خاشقجی کے قتل میں ملوث اہلکاروں کو سزائے موت دی جائے گی، سعودی پراسیکیوٹر

ویب ڈیسک  جمعرات 15 نومبر 2018
اگر جمال خاشقجی کے قتل کو نائن الیون سے تشبیہ دی جائے تو غلط نہ ہوگا۔ فوٹو: انٹرنیٹ

اگر جمال خاشقجی کے قتل کو نائن الیون سے تشبیہ دی جائے تو غلط نہ ہوگا۔ فوٹو: انٹرنیٹ

ریاض: سعودی عرب  کےاٹارنی جنرل سعود المجیب  نے کہا ہے کہ صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث 5 سرکاری اہلکاروں کو سزائے موت دی جائے گی۔

اٹارنی جنرل سعود المجیب نے ریاض میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعلان کیا کہ استنبول کے سعودی قونصل خانے میں خاشقجی کو قتل کرنے والے ان 5 اہلکاروں کو سزائے موت دی جائے گی جنہوں نے قتل کرنے کا حکم دیا اور اس عمل کو سرانجام دیا۔

سعود المجیب نے واضح کیا کہ خاشقجی کے قتل سے ولی عہد محمد بن سلمان کا کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں ہے، انہوں نے قتل کی واردات سے متعلق بتایا کہ خاشقجی کو زہریلا انجکشن لگایا گیا اور پھر لاش کے ٹکڑوں  کوایجنٹس عمارت سے باہر لائے۔

یہ بھی پڑھیں: میرا دم گُھٹ رہا ہے، خاشقجی کا اپنے قاتلوں سے آخری مکالمہ

اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ خاشقجی قتل کیس میں مجموعی طور پر 21 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جس میں سے 11 کے خلاف باقاعدہ  ٹرائل کیا جارہا ہے۔

دوسری جانب خبر ایجنسی اے ایف پی کا کہنا ہے کہ ریاض میں سرکاری استغاثہ کے ترجمان نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ جمال خاشقجی کے ساتھ یہ سب کرنے کا حکم 5 اہلکاروں نے دیا، تاہم ولی عہد شہزادہ محمد بن سلیمان اس معاملے میں کسی طرح ملوث نہیں سعودی انٹیلی جنس کے نائب سربراہ  جنرل احمد العسیری نے خاشقجی سے مذاکرات کرنے والوں کو حکم دیا تھا کہ وہ خاشقجی کا سر لے کر آئیں۔

واضح رہے کہ سعودی حکمرانوں کے ناقد خاشقجی کوآخری بار 2 اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں داخل ہوتے دیکھا گیا جس کے بعد وہ لاپتہ ہوگئے، ابتدائی طور پر سعودی عرب نے اس حوالے سے خاموشی اختیار کی تاہم بعدازاں ان کے قتل کی تصدیق کردی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔