خیبر پختونخوا اسمبلی میں عورت مارچ کے خلاف قرارداد منظور

نمائندہ ایکسپریس  جمعرات 21 مارچ 2019
اسمبلی کا ایسے مظاہروں پر پابندی عائدکرنے اور ان کی ترغیب دینے والی قوتوں کو بے نقاب کرنے کا مطالبہ فوٹو:فائل

اسمبلی کا ایسے مظاہروں پر پابندی عائدکرنے اور ان کی ترغیب دینے والی قوتوں کو بے نقاب کرنے کا مطالبہ فوٹو:فائل

پشاور: خیبرپختونخوا اسمبلی نے 8 مارچ کو عالمی یوم نسواں پر بعض خواتین کی جانب سے عورت مارچ نکالنے اور اس میں اسلام و معاشرتی قدروں کے خلاف نعرہ بازی کرنے کے خلاف قرارداد منظور کرلی۔

اسمبلی نے مستقبل میں ایسے مظاہروں پر پابندی عائدکرنے اور ان کی ترغیب دینے والی قوتوں کو بے نقاب کرنے کامطالبہ کردیا۔

ایم ایم اے کی ریحانہ اسماعیل کی جانب سے پیش کردہ مشترکہ قرارداد میں کہاگیاکہ پاکستان اسلام کے نام پر بنا ہے,کچھ پوشیدہ قوتیں ہمارے خاندانی نظام کو پاش پاش کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، سول سوسائٹی کے نام پر کچھ خواتین جن نعروں کے ساتھ سڑکوں پر آئیں وہ قابل مذمت ہے۔

قرارداد میں خواتین مارچ کی آڑ میں فحاشی کی  مذمت کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے ان پس پردہ قوتوں کو سامنے لاکر ان کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

ایم ایم اے کے رکن اسمبلی عنایت اللہ نے کہاکہ  8 مارچ کوخواتین مارچ میں نامناسب طریقہ اپنایاگیا، پاکستان اسلامی ملک ہے جس میں اسلام سے متصادم قوانین نہیں بن سکتے، یہ مذہب اورآئین پر حملہ ہے۔

عنایت اللہ نے کہاکہ  ملک کے 98 فیصد لوگ اسلام چاہتے ہیں جبکہ 2 فیصد این جی اوزوالے ہمارے ملک کوہائی جیک کرناچاہتے ہیں جن پر پابندی عائدکی جائے۔

اپوزیشن لیڈر اکرم خان درانی نے کہاکہ اسلام اورہماری روایات کے خلاف باتیں جاری ہیں، میراجسم میری مرضی جیسے نعروں کاکیامطلب ہے،  اگرحکومت ان لوگوں کو نہ روکے گی توپھرہم خود روکیں گے۔

پیپلزپارٹی کے شیراعظم وزیر نے کہاکہ ہم خواتین کی ایسی حرکات برداشت نہیں کرینگے۔ مسلم لیگ(ن) کے پارلیمانی لیڈر سرداریوسف نے کہاکہ پہلے ہم سب مسلمان ہیں اور مذہب کی توہین کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے، یہ ملک کلمہ طیبہ کے نام پرحاصل کیاگیا یہاں کسی کوفحاشی کی اجازت نہیں دیں گے، ایسی این جی اوزکے خلاف تحریک چلانی چاہیے۔

اے این پی کے خوشدل خان نے کہاکہ خواتین پردہ کے حکم سے قبل مسجدنبوی میں نمازپڑھتی تھیں، پردہ لازم اورفرض ہے، ہم این جی اوز کے مارچ کی مذمت کرتے ہیں۔

حکومتی رکن فضل الہی نے بھی خواتین مارچ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ چندخواتین کی ذاتی سوچ ہے، ہم مسلمان ہیں اورپردہ کومانتے ہیں، پاکستانیوں کوشریعت چاہیے۔

پی ٹی آئی کی خاتون رکن عائشہ بانو نے کہاکہ مذہب اورکلچرکے خلاف ہم بھی کوئی بات نہیں مانتے لیکن ایسے مارچ پر پابندی ہم نہیں مانیں گے، مردان میں خاتون کوقتل کیاگیالیکن کسی نے مذمت نہیں کی, جواین جی اوزخواتین کے حقوق کی بات کریں گی توہم ان کی حمایت کرینگے۔

صوبائی وزیرخوراک قلندرلودھی نے کہاکہ پاکستان کلمہ کی بنیاد پربنا ہے، تاہم کون کتنامسلمان ہے یہ اللہ تعالی کومعلوم ہے فتوے نہ دئیے جائیں۔

صوبائی وزیرقانون سلطان محمدخان نے کہاکہ  خواتین ﮈے ہرسال منایاجاتاہے,اسلام نے جوحدودمتعین کی ہیں ان پرہی عمل کیاجائے گا، جب یورپ امریکہ میں خواتین کوحقوق نہیں تھے تب اسلام نے انھیں حقوق دئیے، ہم سب ہی اسلام اورخواتین کے حقوق کی بات کرتے ہیں، مگر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہیں کرنی چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔