ذوالفقار آباد ٹرمینل کے لئے رقم نہ دینے پر توہین عدالت کی کارروائی ہوگی سپریم کورٹ

کے ایم سی اور آئل ٹینکرز مالکان کی جانب سے رقم کی ادائیگی نہ ہونے سے تعمیراتی کام متاثر ہورہا ہے،بیرسٹرنعیم الرحمن


Staff Reporter June 23, 2013
عدالت کا آئل ٹینکر ٹرمینل کی تعمیر میں پیش آنے والی رکاوٹوں سے متعلق تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم۔ فوٹو: پی پی آئی/ فائل

سپریم کورٹ کے جسٹس انور ظہیر جمالی اور جسٹس گلزار احمد پر مشتمل بینچ نے کے ایم سی اور آئل ٹینکرز مالکان کو متنبہ کیا ہے کہ ذوالفقار آباد آئل ٹینکر ٹرمینل کی تعمیر کیلیے اپنے حصے کی رقم جمع نہ کرانے پران کے خلاف توہین عدالت کی کاررروائی کی جائے گی۔

عدالت نے ذوالفقار آباد آئل ٹینکر ٹرمینل کے کوآرڈینیٹرفیصل سعود کو ہدایت کی ہے کہ واجب الادا رقم کی ادائیگی کیلیے تمام فریقین کو نوٹس جاری کیے جائیں اور انھیں عدالتی حکم سے آگاہ کیا جائے، فاضل بینچ نے یہ ہدایت کلفٹن اور اطراف کے رہائشی علاقوں میں آئل ٹینکرز کی آمدورفت اور پارکنگ کے خلاف ازخو دنوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے جاری کیں، اس موقع پر ایڈیشنل آئی جی (لیگل ) علی شیرجکھرانی کی جانب سے کوئی رپورٹ پیش نہیں کی گئی جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا، اے آئی جی( لیگل) نے بتایا کہ وہ اس ضمن میں 4 فروری2013 کو ایک رپورٹ پیش کرچکے ہیں جس میں زمینوں پر قبضہ اور دیگر تفصیلات موجود ہیں۔

عدالت اس حوالے سے پہلے ہی احکام جاری کرچکی ہے، آئل کمپنیز کی جانب سے بیرسٹرنعیم الرحمٰن نے بتایا کہ کے ایم سی اور آئل ٹینکرز مالکان کی جانب سے طے شدہ فارمولا کے مطابق رقم کی ادائیگی نہیں ہوئی جس کی وجہ سے تعمیراتی کام بھی متاثر ہورہا ہے،ذوالفقار آباد آئل ٹینکر ٹرمینل کے کوآرڈینیٹرفیصل سعود نے بھی عدالت کو بتایا کہ بعض اسٹیک ہولڈر کی جانب سے ادائیگی نہ ہونے کے باعث مشکلات کا سامنا ہے ، عدالت نے ہدایت کی کہ ذوالفقار آباد آئل ٹینکر ٹرمینل کی تعمیر میں پیش آنے والی رکاوٹوں سے متعلق تفصیلی رپورٹ پیش کریں اور تمام فریقین کو آگاہ کیا جائے کہ رقم کی عدم ادائیگی کی صورت میں ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جاسکتی ہے۔



قبل ازیں عدالت کی جانب سے مقرر کیے گئے کوآرڈینیٹر فیصل سعود نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ اسٹیک ہولڈرز میں وفاقی،صوبائی اور مقامی حکومتوں کو تو شامل کیاگیا مگر ٹینکرز سے اربوں روپے کمانے والے ادارے کراچی پورٹ ٹرسٹ کو شامل نہیں کیا گیا تھا جو کہ اہم فریق ہے، رپورٹ میں بتایا گیا کہ آئل ٹینکرز کی پارکنگ کیلیے سپرہائی وے کے نزدیک ذوالفقار آباد میں ٹرمینل کی تعمیر میں بلدیاتی نظام میں غیر یقینی اور عدم استحکام بھی رکاوٹ بنا، متعدد بار پرانانظام بحال اور ختم کیا گیا،ٹرمینل کی تعمیر میں جرائم پیشہ گروہ بھی رکاوٹ ہیں ، رپورٹ میںکہا گیا تھا کہ سرکاری اداروں کاعدم تعاون اور غیرسنجیدگی بھی منصوبے کی تکمیل میں مشکلات کا باعث ہے ،واضح رہے کہ کلفٹن بلاک 1کی رہائشی خاتون شگفتہ بی بی کی جانب سے لکھے گئے خط پر چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو طلب کیا تھا۔

خط میں کہا گیا تھا کہ شیریں جناح کالونی سے متصل شہری علاقوں میں آئل ٹینکرز کی پارکنگ سے شہری شدید کرب میں مبتلا ہیں اور ٹریفک جام جیسے مسائل کا بھی سامنا ہے، عدالت کی برہمی پرشہری حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ ٓآئل ٹینکرز کی پارکنگ کیلیے شہرسے باہر منتقلی کیلیے ذوالفقار آباد میں ٹرمینل کی تعمیرکیلیے جگہ مختص کی گئی ہے اور تعمیر کیلیے حکومت نے 31 کروڑ روپے سے زائد کی رقم مختص کی ہے، ستمبر2011میں سپریم کورٹ نے منصوبے کی نگرانی کیلیے سابق بیوروکریٹ فیصل سعود کو کوآرڈینیٹر مقرر کیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں