- گوگل نے اسرائیل کو ٹیکنالوجی دینے کیخلاف احتجاج کرنے والے 28 ملازمین کو نکال دیا
- آپریشن رجیم میں سعودی عرب کا کوئی کردار نہیں، عمران خان
- ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے، صدر مملکت
- سعودی سرمایہ کاری میں کوئی لاپرواہی قبول نہیں، وزیراعظم
- ایران کے صدر کا دورہ پاکستان پہلے سے طے شدہ تھا، اسحاق ڈار
- کروڑوں روپے کی اووربلنگ کی جا رہی ہے، وزیر توانائی
- کراچی؛ نامعلوم مسلح ملزمان کی فائرنگ سے 7بچوں کا باپ جاں بحق
- پاک بھارت ٹیسٹ سیریز؛ روہت شرما نے دلچسپی ظاہر کردی
- وزیرخزانہ کی امریکی حکام سے ملاقات، نجکاری سمیت دیگرامورپرتبادلہ خیال
- ٹیکس تنازعات کے سبب وفاقی حکومت کے کئی ہزار ارب روپے پھنس گئے
- دبئی میں بارشیں؛ قومی کرکٹرز بھی ائیرپورٹ پر محصور ہوکر رہ گئے
- فیض آباد دھرنا: ٹی ایل پی سے معاہدہ پہلے ہوا وزیراعظم خاقان عباسی کو بعد میں دکھایا گیا، احسن اقبال
- کوئٹہ کراچی شاہراہ پر مسافر بس کو حادثہ، دو افراد جاں بحق اور 21 زخمی
- راولپنڈی؛ نازیبا و فحش حرکات کرکے خاتون کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
- حج فلائٹ آپریشن کا آغاز 9 مئی سے ہوگا
- کیویز کیخلاف سیریز سے قبل اعظم خان کو انجری نے گھیر لیا
- بجلی صارفین پرمزید بوجھ ڈالنے کی تیاری،قیمت میں 2 روپے94 پیسے اضافے کی درخواست
- اسرائیل کی رفح پر بمباری میں 5 بچوں سمیت11 افراد شہید؛ متعدد زخمی
- ٹرین سےگرنے والی خاتون کی موت،کانسٹیبل کا ملوث ہونا ثابت نہ ہوسکا، رپورٹ
- 'ایک ساتھ ہمارا پہلا میچ' علی یونس نے اہلیہ کیساتھ تصویر شیئر کردی
ماں کے پیٹ میں بچے لاتیں کیوں مارتے ہیں؟
لندن: ماں کے بطن میں بچے کی حرکت اور لاتیں چلانے کی عادت عموماً صحت مند بچے کی علامت تصور کی جاتی ہے تاہم ماہرین نے اس کی ایک اور دلچسپ وجہ معلوم کی ہے۔
یونیورسٹی کالج لندن کے ماہرین نے کہا ہے کہ ماں کے پیٹ میں بچہ اپنے پیروں کو ہلانے سے خود اپنے جسم کی نقشہ کشی کرتا ہے اور آخرکار وہ اپنی اطراف اور ماحول کا جائزہ لیتا ہے۔ اس کے لیے یونیورسٹی کالج لندن (یو سی ایل) کے ماہرین نے بچوں کا جائزہ لیا ہے جس کی تفصیلات سائنٹفک رپورٹس میں شائع ہوئی ہیں۔
ماہرین نے بطورِ خاص ایسے نومولود بچوں کی دماغی لہروں کا جائزہ لیا جو قبل ازوقت دنیا میں آئے تھے اور انہیں اس وقت بھی ماں کے پیٹ میں ہونا چاہیے تھا۔ نیند کے دوران بچوں کی آنکھوں کی ریپڈ آئی موومنٹ (آرای ایم) کو بھی نوٹ کیا تو معلوم ہوا کہ اس عمل میں نومولود بچوں کے دماغ کی لہریں بہت تیز ہوتی ہیں جو دماغ کے مخصوص گوشوں سے اٹھتی ہیں۔
ماہرین نے نوٹ کیا کہ وقت سے قبل پیدا ہونے والے بچوں میں ہاتھ پاؤں چلانے کا رجحان زیادہ تھا اور ان کی دماغی لہروں میں سرگرمی زیادہ دیکھی گئی تھی۔ ماہرین کے مطابق زچگی کے آخری دنوں میں بچے اپنے پاؤں بہت زیادہ چلاتے ہیں۔ اس طرح بچے اپنے جسم کا تعین کرتے ہیں اور اطراف کے ماحول کو جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ اس عمل میں 19 نومولود بچوں کے دماغ میں الیکٹروڈز لگا کر کئی روز تک ان کے ہاتھ پاؤں چلانے کی صلاحیت اور دماغی سرگرمی کو نوٹ کیا گیا۔ حیرت انگیز طور پر صرف چند ہفتوں بعد بچوں کی دماغی لہریں کم ہونا شروع ہوجاتی ہیں اور انہیں قرار آجاتا ہے۔
یوسی ایل کے پروفیسر لورینزو فیبریزی کہتے ہیں، ’ ہم نے چوہوں پر بھی تجربات کیے ہیں اور وہ نمو کے مختلف مراحل میں ازخود حرکات کرکے اپنے ماحول کا فیڈ بیک لیتے رہتے ہیں۔ یہ عمل ان کے دماغی نقشہ کشی کے لیے بہت ضروری ہوتا اور انسانوں میں بھی کچھ یہی اصول کارفرما ہوتا ہے۔‘
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔