- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
بچوں کو مچھلی کھلائیں، دمے سے بچائیں
سڈنی: ماہرین نے تحقیق سے ثابت کیا ہے کہ وہ بچے جو دمے کے تکلیف دہ مرض میں مبتلا ہیں انہیں مچھلی پابندی سے کھلائی جائی تو اس مرض سے چھٹکارا مل سکتا ہے۔
بچوں میں دمے کا مرض بہت تکلیف دہ ہوتا ہے اور کئی مرتبہ شدید مشکلات کی وجہ بھی بن جاتا ہے جس کے لیے اسپتال کا رخ کرنا پڑتا ہے۔ اب ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ تیل بردار مچھلیوں مثلاً ٹراؤٹ، سامن اور سارڈین یا ترلی مچھلی کھانے سے خصوصاً بچوں میں دمے کے مرض کی شدت کم ہوجاتی ہے اور ان کے پھیپھڑے مضبوط اور بہتر ہوجاتے ہیں لیکن ضروری ہے کہ مسلسل 6 ماہ تک بچے کو مچھلی کھلائی جائے۔
سڈنی میں واقع لا ٹروب یونیورسٹی نے ایک سروے سے ثابت کیا ہےکہ بالخصوص سامن، ٹراؤٹ، سارڈین اور دیگر تیل والی مچھلیوں سے بچوں کے پھیپھڑوں کی استعداد بہتر ہوتی ہے اور دمے کی کیفیت میں افاقہ ہوتا ہے۔
اس ضمن میں یونیورسٹی سے وابستہ اور تحقیقی سروے میں شریک ڈاکٹر ماریا پاپا مائیکل کہتی ہیں کہ ’ ہم پہلے سے جانتے ہیں کہ نمک ، چکنائی، شکر اور دمے کے درمیان تعلق پایا جاتا ہے یعنی ان سے دمہ بڑھتا ہے تاہم اب دمے کو غذا کے ذریعے قابو کرنے کے کئی ثبوت سامنے آئے ہیں‘۔
اس مطالعے میں 64 ایسے بچوں کو شامل کیا گیا جنہیں درمیانی شدت کا دمہ لاحق تھا۔ ان میں سے نصف تعداد کو پودوں کی غذا اور مچھلیاں کھلائی گئیں جبکہ نصف تعداد کو ان کی پسند کا معمول کا کھانا دیا جاتا رہا۔ سروے کے اختتام پر معلوم ہوا کہ جن بچوں کو میڈیٹرینیئن ڈائٹ یا سبزیوں اور مچھلیوں والی غذا دی گئی تھی ان کے پھیپھڑوں میں سوزش اور اینٹھن کم ہوئی۔
ماہرین اس کی وجہ بتاتے ہیں کہ چکنائی والی مچھلیوں میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز بکثرت پائے جاتے ہیں جو پھیپھڑوں کے علاوہ بھی پورے اندرونی بدن میں سوزش اور جلن کو رفع کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ بھارت میں ایک صاحب چھوٹی زندہ مچھلیاں دمے کے مریضوں کو نگلنے کے لیے دیتے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ایک بار اس کے استعمال سے پرانا دمہ ختم ہوجاتا ہے تاہم ماہرین نے کہا ہے کہ تیل والی مچھلیوں کو پکا کر کھانا چاہیے اور اگر چھ ماہ تک دمے کے شکار بچوں کو کھلائی جائیں تو اس کے بہت اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ایک اور تحقیق سے ثابت ہوچکا ہے کہ تیل بردار مچھلیوں سے کئی اقسام کے کینسر کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔