کوئٹہ میں مقتول ایس ایچ او کی نماز جنازہ میں خودکش حملہ، ڈی آئی جی آپریشنز سمیت 34 پولیس اہلکار جاں بحق

ویب ڈیسک  جمعرات 8 اگست 2013
 دھماکے کی جگہ سے خودکش حملہ آور کا سر سمیت مختلف اعضا کے علاوہ  دیگر شواہد بھی جمع کرلئے گئے ہیں۔ فوٹو:اے ایف پی

دھماکے کی جگہ سے خودکش حملہ آور کا سر سمیت مختلف اعضا کے علاوہ دیگر شواہد بھی جمع کرلئے گئے ہیں۔ فوٹو:اے ایف پی

کوئٹہ: پولیس لائنز کے علاقے میں مقتول ایس ایچ او محب اللہ کی نماز جنازہ کے دوران خودکش حملے کے نتیجے میں ڈی آئی جی  آپریشنز فیاض سنبل سمیت 34 پولیس اہلکار جاں بحق اور پولیس اہلکاروں سمیت 40 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق عالمو چوک پر فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے ایس ایچ او سٹی محب اللہ جاں بحق ہوگئے تھے جن کی نماز جنازہ سہ پہر کو پولیس لائنز کی مسجد میں ادا کی جانی تھی جس میں آئی جی بلوچستان، سی پی او اور ڈی آئی جی سمیت پولیس حکام کی بڑی تعداد شریک تھے، نماز جنازہ کی ادائیگی کے لئے صف بندی کی جارہی تھی کہ دھماکا ہوگیا۔ دھماکے کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ اس کی آواز کئی کلو میٹر دور تک سنائی دی گئی۔ دھماکے کے نتیجے میں ڈی آئی جی آپریشنز فیاض احمد سنبل، ایس پی اور ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹر سمیت 34 افراد جاں بحق اور 40 سے زائد زخمی ہوگئے۔

لاشوں اور زخمیوں کو سی ایم ایچ اور سول اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔ زخمیوں میں سے بعض کی حالت تشویشناک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا بھی خدشہ ہے۔  زخمیوں کی حالت کو دیکھتے ہوئے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے طبی عملے کو بلایا لیا گیا ہے۔

بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق دھماکا خود کش تھا اور اس میں 8 سے 10 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ دھماکے کی جگہ سے خودکش حملہ آور کا سر سمیت مختلف اعضا کے علاوہ  دیگر شواہد بھی جمع کرلئے گئے ہیں۔

وزیر اعظم نواز شریف نے پولیس لائنز دھماکے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے قومی سیکیورٹی پالیسی کی جلد از جلد تشکیل کی ہدایت کردی ہے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔