے میں نے شوہر کی آواز نہیں سنی ہے اور نہ انہیں دیکھا ہے اس لیے یقین سے نہیں کہ سکتی کہ وہ اب بھی حیات ہیں اور جلد ہمارے درمیان موجود ہوں گے۔
اپنے دو بچوں کے ہمراہ فرانس میں مقیم مینگ ہونگ وائی کی اہلیہ اپنے اور بچوں کے مستقبل کے حوالے سے پریشان ہیں اور چینی حکام کی حراست میں اپنے شوہر کی زندگی کے لیے عالمی قوتوں سے رجوع کررہی ہیں لیکن تاحال کہیں سے کوئی مثبت جواب نہیں آیا ہے۔
انٹرپول کے سربراہ نے اپنی گمشدگی کے دو روز بعد اہلیہ کو ایک پیغام بھیجا تھا جس میں ایک خنجر دکھایا گیا تھا جسے گریس مینگ نے اپنے شوہر کی زندگی خطرے میں ہونے سے تعبیر کرتے ہوئے عالمی اداروں کو اُن کی گمشدگی اور پیغام سے آگاہ کیا تھا۔
ستمبر کے آخری ہفتے میں گمشدہ ہوجانے والے سربراہ مینگ ہونگ وائی کا استعفیٰ 5 اکتوبرکو انٹرپول آفس کو موصول ہوا تھا جس میں انہوں نے ذاتی وجوہات کی بناء پر اپنی خدمات جاری رکھنے سے معذرت کرلی تھی۔
تاہم 8 اکتوبر کو چین نے انہیں حراست میں لیے جانے کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا تھا کہ سابق وزیر رشوت خوری اور کرپشن میں ملوث ہیں اور چین کے صدر کی انسداد کرپشن کی پالیسی کے تحت اُن سے تفتیش جاری ہے۔
واضح رہے کہ مینگ ہونگ وائی انٹرپول کے سربراہ ہونے کے علاوہ حکمراں جماعت کمیونسٹ پارٹی کے رہنما بھی رہ چکے ہیں جب کہ بطور نائب وزیر اپنی خدمات بھی انجام دے چکے ہیں اور 40 سالہ کیریر پولیس میں گزارا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔