- عثمان خان کیخلاف اماراتی بورڈ نے تحقیقات کا آغاز کردیا
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
- اُم المومنین سیّدہ عائشہؓ کے فضائل و محاسن
- معرکۂ بدر میں نوجوانوں کا کردار
وزارت آئی ٹی سندھ کی کارکردگی، آئی ٹی سٹی کی تعمیر کا منصوبہ 7 سال سے التوا کا شکار
کراچی: سندھ کے محکمہ انفارمیشن سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی کارکردگی سے متعلق حیرت انگیز انکشافات سامنے آئے ہیں جب کہ محکمہ 16 سال میں بھی اپنے منصوبوں کو مکمل نہیں کر سکا۔
محکمہ انفارمیشن سائنس و ٹیکنالوجی سندھ کے حوالے سے دستیاب دستاویز میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2011-12 میں کراچی میں آئی ٹی سٹی کی تعمیر کا منصوبہ شروع کیا گیا تھا اور فیز ون کی تکمیل کیلیے منظورشدہ پی سی ون کے تحت آئی ٹی سٹی کی صرف چار دیواری کی تعمیر پر 82 ملین روپے خرچ کر دیے گئے۔
کراچی آئی ٹی سٹی کی تعمیر 7 سال سے التوا میں ہے اور اس کی متعدد مرتبہ فزیبلٹی اسٹڈی کرائی جا چکی ہے، رپورٹ میں ای پولیسنگ سے متعلق سوال پر دلچسپ جواب میں محکمہ آئی ٹی نے بتایا کہ ای پولیسنگ کے نام پر 2011 میں صرف 200 کیمرے کراچی میں لگائے گئے جو صرف ٹریفک نظام کی مانیٹرنگ کرتے ہیں۔
محکمہ آئی ٹی نے سندھ سیکریٹریٹ ملازمین کیلیے پہلے مرحلے میں چند سال پہلے بائیو میٹرک حاضری سسٹم متعارف کرایا تاہم کچھ عرصہ چلنے کے بعد سندھ سیکریٹریٹ کی تمام بیرکس میں بائیو میٹرک حاضری سسٹم غیر فعال ہے۔
اس حوالے سے وزیر آئی ٹی تیمور تالپور سے ان کا موقف جاننے کیلیے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تو انھوں نے فون ریسیو نہیں کیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔