ہرے پتوں والی سبزیاں جگر کی بہترین محافظ

ویب ڈیسک  ہفتہ 22 دسمبر 2018
نائٹریٹ کے باقاعدہ استعمال سے جگر میں چربی کی افزائش بہت حد تک کم ہوسکتی ہے، تحقیق کار (فوٹو: فائل)

نائٹریٹ کے باقاعدہ استعمال سے جگر میں چربی کی افزائش بہت حد تک کم ہوسکتی ہے، تحقیق کار (فوٹو: فائل)

سویڈن: ماہرین کا کہنا ہے کہ ہرے پتوں والی سبزیاں جگر کی بہترین محافظ ہوتی ہیں کیوں کہ ان میں نائٹریٹ بڑی مقدار میں موجود ہوتا ہے جو ایک جانب تو دل کو طاقت دیتا ہے تو دوسری جانب جگر کے ایک عام مگر بسا اوقات جان لیوا مرض فیٹی لیور کو دور رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

پالک، سلاد اور پھول گوبھی جیسی سبزیوں میں نائٹریٹ وافر مقدار میں موجود ہوتا ہے جس کے بہت سے طبی فوائد ہیں۔ اب معلوم ہوا ہے کہ یہ بالغوں میں جگر کی سب سے عام کیفیت ’نان الکحلک فیٹی لیور ڈیزیز‘ (این اے ایف ایل ڈی) یا ’لیور اسٹیٹوسس‘ کو روکتا ہے۔ اس مرض میں جگر کے اندر چربی جمع ہونا شروع ہوجاتی ہے اور بسا اوقات قبل ازوقت موت سمیت بہت سے مسائل پیدا کرتی ہے۔

پاکستان سمیت دنیا بھر کے بالغ افراد کی بہت بڑی تعداد ’این اے ایف ایل ڈی‘ کی شکار ہے اور صرف امریکا میں ہی 30 سے 40 فیصد افراد اس کیفیت میں مبتلا ہیں۔ اس مرض کا تعلق موٹاپے اور غیرمعمولی میٹابولک کیفیات سے بھی ہوسکتا ہے۔ اب بھی اس کا علاج صرف ورزش اور احتیاط ہی ہے کیوں کہ این اے ایف ایل ڈی کی شدید کیفیات میں جگر فائبروسس اور سورسِس شامل ہیں جو کہ جان لیوا ہیں۔

سویڈن میں واقع کیرولِنسکا انسٹی ٹیوٹ کے سائنس دانوں نے ہرے پتے والی سبزیوں میں موجود نائٹریٹ کے بارے میں تحقیق کے بعد کہا ہے کہ اس کے باقاعدہ استعمال سے جگر میں چربی کی افزائش بہت حد تک کم ہوسکتی ہے۔

اس تحقیق کے لیے ماہرین نے چوہوں کے تین گروہوں پر تجربات کیے، پہلے گروہ کو معمول کے مطابق خوراک دی گئی، دوسرے گروہ کو صرف چکنائیوں سے بھری اور تیسرے گروہ کو چکنائیوں بھری خوراک کے ساتھ ساتھ نائٹریٹ کے سپلیمنٹ بھی دئیے گئے۔

نتیجہ یہ برآمد ہوا کہ جب زائد چکنائی اور شکر سے بھرپور غذائیں کھانے والے چوہوں کو نائٹریٹ دیا گیا تو ان کے جگر میں چربی کے تمام آثار (مارکر) بڑی حد تک کم ہونے لگے۔ علاوہ ازیں چوہوں میں بلڈ پریشر بہتر رہا اور انسولین سے حساسیت بھی بہتر ہوئی جو ایک بہتر کیفیت ہے۔

اگلے مرحلے پر اس موضوع کی مزید تجربہ گاہی تحقیق کی جائے گی اور انسانوں پر اس کے اثرات معلوم کیے جائیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔