- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
آنکھوں کے زخم دور کرنے کیلئے ’’جیلی نما گوند‘‘ ایجاد
بوسٹن: آنکھوں میں زخم اور دیگر نقصانات کی صورت میں ایک سرجری کی ضرورت پیش آتی ہے۔ تاہم اب ماہرین نے حیاتیاتی طور پر ایک ایسا جیل (گوند) تیار کیا ہے جو آنکھوں کی چوٹ کو ٹھیک کرسکتا ہے بلکہ اس کی بدولت آنکھوں کے قرنیہ کی منتقلی کے آپریشن کی ضرورت بھی ختم ہوجاتی ہے۔
سائنس ایڈوانسز میں شائع ایک ایک رپورٹ میں ہارورڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ایک نئی ٹیکنالوجی ’جیل کور‘ کے بارے میں لکھا ہے جو ایک گوند نما جیل پر مبنی ہے اور روشنی سے متحرک ہوکر جیل قرنیہ کے زخم بھرکر زخم اور کٹنے کے عمل کو دور کرتا ہے۔ ساتھ ہی یہ جیل قرنیہ کی بافتوں (ٹشوز) کو افزائش کرتا ہے۔ تاہم اسے انسانوں پر نہیں آزمایا گیا ہے۔
ماہرین کا خیال ہے جلد یا بدیر یہ ایجاد قرنیے کے سرجری سے بھی نجات دلائے گی جن میں قرنیہ کی منتقلی جیسے پیچیدہ آپریشن بھی شامل ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر کلائس ایچ دولمان اور اور میساچیوسیٹس آنکھ اور کان ہسپتال کے محقق رضا دانا نے امید ظاہر کی ہے یہ بایومٹیریل ہے جو قرنیہ کے زخم سے چپک جاتا ہے اور وہاں خلیات کی افزائش کرتا ہے اور قرنیے کی بڑھوتری عین قدرتی عمل کی طرح ہوتی ہے۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہر سال متاثر قرنیے سے نابیناپن کے 15 لاکھ سے زائد واقعات رونما ہوتے ہیں۔ فی الحال قرنیے میں سوراخ ، کمزوری، زخم اور پتلے پن سمیت دیگر خامیوں کو دور کرنے کے لیے لیزر اور دیگر طریقوں سے جراحی کی جاتی ہے۔ اسی لیے یہ گوند ایک بہترین بصارت دوست متبادل ہے۔ پھر قرنیے کی منتقلی میں انفیکشن اور مسترد کرنے کا خطرہ موجود رہتا ہے۔
تجرباتی طور پر اس جیل کو بہت ہی مؤثر قرار دیا گیا ہے ۔ جب متاثرہ قرنئے پر اسے لگایا گیا تو 3 ملی میٹر کا زخم اس نے درست کردیا۔ چند دنوں بعد آنکھ بہتر اور ہموار ہوگئی اور جلن کے آثار بھی نہیں دیکھے گئے۔ سب سے بہتر بات یہ ہے کہ جب اس جیل پر روشنی ڈالی جاتی ہے تب ہی یہ سرگرم ہوتا ہے اور یوں روشنی قابو کرکے اسے بھی اپنے مطابق ڈھالا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔