- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کا سوچنے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
- وزیراعظم کا کراچی کے لیے 150 بسیں دینے کا اعلان
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کو دھچکا، شاہین کی 3 درجہ ترقی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
- پنجاب؛ بےگھر لوگوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلیے سرکاری زمین کی نشاندہی کرلی گئی
- انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پی ایچ ایف کے دونوں دھڑوں سے رابطہ کرلیا
- بلوچ لاپتا افراد کیس؛ معلوم ہوا وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
پہلی بار ڈرون کے ذریعے دور افتادہ علاقے میں بچے تک ویکسین کی کامیاب ترسیل
آسٹریلیا: دور افتادہ اور دشوار گزار جزیرے پر پیدا ہونے والے ویکسین کی سہولت سے محروم بچے تک ڈرون ٹیکنالوجی کے ذریعے پہلی بار ویکسین پہنچا دی گئی۔
کمرشل ڈرون کے ذریعے بحرالکاہل میں واقع جزیروں کے مجموعے وانوٹو میں ایک ماہ قبل پیدا ہونے والے بچے جوئے نووائی کو یہ ویکسین پہنچائی گئی جہاں ہر پانچ میں سے ایک بچہ ویکسین سے محروم ہے اور خطرناک امراض کا شکار ہوسکتا ہے۔ یہ دنیا کا پہلا بچہ ہے جس کے لیے ویکسین کی ترسیل میں ڈرون ٹیکنالوجی کی مدد لی گئی۔
کمرشل ڈرون نے 40 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا اور 25 منٹ میں سنگلاخ اور مشکل سے عبور کیے جانے والے پہاڑوں تک پہنچ کر کُک بے خطے پر ویکسین اتاریں جہاں بجلی تک نہیں ہے اور ہسپتال کا نام بھی کسی نے نہیں سنا۔ یہاں پہنچنے کے لیے پیدل یا چھوٹی کشتیوں تک جانا پڑتا ہے جس میں کئی گھنٹے لگتے ہیں۔
ویکسین ملتے ہی وہاں موجود ایک نیم تربیت یافتہ نرس نے پانچ حاملہ خواتین اور 13 مقامی بچوں کو پولیو، ویکسین، ہیپاٹائٹس بی ، خسرہ اور ایبیولا سے بچاؤ کی ویکسین لگائیں۔
15 نومبر کو پیدا ہونے والے ’جو‘ کو اپنی پیدائش کے ایک روز بعد فوری طور ٹی بی اور ہیپا ٹائٹس بی کی ویکسین تو مل گئیں مگر چند روز کے اندر اسے مزید امراض کے خلاف ویکسین لگانا تھیں جو نرس کی عدم موجودگی کی وجہ سے ممکن نہیں ہوسکا۔
اس کی ماں اپنے بچے کے متعلق پریشان تھی اور اسے ویکسین نہ ملنے پر مضطرب تھی۔ اب ڈرون ویکسین ملنے پر وہ بہت خوش ہے کہ اسے گھنٹوں کا سفر نہیں کرنا پڑا جبکہ قریبی نرس صرف 15 منٹ کی مسافت پر موجود تھی۔
یہ سارا انتظام اقوامِ متحدہ کے تحت بچوں کی صحت و تعلیم کی ذیلی تنظیم یونیسیف نے کیا تھا۔ ڈرون کو ایک قدرے آباد اور ترقی یافتہ جزیرے ایرو مانگو کے گاؤں سے اڑایا گیا تھا جو وناٹو کے مغرب میں واقع ہے۔
ڈرون نے کئی پہاڑ عبور کیے۔ ڈرون میں ویکسین ٹھنڈی رکھنے کا پورا انتظام تھا اور جب یہ ڈرون اپنی منزل پر پہنچا تو مقامی افراد نے رقص کرکے اس کا استقبال کیا اور لوگوں کی بڑی تعداد نے ڈرون دیکھا۔ ماہرین نے اس پیش رفت کو عالمی صحت کے مسائل حل کرنے میں اہم قدم قرار دیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔