- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3سال کا نیا پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
گیارہ سالہ بچی کی لاعلاج دماغی رسولی اچانک غائب
آسٹن، ٹیکساس: حال ہی میں طبی تاریخ کا ایک عجیب واقعہ پیش آیا ہے جس میں ایک 11 سالہ بچی کے دماغ میں کمیاب، لاعلاج اور جان لیوا رسولی چند روز قبل اچانک غائب ہوگئی جس پر ماہرین اب تک حیران ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق اس سال کے شروع میں راکسلی ڈوس نامی بچی کے دماغ میں ایک رسولی دیکھی گئی تھی جسے ’ڈفیوز انٹرنسک پونٹائن گلائیوما‘ (ڈی آئی پی جی) کہتے ہیں۔ بہت ہی کم مریض اس کمیاب اور حملہ آور کیفیت سے نکل پاتے ہیں اور ان کی زندگی چند برس کی رہ جاتی ہے۔
ڈاکٹروں نے بچی کے والدین سے کہا کہ اس کا آپریشن ممکن نہیں اور کہا کہ وہ اسے گھر لے جائیں تاہم چند ہفتوں قبل بچی کی صحت بہتر ہونے لگی اور اب آسٹن میں واقع ڈیل چلڈرن میڈیکل سینٹر کے ماہرین نے یہ حیران کن تصدیق کی ہے کہ بچی کی رسولی معجزانہ طور پر 100 فیصد غائب ہوچکی ہے۔
ڈاکٹروں نے شعاعوں کے ذریعے بچی کے علاج کی چند کوششیں کی تھیں جس کے بعد انہوں نے بچی کی زندگی تین سے چھ ماہ تک بڑھنے کی پیشگوئی کی گئی تھی تاہم یہ علاج اس بچی کے لیے خوشی کی نوید لایا اور اس کی رسولی مکمل طور پر ختم ہوچکی ہے حالانکہ ریڈیالوجی کے بعد بھی رسولی ختم نہیں ہوتی۔
اسپتال میں بچوں کے دماغی سرطان کی ماہر ڈاکٹر ورجینیا ہیروڈ کہتی ہیں کہ ٹیومر ختم ہوچکا ہے اور اس کے کوئی آثار موجود نہیں۔ یہ ایک ایسا نایاب واقعہ ہے کہ جس پر ہم سب بہت خوش ہیں۔ اس سال جون میں بچی کے سر میں شدید درد تھا اور اس کی نظر تیزی سے کمزور ہورہی تھی۔ اس کے بعد رسولی کی شناخت ہوئی تو ڈاکٹروں نے صرف اتنی کوشش کی کہ اسے جینے کے لیے مزید چند ماہ مل جائیں تاہم ریڈی ایشن علاج کے ایسے نتائج کہیں بھی نہیں دیکھے گئے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اس عجیب و غریب واقعے کے پیچھے رسولی کی حیاتیاتی کیفیت اور ترکیب بھی ہوسکتی ہے تاہم اس کے لیے مریضہ کی بایوپسی ضروری ہے جس کی والدین اجازت نہیں دے رہے تاہم تمام ڈاکٹروں نے اسے ایک معجزہ قرار دیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔