استاد اور شاگرد کا مضبوط رشتہ ریاضی کی تدریس میں مددگار

ویب ڈیسک  منگل 19 فروری 2019
امریکی ماہرین نے کہا ہے کہ اگر استاد اور شاگرد کے تعلقات بہتر ہوں تو بچے کو ریاضی سیکھنے میں آسانی ہوجاتی ہے (فوٹو: فائل)

امریکی ماہرین نے کہا ہے کہ اگر استاد اور شاگرد کے تعلقات بہتر ہوں تو بچے کو ریاضی سیکھنے میں آسانی ہوجاتی ہے (فوٹو: فائل)

میسوری، امریکہ: ایک نئے مطالعے سے انکشاف ہوا ہے کہ استاد اور شاگرد کی قربت شاگردوں میں بالخصوص ریاضی کا شوق پروان چڑھاسکتی ہے۔

معروف جریدے اسکول سائیکالوجی انٹرنیشنل میں شائع رپورٹ کے مطابق ایک سروے سے انکشاف ہوا ہے کہ استاد اور شاگرد کے درمیان صحت مندانہ تعلق سے کئی علمی اور تدریسی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ شفیق استاد کے اثر سے بچہ ان کی جانب متوجہ ہوتا ہے اور ریاضی جیسے مشکل علم میں بھی شاگرد کی دلچسپی اور اعتماد بڑھتا ہے۔

یونیورسٹی آف میسوری میں کالج آف ایجوکیشن سے وابستہ ماہر ’سارا پراویٹ‘ کہتی ہیں کہ استاد اور شاگرد کے بہترین مشفقانہ تعلقات فائدہ مند ہوتے ہیں اور ان میں ذہنی ہم آہنگی بڑھنے لگتی ہے،  اگر استاد اور شاگرد دونوں باہمی روابط کے مرحلے تک پہنچتے ہیں تو اس سے بچے کی (علمی) کامیابی کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔

میسوری یونیورسٹی کے ماہرین نے پورے امریکا میں 330 مڈل اسکولوں کا جائزہ لیا اور ریاضی کے اساتذہ اور ان کے شاگردوں کے درمیان روابط پر غورکیا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ جن شاگردوں اور اساتذہ کے درمیان جذباتی احساسات قائم تھے وہاں طالب علموں نے استاد پر اعتبار تھا کہ ان کی مدد کی جائے گی۔

ماہرین نے کہا کہ یہاں تک کہ اگر بچے کو پینسل کی ضرورت ہے اور استاد اسے پینسل دیتا ہے تو بھی بچہ اسے تعاون سمجھتا ہے، اگر بچے کو ریاضی میں مشکل آجائے اور استاد تھوڑی مدد کرے تو اس سے بہت فرق پیدا ہوسکتا ہے۔

ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ اگر استاد بچے کو یقین دلائیں کہ وہ ان کی مشکل حل کرنے کے لیے موجود ہیں تو اس سے ان کی کارکردگی بڑھتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔