گیارہ سالہ بچی کی لاعلاج دماغی رسولی اچانک غائب

ویب ڈیسک  جمعـء 21 دسمبر 2018
امریکی بچی کی دماغی رسولی محض ریڈیائی تھراپی سے مکمل طور پر غائب ہوگئی حالانکہ ایسا ہوتا نہیں ہے (فوٹو: فائل)

امریکی بچی کی دماغی رسولی محض ریڈیائی تھراپی سے مکمل طور پر غائب ہوگئی حالانکہ ایسا ہوتا نہیں ہے (فوٹو: فائل)

آسٹن، ٹیکساس: حال ہی میں طبی تاریخ کا ایک عجیب واقعہ پیش آیا ہے جس میں ایک 11 سالہ بچی کے دماغ میں کمیاب، لاعلاج اور جان لیوا رسولی چند روز قبل اچانک غائب ہوگئی جس پر ماہرین اب تک حیران ہیں۔

امریکی میڈیا کے مطابق اس سال کے شروع میں راکسلی ڈوس نامی بچی کے دماغ میں ایک رسولی دیکھی گئی تھی جسے ’ڈفیوز انٹرنسک پونٹائن گلائیوما‘ (ڈی آئی پی جی) کہتے ہیں۔ بہت ہی کم مریض اس کمیاب اور حملہ آور کیفیت سے نکل پاتے ہیں اور ان کی زندگی چند برس کی رہ جاتی ہے۔

ڈاکٹروں نے بچی کے والدین سے کہا کہ اس کا آپریشن ممکن نہیں اور کہا کہ وہ اسے گھر لے جائیں تاہم چند ہفتوں قبل بچی کی صحت بہتر ہونے لگی اور اب آسٹن میں واقع ڈیل چلڈرن میڈیکل سینٹر کے ماہرین نے یہ حیران کن تصدیق کی ہے کہ بچی کی رسولی معجزانہ طور پر 100 فیصد غائب ہوچکی ہے۔

ڈاکٹروں نے شعاعوں کے ذریعے بچی کے علاج کی چند کوششیں کی تھیں جس کے بعد انہوں نے بچی کی زندگی تین سے چھ ماہ تک بڑھنے کی پیشگوئی کی گئی تھی تاہم یہ علاج اس بچی کے لیے خوشی کی نوید لایا اور اس کی رسولی مکمل طور پر ختم ہوچکی ہے حالانکہ ریڈیالوجی کے بعد بھی رسولی ختم نہیں ہوتی۔

اسپتال میں بچوں کے دماغی سرطان کی ماہر ڈاکٹر ورجینیا ہیروڈ کہتی ہیں کہ ٹیومر ختم ہوچکا ہے اور اس کے کوئی آثار موجود نہیں۔ یہ ایک ایسا نایاب واقعہ ہے کہ جس پر ہم سب بہت خوش ہیں۔ اس سال جون میں بچی کے سر میں شدید درد تھا اور اس کی نظر تیزی سے کمزور ہورہی تھی۔ اس کے بعد رسولی کی شناخت ہوئی تو ڈاکٹروں نے صرف اتنی کوشش کی کہ اسے جینے کے لیے مزید چند ماہ مل جائیں تاہم ریڈی ایشن علاج کے ایسے نتائج کہیں بھی نہیں دیکھے گئے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ اس عجیب و غریب واقعے کے پیچھے رسولی کی حیاتیاتی کیفیت اور ترکیب بھی ہوسکتی ہے تاہم اس کے لیے مریضہ کی بایوپسی ضروری ہے جس کی والدین اجازت نہیں دے رہے تاہم تمام ڈاکٹروں نے اسے ایک معجزہ قرار دیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔