گوروں کوخوش رکھنے کی روایتی سوچ کو بدلنا ہوگا، شہریارآفریدی

ویب ڈیسک  جمعرات 22 نومبر 2018

 اسلام آباد: وزیرمملکت برائے داخلہ شہریارآفریدی کا کہنا ہے کہ ہمارے لیے سب سے پہلے پاکستان ہے اور ہمیں گوروں کو خوش رکھنے کی روایتی سوچ کو بدلنا ہوگا۔

تقریب سے خطاب کے دوران وزیرمملکت برائے داخلہ شہریارآفریدی نے  کہا کہ ماضی میں قومی سلامتی کو ترجیح نہیں دی گئی لیکن ہمارے لیے سب سے پہلے پاکستان ہے، ہمارے 100 روزہ پلان میں قومی سلامتی بھی شامل ہے۔ ہم خطے کی سلامتی میں اہم شراکت دارہیں، دنیا ہمارے وجود کوتسلیم کرے۔

وزیرمملکت نے کہا کہ ہمارے فوجی جوان قربانیاں دے رہے ہیں لیکن لوگ سول ملٹری اختلافات پرلڑ رہے ہیں، ہم نے سول ملٹری رابطوں کو بہتر بنایا ہے، آج پاکستان میں کوئی سول ملٹری اختلاف نہیں ہے ہم سب متحد اورایک ہیں۔ وقت آچکا ہے کہ ہمیں گوروں کو خوش رکھنے کی روایتی سوچ کو بدلنا ہوگا، ہمیں غیرملکیوں کو نہیں بلکہ اپنوں کو خوش کرنا ہے، ایسی خارجہ پالیسی بنارہے ہیں جو ملکی مفادات کے عین مطابق ہوگی ۔ ہمیں اوورسیز پاکستانیوں کی کامیابیوں کو اجاگر کرنا ہوگا۔

شہریار آفریدی نے کہا کہ گلگت بلتستان اور بلوچستان جب اٹھے گا تو ملک اٹھے گا، بلوچستان کی ماں کہتی ہے اگرمیرے سو بیٹے بھی ہوں توملک پر قربان کردیتی ، ایس پی طاہر خان داوڑ کی میت لینے کے لیے مجھے ڈھائی گھنٹے تک افغان سرحد پر کھڑے رہنا پڑا، بھارت نے افغانستان میں اپنے پنجے گاڑھ لیے ہیں، میں منظور پشتین سمیت سب کو گلے لگاؤں گا لیکن شرط ہے کہ وہ سرنڈر کریں اور ملک سے وفاداری کریں۔

وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا ہمیں اپنے گھر کو ٹھیک کرنا ہے، ہم اسلام آباد اور پاکستان کو مافیا سے آزاد کرائیں گے، یہ تبدیلی نہیں ہے کہ بٹن دبایا اورتبدیلی نکل آئی، ہمیں وقت دیں۔ اللہ اس زمین کو آئی ایم ایف سے بچائے، ہم ایک ایک پائی ایک ایک آنے کا جواب دیں گے۔

۔شہریارآفریدی نے کہا کہ میڈیا کوقومی سلامتی کیلیے اہم کردارادا کرنا ہوگا، شکا گومیں سب سے زیادہ جرائم کی شرح ہے لیکن امریکی میڈیا شکاگومیں جرائم کو زیادہ شائع نہیں کرتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب میں نے بڑے لوگوں کو چیلنج کیا تو ٹرمپ کا کچن میرا کچن بنادیا گیا، مجھ پرکچن میں قیمتی ٹائیلیں لگانے کا الزام لگایا گیا، میں وزیراعظم کے پاس گیااورکہا کہ میں ایف آئی اے سے تحقیقات کرانا چاہتا ہوں، اگلے روز خبر لگی کہ وزیراعظم نےمیرے خلاف نوٹس لے لیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔