ڈیپ سی فشنگ پالیسی کیخلاف احتجاج، کراچی فش ہاربر پر کام ٹھپ

عبدالرزاق ابڑو  منگل 13 نومبر 2018
مطالبات تسلیم ہونے تک کوئی کشتی یا ٹرالر سمندر میں نہیں بھیجا جائے گا؛  رہنما سندھ ٹرالرز اینڈ فشرمین ایسوسی ایشن۔ فوٹو: فائل

مطالبات تسلیم ہونے تک کوئی کشتی یا ٹرالر سمندر میں نہیں بھیجا جائے گا؛ رہنما سندھ ٹرالرز اینڈ فشرمین ایسوسی ایشن۔ فوٹو: فائل

 کراچی: وفاقی حکومت کی جانب سے نئی ڈیپ سی فشنگ پالیسی پر عملدرآمد کے خلاف ٹرالرز اور کشتی مالکان کے احتجاج کے باعث کراچی فش ہاربر پر مچھلی کی خریدوفروخت مکمل طور پر بند ہوگئی ہے۔

فش ہاربر پر مچھلی کی آمد مکمل طور پر بند ہوجانے کے باعث مچھلی کے کاروبار سے منسلک ہزاروں افراد متاثر ہو رہے ہیں۔ ٹرالرز ایسوسی ایشن کے اعداد و شمار کے مطابق فش ہاربر پر کام رک جانے کے باعث ملک کو روزانہ ایک ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے۔

دریں اثنا پیر کو وفاقی حکام نے سندھ ٹرالرز اینڈ فشرمین ایسوسی ایشن کے رہنماؤں سے رابطہ کرکے ڈیپ سی فشنگ پالیسی پر عملدرآمد روکنے اور نئی پالیسی لانے کی یقین دہانی کرائی ہے، جبکہ مقامی ماہی گیروں کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ موجودہ ڈیپ سی فشنگ پالیسی کسی حد تک بہتر پالیسی ہے۔ اگر وفاقی حکومت نے مچھلی کا کاروبار کرنے والے افراد کے دباؤ میں آکر اسے ختم کیا تو حکومت کے اس اقدام کی مخالفت کی جائے گی اور اس کے خلاف احتجاج کیا جائے گا۔

ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے سندھ ٹرالرز اینڈ فشرمین ایسوسی ایشن کے رہنما سرور صدیقی نے بتایا کہ نئی ڈیپ سی فشنگ پالیسی کے خلاف احتجاج کے طور پر فش ہاربر پر مچھلی کی آمد و کاروبار بند ہوگیا ہے جس سے روزانہ ملکی معیشیت کو ایک ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ ڈیپ سی فشنگ پالیسی کے خلاف احتجاج کے بعد ٹرالر و کشتی مالکان نے پہلے ہی اپنی کشتیاں سمندر میں بھیجنا بند کردی تھیں اور سمندر میں موجود کشتیوں کو بھی واپس بلالیا گیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ پیر کو وفاقی وزیر برائے میری ٹائم  امور علی زیدی نے رابطہ کرکے یقین دہانی کرائی ہے کہ موجودہ ڈیپ سی فشنگ پالیسی پر عملدرآمد معطل کرکے نئی پالیسی متعارف کرائی جائے گی۔

سرور صدیقی نے کہا کہ ہمارے مطالبات تسلیم ہونے تک کوئی بھی کشتی سمندر میں نہیں بھیجی جائے گی۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ نئی فشنگ پالیسی میں غیر ملکی ٹرالرز کو چلنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

پاکستان فشرفوک فورم کے سربراہ سید محمد علی شاہ نے ایکسپریس کو بتایا کہ نئی ڈیپ سی فشنگ پالیسی مقامی ماہی گیروں کے لیے سابقہ پالیسیوں کے مقابلے میں کسی حد تک بہتر پالیسی ہے اس لیے وہ اس کی حمایت کرتے ہیں، وفاقی حکومت نے اگر اسے ختم کیا تو ہم  اس کے خلاف احتجاج کریں گے۔

انھوں نے بتایا کہ فش ہاربر پر ہونے والا احتجاج مچھلی کے تاجروں کا ہے،  اس میں مقامی ماہی گیر شامل نہیں ہیں، مقامی ماہی گیر ایک عرصے سے ڈیپ سی فشنگ پالیسی کے خلاف احتجاج کرتے آئے ہیں، بڑے عرصے کے بعد اس وقت جو ڈیپ سی فشنگ پالیسی متعارف کرائی گئی ہے وہ کسی حد تک مقامی ماہی گیروں کے مفاد میں ہے اس لیے ہم نے اس کی حمایت کی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔