- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
سیشن کورٹ سے 22 اے اور بی کا اختیار واپس لینے کیخلاف وکلا سراپا احتجاج
اسلام آباد : پنجاب بارکونسل کے بعد اسلام بارکونسل اور ڈسٹرکٹ بار بھی سیشن کورٹ سے 22 اے اور 22 بی کا اختیار واپس لینے کیخلاف سراپا احتجاج ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بارایسوسی ایشن اور بارکونسل نے نئی جوڈیشل پالیسی پرتحفظات کا اظہار کرتے ہوئے سیشن کورٹ سے 22 اے اور 22 بی کا اختیار واپس لینے پر احتجاج کررہے ہیں اور اس حوالے سے پنجاب بار کونسل آج صوبے بھر میں ہڑتال کا اعلان کررکھا ہے اور وکلاء عدالتوں میں پیش نہیں ہوں گے۔
وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل کا کہنا تھا کہ جوڈیشل پالیسی 2019 پر نظر ثانی کی جائے، سینئر وکلاء کے ساتھ مشاورت کے بعد جوڈیشل پالیسی تشکیل دی جائے، جوڈیشل پالیسی کمیٹی نے اندراج مقدمہ درخواستوں کی براہ راست عدالتوں میں دائرگی پر پابندی کی سفارش کی تھی۔
دوسری جانب سیکرٹری اسلام آباد بار کا کہنا تھا کہ اسلام آباد بار نئی جوڈیشل پالیسی کی فوری واپسی کا مطالبہ کرتی ہے، فیصلے سے پولیس کو اجارہ داری حاصل ہو گی، 22 اے اور بی کا اختیار سیشن کورٹ سے لینے سے کرپشن کا راستہ کھلے گا، 22 اے اور 22 بی کی واپسی تک وکلاء احتجاج جاری رکھیں گے کیوں کہ نئی جوڈیشل پالیسی میں بائیس اے اور بی کا اختیارواپس لینا آئین وقانون سے متصادم ہے۔
ادھر پاکستان بار کونسل نے ایف آئی آر اندراج کے حوالے سے عدلیہ کا اختیار بحال کرنے کے لئے 3 دن کی مہلت دے دی، 3 دن میں اختیار بحال نہ ہوا تو مستقبل کے لائحہ عمل کا فیصلہ کریں گے، مستقبل کے لائحہ عمل میں وکلاء کی ہڑتال اور دیگراقدامات شامل ہوسکتے ہیں، قومی عدالتی پالیسی کمیٹی کے فیصلے سے پولیس کے اختیارات میں اضافہ ہوگا، کمیٹی کے فیصلے سے متاثرین کو پولیس کے رحم و کرم پرچھوڑ دیا گیا۔
علاوہ ازیں اسلام آباد میں سیکرٹری لاء اینڈ جسٹس کمیشن عبد الرحیم اعوان نے ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے عدلیہ کے ایف آئی آر کے اندراج کے اختیار پر پابندی نہیں لگائی، عدلیہ کاجسٹس فارپیس کے لئے 22 اے اور بی کا اختیاراپنی جگہ موجود ہے، متاثرہ شخص ایس پی شکایات داد رسی فورم سے فیصلہ لینے کے بعد عدلیہ سے رجوع کر سکتا ہے، ایس پی شکایات داد رسی فورم پرچہ درج نہ کرنے پر متعلقہ ایس ا یچ او سے باز پرس کرے گا۔
عبد الرحیم اعوان نے کہا کہ پولیس کے اندر احتساب کا نظام بنا دیا گیا ہے، ایس پی شکایات داد رسی فورم کو متاثرہ شخص کی درخواست پرہفتہ میں فیصلہ کرنا ہو گا، اگر ایس پی پرچہ درج کرنے کا حکم نہیں دیتا تو 22 اے اوربی کے لئے عدلیہ سے رجوع کیا جا سکے گا، اس طرح عدلیہ کے لیے بھی 22 اے اور بی کا فیصلہ کرنا آسان ہو جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔