ورزش بلڈ پریشر کم کرنے کی نئی ’دوا‘ ثابت

ویب ڈیسک  جمعرات 20 دسمبر 2018
بڑھے ہوئے بلڈ پریشر کے خلاف ورزش ایک مؤثر دوا ثابت ہوسکتی ہے۔ فوٹو: فائل

بڑھے ہوئے بلڈ پریشر کے خلاف ورزش ایک مؤثر دوا ثابت ہوسکتی ہے۔ فوٹو: فائل

 لندن: ماہرین نے ایک دلچسپ انکشاف کیا ہے کہ اگر بلڈ پریشر کے مریض ورزش، تیراکی، وزن اٹھانے یا پیدل چلنے کو اپنی عادت بنائیں تو اس کا اثر عین دواؤں جیسا ہوتا ہے۔ تاہم ماہرین نے یہ ضرور کہا ہے کہ وہ ورزش کے ساتھ ساتھ دوائیں کھانے کو ترک نہ کریں۔

لندن اسکول آف اکنامکس کے حسین نقی اور ان کے ساتھیوں نے دواؤں کے بلڈ پریشر پر اثرات کے 194 مطالعات اور خاص ورزشوں کے 197 سروے کا بغور مطالعہ کیا جس میں مجموعی طور پر 40 ہزار افراد شامل تھے۔ تاہم اس سے قبل بلڈ پریشر کے علاج کے لیے ورزش بمقابلہ دوا پر غور نہیں کیا گیا تھا۔

اس سروے سے ماہرین نے معلوم کیا کہ بلڈپریشر گھٹانے والی بعض (اسٹرکچرل) ورزشیں مثلاً پیراکی اور وزن اٹھانے کے مریض پرعین دواؤں جیسے اثرات مرتب ہوتے ہیں یعنی ورزش خود دوا بن جاتی ہے۔ تاہم یہ بات ان افراد کے لیے ہے جن کا بلڈ پریشر معمول سے زیادہ ہو۔ ورزشوں میں سائیکل چلانا، پیدل چلنا، وزن اٹھانا اور تیراکی جیسے کام بلڈ پریشر کم کرتے ہیں۔

تاہم ماہرین نے کہا ہے کہ اس مثبت رپورٹ کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ دوا کو چھوڑ دیا جائے بلکہ دوا کے ساتھ ساتھ ورزش جاری رکھی جائے تو اس کے دوہرے فائدے ہوتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔