- پی ٹی آئی کے سابق رکن اسمبلی پر دہشت گردی کامقدمہ درج
- پاکستان پر مقبوضہ کشمیر میں اسلحہ و منشیات اسمگلنگ کا الزام لگانے کا بھارتی منصوبہ ناکام
- افتخار چوہدری کے اعتراض پرعمران خان کیخلاف ہرجانہ کیس کا بینچ تبدیل
- حازم بنگوار، فیشن اور منافقانہ معاشرتی رویہ
- پاکستان کو طالبان کے خطرے کیخلاف دفاع کا حق حاصل ہے، امریکا
- برطانیہ میں خاتون کو آن لائن ہراساں کرنے والا ملزم اسلام آباد سے گرفتار
- پی ایس ایل ٹکٹس کی فروخت شروع
- اپنے باغ کا خوبصورت پھول شاہین کے نکاح میں دیدیا، دونوں کو مبارکباد، شاہد آفریدی
- پی ٹی آئی کا حکومت کی دعوت پر آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت پر غور
- شیخ رشید کا اسلام آباد سے کراچی منتقلی روکنے کیلیے عدالت سے رجوع
- امریکا میں چینی غبارے کی پرواز، وزیر خارجہ کا دورہ چین ملتوی
- گستاخانہ مواد نہ ہٹانے پر وکی پیڈیا پاکستان میں بلاک
- کراچی؛ خاتون کے ساتھ اوباش نوجوانوں کی سرعام بدتمیزی، حملے کی کوشش
- کراچی میں 2 ماہ میں سرکاری تیل چوری کی تیسری لائن پکڑی گئی
- چین کی نیوکلئیر انرجی کے شعبے میں سرمایہ کاری میں دلچسپی
- پیٹرول مزید 30 روپے لیٹر مہنگا ہونے کا امکان
- اعظم خان یو اے ای کے گولڈن ویزا ہولڈر بن گئے
- بھارتی ہٹ دھرمی برقرار، ٹیم پاکستان بھیجنے سے پھر انکار
- 500 واں ٹی ٹوئنٹی، بنگلہ دیش لیگ میں شعیب کو گارڈ آف آنر پیش
- برطانیہ میں ماؤں سے بچوں میں ہیپاٹئٹس کی منتقلی میں اہم پیشرفت
کوئٹہ میں مقتول ایس ایچ او کی نماز جنازہ میں خودکش حملہ، ڈی آئی جی آپریشنز سمیت 34 پولیس اہلکار جاں بحق
دھماکے کی جگہ سے خودکش حملہ آور کا سر سمیت مختلف اعضا کے علاوہ دیگر شواہد بھی جمع کرلئے گئے ہیں۔ فوٹو:اے ایف پی
کوئٹہ: پولیس لائنز کے علاقے میں مقتول ایس ایچ او محب اللہ کی نماز جنازہ کے دوران خودکش حملے کے نتیجے میں ڈی آئی جی آپریشنز فیاض سنبل سمیت 34 پولیس اہلکار جاں بحق اور پولیس اہلکاروں سمیت 40 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق عالمو چوک پر فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے ایس ایچ او سٹی محب اللہ جاں بحق ہوگئے تھے جن کی نماز جنازہ سہ پہر کو پولیس لائنز کی مسجد میں ادا کی جانی تھی جس میں آئی جی بلوچستان، سی پی او اور ڈی آئی جی سمیت پولیس حکام کی بڑی تعداد شریک تھے، نماز جنازہ کی ادائیگی کے لئے صف بندی کی جارہی تھی کہ دھماکا ہوگیا۔ دھماکے کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ اس کی آواز کئی کلو میٹر دور تک سنائی دی گئی۔ دھماکے کے نتیجے میں ڈی آئی جی آپریشنز فیاض احمد سنبل، ایس پی اور ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹر سمیت 34 افراد جاں بحق اور 40 سے زائد زخمی ہوگئے۔
لاشوں اور زخمیوں کو سی ایم ایچ اور سول اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔ زخمیوں میں سے بعض کی حالت تشویشناک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا بھی خدشہ ہے۔ زخمیوں کی حالت کو دیکھتے ہوئے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے طبی عملے کو بلایا لیا گیا ہے۔
بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق دھماکا خود کش تھا اور اس میں 8 سے 10 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ دھماکے کی جگہ سے خودکش حملہ آور کا سر سمیت مختلف اعضا کے علاوہ دیگر شواہد بھی جمع کرلئے گئے ہیں۔
وزیر اعظم نواز شریف نے پولیس لائنز دھماکے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے قومی سیکیورٹی پالیسی کی جلد از جلد تشکیل کی ہدایت کردی ہے ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔