پشاور ہائیکورٹ ایران گیس منصوبے کیلیے صنعتوں سے ’’سیس‘‘ کی وصولی کالعدم

نادارقیدیوں کیلیے فنڈقائم نہ ہونابیوروکریسی کی ہٹ دھرمی ہے،اپنے مفادات کیلیے راتوں رات کام ہوجاتاہے،چیف جسٹس دوست محمد


Numainda Express June 14, 2013
نادارقیدیوں کیلیے فنڈقائم نہ ہونابیوروکریسی کی ہٹ دھرمی ہے،اپنے مفادات کیلیے راتوں رات کام ہوجاتاہے،چیف جسٹس دوست محمد۔ فوٹو: فائل

SWAT: پشاورہائیکورٹ نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کیلیے2011 سے وصولی کیے جانے والے گیس انفراسٹرکچرڈویلپمنٹ سیس کے نفاذ کو غیرقانونی اورکالعدم قراردیتے ہوئے وفاقی حکومت کو صنعتوں سے سیس کی وصولی سے روک دیا۔

پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس دوست محمد خان اورجسٹس قیصر رشید پرمشتمل ڈویژن بینچ نے مختلف صنعتی یونٹوںاورسی این جی اسٹیشنوں کے مالکان کی جانب سے دائر رٹ درخواستوں کی سماعت کی۔درخواست گزاروں کے وکلاء نے بتایا کہ وفاق نے 2011 میں صنعتوں اورسی این جی پمپوں پر گیس کی مد میں سیس نافذکیاجوابتدائی طورپرصنعتوں کیلیے 13روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اورسی این جی مالکان پر 141 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو تھا تاہم 2012 میں13روپے کو100 اورسی این جی کیلئے141روپے فی ایم ایم اے بی ٹی یو کو263 روپے کردیا جس کا کوئی قانونی جواز نہیں دیا گیا۔ دوسری جانب وفاقی وزارت پیٹرولیم نے موقف اختیارکیاکہ مذکورہ سیس کا مقصد گیس پائپ لائن پرآنیوالے ترقیاتی اخراجات برداشت کرنا ہے ۔



اسلام آباد ہائیکورٹ بھی سیس کو غیر قانونی وکالعدم قرار دے چکی ہے۔ دریں اثناء چیف جسٹس دوست محمد خان نے دیت کی رقم میںگزشتہ6ماہ سے قیدنورعلی شاہ کے کیس کی سماعت کے دوران کہاکہ مستحق اور نادار قیدیوں کے ذمہ واجب الا ادا دیت ،دمن اور ارش کی ادائیگی کیلئے حکومت کی جانب سے فنڈز قائم نہ کرنا بیورکریسی کی بے حسی ہے، 6سال گزرنے کے باوجود عدالتی احکامات پر بھی فنڈز قائم نہ ہوسکا جس کی اصل وجہ بیوروکریسی کی ہٹ دھرمی ہے عدالت اس ضمن میں مزید مہلت نہیں دے سکتی بیورکریسی کے اپنے مفادات کیلئے جب بات آئے تو راتوں رات احکامات جاری ہوجاتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں