دہشت گرد تاریخ سے سبق سیکھیں

موجودہ خیبرپختونخوا اسمبلی اپنے حلف کے 20 دنوں کے اندر ہی دو ارکان سے محروم ہوئی ہے.


Editorial June 19, 2013
عمران مہمند خیبر پختونخوا اسمبلی کے حلقہ پی کے 27 سے آزاد حیثیت سے منتخب ہوئے تھے۔ فوٹو : فائل

وطن عزیزکے ہرفرد کے دل میں عدم تحفظ کا احساس جا گزیں ہوچکا ہے، دہشتگردی کے خلاف فرنٹ لائن اسٹیٹ بننے کے بعد غیرریاستی عناصر نے ریاست کو غیر مستحکم کرنے اور اپنے گھناؤنے عزائم کی تکمیل کے لیے ہر حد کو پارکرلیا ہے،خودکش بمبار نماز جنازہ کے اجتماع تک نہیں بخشتے، ایسا ہی ایک اندوہناک سانحہ ضلع مردان کی تحصیل شیرگڑھ میں نومنتخب رکن صوبائی اسمبلی عمران خان مہمند سمیت تیس افراد کی شہادت کی صورت میں سامنے آیا، اس سانحے میں 75 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ، دہشت گردی کے واقعات اور اس کے نتیجے میں خوف و ہراس کی فضا کا تسلسل قائم ہے کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب دہشت گردی ، خودکش بمباروں کی کارروائیاں ملک کے طول وعرض میں نہ ہوتی ہوں،سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ خیبر پختون خوا ہے جہاں دہشت گردی کا تسلسل جاری ہے ۔

اخباری اطلاعات کے مطابق مقامی پٹرول پمپ کے مالک ان کے گن مین کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا، گزشتہ روز ان کی نماز جنازہ ان کی اقامت گاہ کے قریب اتحاد کالونی میں ادا کی گئی، لوگ دعا مانگ رہے تھے کہ خود کش بمبار نے آزاد رکن خیبر پختونخوا اسمبلی عمران خان مہمند کے قریب خودکو دھماکے سے اڑا دیا ، دھماکا اس قدر زور دار تھا کہ اکثر شہید ہونے والوں کی شناخت ممکن نہیں، ہر طرف انسانی اعضاء کے ٹکڑے دور دور تک بکھر گئے، خواتین گھروں سے نکل آئیں ' دھماکے کی آواز سن کر ہزاروں کی تعداد میں لوگ متاثرہ جگہ پر پہنچ گئے، لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں اور لاشوں کو اٹھانا شروع کیا۔

موجودہ خیبرپختونخوا اسمبلی اپنے حلف کے 20 دنوں کے اندر ہی دو ارکان سے محروم ہوئی ہے جس کے باعث اسمبلی کے ارکان کی تعداد کم ہوکر 120 رہ گئی۔ پی کے 27 مردان پانچ سے آزاد حیثیت میں منتخب ہونے والے عمران مہمند کی تحریک انصاف میں شمولیت کے حوالے سے گفت وشنید ہوئی تھی تاہم پھر وہ تحریک انصاف میں شامل نہیں ہوئے اور آزاد رکن کے طور پر ہی اسمبلی میں موجود تھے۔ وہ ماضی میں اے این پی میں رہ چکے تھے جب کہ ان کی دوبارہ اے این پی میں شمولیت کے حوالے سے ضلعی تنظیم کے ساتھ بات چیت جاری تھی۔

خودکش بمباروں کی کھیپ تیارکرنے والے سفاک اور بے رحم سرپرست اسلامی جمہوریہ پاکستان کی بنیادوں کو ہلا دینا چاہتے ہیں۔غیرملکی قوتوں کی آشیرباد اور چندے کے بکسز جہاد کے نام پر دکانوں اور ہوٹلوں پر رکھنے والے غیرریاستی عناصر جوکہ شمالی وزیرستان کو امارات وزیرستان کہتے ہیں جہاں صوبائی اور وفاقی حکومتوں کا کنٹرول نہ ہونے کے برابر ہے اسے اپنا مرکز بنائے ہوئے ہیں ۔اسلام کا روشن چہرہ مسخ کرنے والے یہ مذہبی اور غیرریاستی عناصر ریاست کے لیے مسلسل درد سر بنے ہوئے ہیں ۔اسی خودکش دھماکے کے حوالے سے خبر کا اہم پہلو بھی دیکھیے کہ ایس پی انویسٹی گیشن کا کہنا ہے کہ خودکش حملہ آور کے اعضا دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ خودکش بمبار مقامی نہیں بلکہ ازبک باشندہ تھا۔

آخر دنیا بھر کے دہشتگردوں کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے جمع کرنا کس کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہونے کا عملی ثبوت دے رہے ہیں ۔ایک اور خبر کے مطابق شمالی وزیرستان کی تحصیل میرعلی میں شدت پسندوں کے سیکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر حملے میں 2 اہلکار شہید ہوگئے جب کہ درہ آدم خیل میں دہشت گردوں کے2گروپوں میں جھڑپ سے 7 دہشت گرد مارے گئے جب کہ سڑک کنارے نصب بم دھماکے میں زخمی ہونیوالے لیفٹیننٹ کرنل سید عمران حیدر سی ایم ایچ پشاور میں دم توڑ گئے۔ لیفٹیننٹ کرنل 9جون کواس وقت زخمی ہوئے تھے جب وہ شمالی وزیرستان کے علاقے کم سروبی میں ایک فوجی قافلے کی نگرانی کررہے تھے کہ سڑک کنارے نصب بم دھماکے سے پھٹ گیا، انھیں سی ایم ایچ پشاور منتقل کردیاگیا جہاں انھوں نے منگل کو جام شہادت نوش کیا۔

لیفٹیننٹ کرنل سید عمران نے پسماندگان میں بیوہ پانچ بچے جن میں تین بیٹیاں اوردو بیٹے شامل ہیں چھوڑے ہیں ، کرنل سید علی عمران یو این او مشن پر سوڈان دیگر ممالک بھی جا کر خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔افواج کے دلیر جوانوں اور افسران نے ہمیشہ وطن کی سرحدوں کی حفاظت کی جنگ لڑی اور لازوال قربانیاں دی ہیں ۔لیکن اس بار مقابلہ اندرونی دشمن سے ہے جس کے خلاف افواج پاکستان اور سیکیورٹی ایجنسیوں کے اہلکار ایک طویل اور صبرآزما جنگ لڑ رہے ہیں ، قوموں کی تاریخ میں آزمائش کے ماہ وسال آتے ہیں ہمارے سامنے سری لنکا کی مثال ہے۔

جس نے تیس سال تک دہشت گردوں کے خلاف جنگ لڑی اور بالآخر فتح یاب ہوئے ۔ پاکستان میں صورت حال ایک اور حوالے سے بھی گمبھیر ہے کہ ان غیرریاستی عناصر کو بعض مذہبی اور سیاسی جماعتوں کی حمایت بھی حاصل ہے جو ان کے ایجنڈے کے لیے کمک کا کام کرتی ہے جو ظالموں ،قاتلوں اوردہشت گردوں سے مذاکرات کی بات کرتے ہیں اور انھیں مظلوم بنا کر پیش کرتے ہیں ۔کیا ''ظالمان'' نے تحریک انصاف کے رکن اسمبلی کو شہید کر کے یہ پیغام نہیں دیا کہ ان کا ایجنڈا کچھ اور ہے، تحریک انصاف اور جماعت اسلامی ناحق ان کی حمایت میںرطب اللسان ہیں ۔پاکستانی ایک محنتی،جفاکش اور اولوالعزم قوم ہے اس میں نفرتوں کی فصل بونے والوں کی کوئی جگہ نہیں ۔

دراصل ہمیں اس منفی سوچ کو شکست دینی ہے جو ہمیں دور جاہلیت میں واپس لے جانا چاہتی ہے ۔ وہ مائنڈسیٹ جو اسلام کا لبادہ اوڑ کر اپنے مقاصد کی تکمیل چاہتا ہے جو سیکڑوں تعلیمی اداروں کو بمبوں سے اڑا دیتا ہے جو ملالہ یوسف زئی کی آواز کو دبانا چاہتا ہے ۔ یہ مائنڈسیٹ ضد، انا ،ہٹ دھرمی اورجاہلانہ سوچ رکھتا ہے، اس کا مقابلہ ہے اسلام کی متعدل اور روشن خیال سوچ سے۔ہمیں دہشت گردی کا مقابلہ قومی یکجہتی کے جذبے کو فروغ دے کر کرنا ہوگا کیونکہ آستین کے سانپوں کا مقابلہ بیرونی دشمن کے مقابلے میں زیادہ مشکل ہوتا ہے۔

نومنتخب حکومت کو جہاں بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے وہی پر دہشت گردی کے عفریت کو قابو کرنے کے لیے ایک مضبوط اورمربوط پالیسی کی ضرورت ہے۔سب سے پہلے توہمیں خارجہ پالیسی کا از سر نو جائزہ لینا ہوگا کیونکہ ملک میں سرگرم عمل دہشت گرد گروہوں کے روابط بیرونی ممالک سے ثابت ہوچکے ہیں ، چاہے کوئی ملک ہمارا دوست یا دشمن ہے،سب سے پہلے ہمیں دہشت گردوں کو ملنے والے اسلحے اور بیرونی فنڈز کو روکنا ہوگا تاکہ ان کی رسد اور سپلائی لائن کوکاٹا جاسکے۔اس کے بعد ان کے ملکی سرپرستوں اور حمایتیوں سے نمٹا جائے ، میڈیا کے ذریعے ان دہشتگردوں کے عزائم بے نقاب کیے جائیں اور آخر میں ان پر ایک کاری وار کیا جائے ، تب کہیں جا کر اس عفریت کا سرکچلا جاسکے گا۔موجودہ امن وامان کی مخدوش صورت کا ایک ہولناک پہلو یہ بھی ہے کہ سیکیورٹی ایجنسیوں کے درمیان رابطے کا فقدان ہے جس کے باعث دہشت گرد اپنی کارروائیاں باآسانی کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ جب تک سیکیورٹی ادارے ان بنیادی خامیوں پر قابو نہیں پائیں گے اس وقت دہشت گرد آزاد گھومتے رہے ہیں اور اپنی انسانیت سوز کارروائیاں جاری رکھیں گے، ایک بھرپور ،مربوط آپریشن اپنے اہداف اور مقصد کے حصول تک جاری رہنا چاہیے ۔انشاء اللہ آخری فتح پاکستانی عوام کی ہوگی اور دہشت گرد نیست ونابود ہوں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں