عزیر بلوچ کو عدالت میں پیش نہ کرنے پر سیکرٹری دفاع طلب

ویب ڈیسک  جمعرات 13 دسمبر 2018
لیاری گینگ وار کے سرغنہ کو 12 اپریل 2017 سے عدالت میں پیش نہیں کیا گیا فوٹو:فائل

لیاری گینگ وار کے سرغنہ کو 12 اپریل 2017 سے عدالت میں پیش نہیں کیا گیا فوٹو:فائل

 کراچی: ہائی کورٹ نے عزیر بلوچ کو پیش نہ کرنے پر سیکرٹری دفاع کو 2 جنوری کو طلب کرلیا۔

سندھ ہائیکورٹ میں لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کو ٹرائل کورٹ میں پیش نہ کرنے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ عزیر بلوچ کی والدہ رضیہ بیگم نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ جنوری 2016 میں عزیر بلوچ کی گرفتاری ظاہر کی گئی اور 40 سے زائد مقدمات میں چالان بھی پیش کردیا گیا، لیکن 12 اپریل 2017 کے بعد سے اسے عدالت میں پیش نہیں کیا گیا، عزیر بلوچ کو لاپتا کیے جانے کا خدشہ ہے، عدالت سے درخواست ہے کہ اسے پیش کرنے کا حکم دیا جائے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: ایرانی پولیس کی جانب سے لیاری گینگ وارکے عزیربلوچ کی مدد کا انکشاف

عدالت نے وفاقی حکومت کی جانب سے جواب جمع نہ کرانے پر برہمی کا اظہار کیا۔  ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ عزیر بلوچ کی کسٹڈی سے متعلق آرمی ہیڈ کوارٹر کو خط لکھا ہے لیکن جواب نہیں ملا۔

عدالت نے کہا کہ عزیر بلوچ کو کہاں رکھا گیا ہے کیوں نہیں بتایا جارہا؟ احکامات کے باوجود کسی فریق نے جواب جمع نہیں کرایا۔ ہائی کورٹ نے سیکرٹری دفاع کو 2 جنوری کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کہا بتایا جائے عزیر بلوچ کو ٹرائل کورٹ میں کیوں پیش نہیں کیا جارہا۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: عزیر بلوچ کا آصف زرداری کیلئے غیرقانونی کام کرنے کا اعتراف

واضح رہے کہ گزشتہ سماعت پر آئی جی جیل خانہ جات نے جواب جمع کرایا تھا کہ عزیر بلوچ 11 اپریل 2017 سے ملٹری فورس کے پاس ہے اور جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں ملزم عزیر بلوچ کو میجر محمد فنین کے حوالے کیا تھا۔ عزیر بلوچ پر درجنوں افراد کے قتل اور دہشت گردی کے مقدمات ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔